مرکزی حکومت نے سپریم کورٹ میں کہا کہ اس کے فیصلے نے ملک میں بےچینی، غصہ اور تلخی کا جذبہ پیدا کر دیا ہے۔
نئی دہلی: مرکز ی حکومت نے جمعرات کو سپریم کورٹ سے کہا کہ ایس سی ایس ٹی ایکٹ پر اس کے فیصلے نے ا س کو کمزور کیا ہے جس سے ملک کو بہت نقصان پہنچا ہے۔مرکز نے کہا کہ سپریم کورٹ نے ایک بہت ہی حساس مدعے پر غور کیا تھا اور اس کے فیصلے نے ملک میں بےچینی، غصہ اور تلخی کا جذبہ پیدا کر دیا ہے۔اٹارنی جنرل کے کے وینو گوپال نے اپنی تحریری دلیلوں میں کہا ہے کہ اس فیصلے کے ذریعے عدالت نے ایس سی ایس ٹی ایکٹ کی خامیوں کو دور نہیں کیا بلکہ اس میں ترمیم کیا ہے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ حکومت قانون اور عدلیہ کے بیچ اختیارات کا بٹوارا ہے جس کی خلاف ورزی نہیں کی جا سکتی ۔
اٹارنی جنرل نے کہا ہے کہ اس فیصلے نے ایس سی ایس ٹی قانون کو نرم کر دیا ہے اور اس وجہ سے ملک کو بہت نقصان ہوا ہے۔مرکز نے یہ بھی کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے نے غلط فہمی کی حالت پیدا کر دی ہے اور ریویوپٹیشن کے ذریعے اس میں دی گئی ہدایتوں کو واپس لےکر اس کو ٹھیک کیا جا سکتا ہے۔اس سے پہلے سپریم کورٹ نے ایس سی ایس ٹی ایکٹ کے بارے میں 20 مارچ کا فیصلہ واپس لینے سے گزشتہ تین اپریل کو انکار کر دیا تھا۔ ساتھ ہی سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ مرکز کی ریویوپٹیشن پر 10دن بعد سماعت کی جائےگی۔
مرکزی حکومت نے سپریم کورٹ میں داخل اپنے ریویوپٹیشن میں کہا ہے کہ 20 مارچ کے عدالت کے فیصلے میں اس قانون کےاہتمام کو نرم کرنے کے دیر پا نتیجے ہوںگے۔ اس سے ایس سی ایس ٹی لوگوں پر اس کا منفی اثر پڑےگا۔واضح ہو کہ ایس سی ایس ٹی ایکٹ میں تبدیلی کے بعد دو اپریل کو دلت تنظیموں کی طرف سے بلائے گئے بھارت بند کے دوران ملک کے مختلف حصوں میں تشدد ہوا تھا جس میں تقریباً 11 لوگوں کی موت ہو گئی تھی۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں