چیف جسٹس کے بعد سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس چیلمیشور نے کہا ہے کہ عدلیہ کے ہر مسئلہ کا حل Impeachment نہیں ہے۔
نئی دہلی: اس سال جنوری میں چیف جسٹس دیپک مشرا کے خلاف تاریخی پریس کانفرنس کرنے والے سپریم کورٹ کے 4 سینئر ججوں میں سے ایک جسٹس چیلمیشور نے کہا ہے کہ Impeachment ہر مسئلہ کا حل نہیں ہو سکتا اور نظام کو صحیح کئے جانے کی ضرورت ہے۔جسٹس چیلمیشور نے یہ بھی واضح کر دیا کہ وہ اپنی سبکدوشی کے بعد حکومت سے کوئی تقرری نہیں مانگیں گے۔ انہوں نے کہا، ‘ میں یہ رکارڈ میں کہہ رہا ہوں کہ 22 جون کو اپنی سبکدوشی کے بعد میں حکومت سے کوئی تقرری نہیں مانگوںگا۔ ‘
سپریم کورٹ میں چیف جسٹس (سی جے آئی) کے بعد وہ سب سے سینئر جج ہیں۔جسٹس چیلمیشور نے کہا کہ 12 جنوری کو انہوں نے جسٹس رنجن گگوئی، جسٹس ایم بی لوکور اور جسٹس کرین جوسیف کے ساتھ جو پریس کانفرنس کی تھی، وہ غصہ اور اندیشے کا نتیجہ تھا کیونکہ سپریم کورٹ کے کام کاج کے بارے میں ان کی طرف سے اٹھائے گئے مدعوں پر چیف جسٹس کے ساتھ ان کی بات چیت کا مطلوب نتیجہ نہیں نکل پایا تھا۔
جمہوریت میں عدلیہ کے کردار کے موضوع پر بات کرتے ہوئے جسٹس چیلمیشور نے بنچ کی تشکیل اور مختلف جسٹس کے معاملوں کے مختص میں چیف جسٹس کی ترجیح پر پوچھے گئے سوالوں کا بھی جواب دیا۔انہوں نے کہا، ‘چیف جسٹس، ماسٹر آف روسٹر ہیں۔ بے شک، چیف جسٹس کے پاس یہ طاقت ہے۔ سی جے آئی کے پاس بنچ تشکیل کرنے کی طاقت ہے لیکن آئینی نظام کے تحت ہر حقوق کے ساتھ کچھ خاص ذمہ داریاں بھی ہیں۔ ‘
یہ پوچھے جانے پر کہ کیا ان کو لگتا ہے کہ بنچ کی تشکیل اور معاملوں کا مختص من مانے طریقے سے نہیں کیا جانا چاہئے، انہوں نے اس کا مثبت جواب دیا۔جسٹس سے بات کرتے ہوئے ایک سینئر صحافی نے پوچھا کہ کیا سی جے آئی کے خلاف Impeachment کے لئے مناسب بنیاد ہے؟ اس کے جواب میں جسٹس چیلمیشور نے کہا، ‘ یہ سوال کیوں پوچھا گیا؟ ‘دوسرے دن کوئی مجھ پر Impeachment کے بارے میں پوچھےگا۔ میں نہیں جانتا کہ یہ ملک Impeachment کے بارے میں اتنا زیادہ فکرمند کیوں ہے۔ ہم نے (جسٹس رنجن گگوئی کے ساتھ) جسٹس سی ایس کرنن کے فیصلے میں لکھا کہ اس کے علاوہ نظام کو منظم کرنے کے لئے ضرور ی نظام ہونا چاہئے۔ ‘
انہوں نے کہا، ‘ Impeachment ہر سوال یا ہر مسئلہ کا حل نہیں ہو سکتا۔’ سی جے آئی کے خلاف حزب مخالف پارٹیوں کے ذریعے Impeachment کی کارروائی کی پہل کئے جانے کے مدنظر ان کا یہ جواب آیا ہے۔ غور طلب ہے کہ ملک میں کسی بھی سی جے آئی نے Impeachment کا سامنا نہیں کیا ہے۔یہ پوچھے جانے پر کہ کیا ان کو خدشہ ہے کہ جسٹس گگوئی (جو نومبر 2017 میں سی جے آئی کو لکھے خط کا حصہ تھے) کو اگلے سی جے آئی کے طور پر ترقی نہیں دی جائےگی؟ جسٹس چیلمیشور نے کہا کہ ان کو امید ہے کہ ایسا نہیں ہوگا اور اگر ایسا ہوتا ہے تو یہ ثابت ہو جائےگا کہ 12 جنوری کی پریس کانفرنس میں انہوں نے جو کہا تھا وہ صحیح تھا۔
حالانکہ انہوں نے کہا، ‘ میں نجومی نہیں ہوں’۔ انہوں نے ہارورڈ کلب انڈیا کے ذریعے منعقد ایک پروگرام میں یہ کہا۔ اس کلب میں وہ لوگ شامل ہیں جنہوں نے اس امریکی یونیورسٹی سے تعلیم حاصل کی ہیں اور یہاں رہائش پذیر ہیں۔انہوں نےمزید کہا، ‘ کوئی بھی آدمی جو عوامی عہدے پر ہوتا ہے کبھی بھی تنقید کو ٹال نہیں سکتا۔’ یہ پوچھے جانے پر کہ کیا معاملوں کا منتخب مختص ادارہ پر اعتماد کو کمزور کر رہا ہے، تو انہوں نے کہا، ‘ میرا ایسا ماننا ہے اور اگر عمل صاف و شفاف نہیں ہے تو یہ شک کی طرف لے جاتا ہے۔ ‘
Categories: خبریں