سینئر وکیل پرشانت بھوشن نے مدھو کشور کے خلاف شکایت درج کرائی ہے۔انہوں نے کہا کہ ؛ ان کے جھوٹ کا پردہ فاش کرنے کا وقت آگیا ہے۔
نئی دہلی :سینئر وکیل پرشانت بھوشن نے سماجی کارکن اور قلمکار مدھو کشور کے خلاف جھوٹے انفارمیشن ٹوئٹ کرنے کو لے کرشکایت درج کرائی ہے۔پرشانت بھوشن نے ٹوئٹ کر کے یہ جانکاری دی ہے ۔ ان کے مطابق مدھو کشور اپنے ٹوئٹر ہینڈل سے جھوٹی اور غلط جانکاری شیئر کرتی ہیں۔پرشانت بھوشن نے ٹوئٹ میں بتایا ہے کہ مسلسل فیک نیوز پھیلانے، فرقہ وارانہ نفرت اور تشدد کو ہوا دینے والے ٹوئٹ کرنے پر مدھو کشور کے خلاف آئی پی سی کی دفعہ 153اے ،295 اے اور 505 کے تحت شکایت درج کرائی ہے۔
Criminal complaint filed by me today for serious offences u/s 153A, 295A & 505 of the IPC against serial fake news purveyor & communal hate & violence inciting tweets of Madhu Kishwar who thinks she can get away without accountability. Time to call her bluff pic.twitter.com/HcDV8ho2Sw
— Prashant Bhushan (@pbhushan1) April 16, 2018
اپنے ٹوئٹر ہینڈل سے یہ جانکاری دیتے ہوئے پرشانت بھوشن نے لکھا؛ان کے جھوٹ کا پردہ فاش کرنے کا وقت آگیا ہے۔
Very likely that family accused of rape have been scapegoated. Murder of #Asifa suspected to be handiwork of jehadi #Rohingyas settled by PDP in Jammu region. Since Jammu people angry at settling criminal Rohingya in Hindu areas, Mehbooba used this murder as counterblast strategy https://t.co/Bji6ea2IUq
— MadhuPurnima Kishwar (@madhukishwar) April 14, 2018
اپنی شکایت میں پرشانت بھوشن نے کہا کہ مدھو کشور کے ٹوئٹ فرقہ وارانہ نفرت کو اکسانے والے ہیں،انہوں نے14اپریل کو کٹھو اریپ اور قتل معاملے کو لے کر مدھو کشور کے ٹوئٹر ہینڈل سے کیے گئے ٹوئٹ کا ذکر بھی کیا ہے۔غور طلب ہے کہ مدھو کشور اس سے پہلے بھی کئی بار اپنے متنازعہ ٹوئٹ کو لے کر سرخیوں میں رہی ہیں ۔ابھی کچھ دن پہلے ہی پدماوت تنازعہ کے وقت مدھو کشور نے ایک ٹوئٹ کیا تھا جس میں گروگرام میں ہوئے تشدد کے لیے ایک خاص کمیونٹی کے لوگوں کے پکڑے جانے کی بات کی تھی ۔لیکن یہ خبر فرضی نکلی اور انہوں نے معافی مانگی۔ اس سے پہلے کشمیر میڈیا پر کچھ ٹوئٹ کیے تھے ،جس پر کشمیر کے ایک اخبار کے چیف ایڈیٹر سعید شجاعت بخاری نے ان کے خلاف ہتک عزت کا معاملہ درج کرایا تھا۔
Categories: خبریں