معروف مؤرخ رومیلا تھاپر نے کہا کہ بحث کی آزادی نہ دینا اور صرف سرکاری نظریات کو اہمیت دینا، اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ جو اقتدار میں ہیں کہیں نہ کہیں خود کو غیر محفوظ محسوسکر رہے ہیں۔
نئی دہلی:معروف مؤرخ رومیلا تھاپر نےالزام لگایا ہے کہ جواہرلال نہرو یونیورسٹی کو آہستہ آہستہ ختم کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر تنقیدی سوچ کو کچلا گیا تو یہ یونیورسٹی کے نظریہ کو تباہ کر دےگا۔انہوں نے کہا کہ تاریخ ،فرضی تصورات کو شامل کرنے کے خطرےکا سامنا کر رہی ہے۔ جواہرلال نہرو یونیورسٹی (جے این یو) کے قیام کے وقت اس سے جڑنے والوں میں تھاپر بھی تھیں۔ تھاپر نے کہا کہ یونیورسٹی کے پہلے وائس چانسلر گوپالاسوامی پارتھا سارتھی نے کئی دیگر ماہر تعلیم کے ساتھ ملکر احتیاط سے دیکھ بھال کر ادارے کو کھڑا کرنے میں مدد کی۔
تھاپر نے صحافی، سیاسی اور ماہر تعلیم گوپالاسوامی پارتھا سارتھی کی حیات پر مبنی جی پی 1912-1995 کے عنوان والی کتاب کے اجرا کی تقریب میں یہ باتیں کہیں۔انہوں نے کہا، ‘یہ لگاتار بڑھ رہا ہے کیونکہ جی پی (پارتھا سارتھی) اس کو ہندوستان میں اہم ترین یونیورسٹی اور دنیا کی بہتر یونیورسٹیوں کی صف میں رکھنا چاہتے تھے۔ حیرانی کی بات نہیں ہے کہ یہ اب آہستہ آہستہ ختم ہو رہا ہے۔ ‘
86 سالہ تھاپر نے کہا کہ یونیورسٹی محض ڈگری تھمانے والی جگہ نہیں بلکہ یہ شک اور سنگین سوال والے موضوعات پر علم بھی عطا کرتی ہے۔تھاپر نے کہا، ‘ جو سیاست میں ہیں ان کو ان حقوق کو پہچاننا ہوگا اور ان کی تربیت کرنی ہوگی۔ اگر وہ ان کو روندتے ہیں، تو وہ صرف اس خاص ادارہ کو ہی تباہ نہیں کریںگے بلکہ اس نظریہ اور یونیورسٹی کے کام کرنے کو بھی خطرے میں ڈالیںگے۔انہوں نے کہا کہ بحث کی آزادی نہ دینا اور صرف سرکاری نظریات کو اہمیت دینا، اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ جو اقتدار میں ہیں کہیں نہ کہیں خود کو غیر محفوظ محسوسکر رہے ہیں۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا سے انپٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں