عدالت نے کہا کہ جو لوگ سڑکوں پر مظاہرہ کر رہے ہیں شاید انہوں نے ہمارے فیصلے کو نہیں پڑھا۔
نئی دہلی : ایس سی ایس ٹی ایکٹ میں گرفتاری سے پہلے جانچ کو لازمی کیے جانے کے معاملے میں مرکزی حکومت کے ریویو پٹیشن پر آج سپریم کورٹ میں شنوائی جاری ہے ۔ این ڈی ٹی وی کے مطابق ؛شنوائی کے دوران اے جی کی دلیل پر سپریم کورٹ نے کہا کہ ہم ایکٹ کے خلاف نہیں ہیں ،لیکن بے گناہ کو سزا نہ ملے یہ بھی دیکھا جانا چاہیے۔
سپریم کورٹ نے کہاہم فی الحال گرفتاری پر روک کی ہدایت پر روک نہیں لگائیں گے۔ایس سی ایس ٹی ایکٹ میں کیس درج کرنے کے لیے شروعاتی جانچ ضروری ۔کورٹ نے واضح کیا کہ متاثرین کو معاوضے کی ادائیگی فوراً کی جاسکتی ہےخواہ شکایت آنے کے بعد ایف آئی آر درج نہ ہوئی ہو۔کورٹ نے یہ بھی کہا کہ ایف آئی آر آئی پی سی کے دوسری دفعات کے تحت درج ہوسکتی ہے۔عدالت نے مزید کہا کہ جو لوگ سڑکوں پر مظاہرہ کر رہے ہیں شاید انہوں نے ہمارے فیصلے کو نہیں پڑھا۔
عدالت نے یہ سوال بھی پوچھا کہ آخر حکومت یہ کیوں چاہتی ہے کہ جانچ کے بغیر ہی لوگ گرفتار ہوں۔کورٹ نے کہا کہ ہم نے ایکٹ کی نہیں بلکہ سی آر پی سی کی تشریح کی ہے۔معاملے کی شنوائی کرتے ہوئےجسٹس یویو للت نے کہا کہ ہم نے جو گائیڈ لائن جاری کی ہیں وہ سیف گارڈ ہیں ۔انہوں نے مزید کہا کہ یہ ضروری نہیں کہ کمیونٹی کے لوگ ہی اس کا غلط استعمال کریں، پولیس بھی اس کا غلط استعمال کر سکتی ہے۔
ویڈیو : بھارت بند کے دوران دہلی کے سنسد مارگ پر مظاہرین
مرکز کی طرف سے یہ دلیل دی گئی تھی کہ قانون کے اہتماموں میں کسی گائیڈ لائن کی ضرورت نہیں ہے۔مرکز کے وکیل نےجسٹس کرنن کے معاملے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ کرنن نے چیف جسٹس اور سپریم کورٹ کے ججوں پر دلت ہونے کی وجہ سے استحصال کرنے کا الزام لگایا تھا۔اے جی نے کہا کہ وہ الزام صحیح نہیں تھے اس لیے کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔اے جی نے مزید کہا کہ اس فیصلے کے بعد سماج میں زبر دست غصہ ہے اس لیے مظاہرے ہو رہے ہیں۔
جسٹس گویل نے کہا کہ ہم صرف قانونی بات کریں گے باہر کیا ہورہا ہے ہمیں نہیں پتا۔ہم نے شکایت کی تصدیق کے لیے سات دنوں کا وقت طے کیا ہے۔سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت کے ریویو پٹیشن پر 10دن بعد تفصیلی شنوائی کے لیے لسٹ کرتے ہوئے کہا کہ مہاراشٹر اور معاملے کے دوسرے فریق اس دوران اپنی تحریری دلیل داخل کر دیں ۔سپریم کورٹ نے ایس سی ایس ٹی ایکٹ کے بارے میں 20مارچ کے اپنے فیصلے کو رد کرنے سے انکار کردیا۔
واضح ہو کہ شنوائی سے پہلے اے جی کی طرف سے کھلی عدالت میں شنوائی کی اپیل پر کورٹ نے حامی بھری تھی اور کہا تھا کہ انہیں اس میں کوئی پریشانی نہیں ہے لیکن بنچ وہی ہونی چاہیے جس نے یہ فیصلہ کیا تھا۔
(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ۔)
Categories: خبریں