خبریں

جج بی ایچ لویا کی موت کی ایس آئی ٹی جانچ نہیں ہوگی: سپریم کورٹ

چیف جسٹس دیپک مشرا کی قیادت والی تین رکنی عدالتی  بنچ نے کہا کہ بی ایچ لویا کی موت قدرتی وجہوں سے ہوئی تھی۔

فوٹو : دی کارواں/ پی ٹی آئی

فوٹو : دی کارواں/ پی ٹی آئی

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے اسپیشل سی بی  آئی جج برج گوپال ہر کشن لویا کی موت کی آزادانہ طور پر جانچ کرانے کی مانگ کرنے والی عرضیاں خارج کر دی ہیں۔چیف جسٹس دیپک مشرا کی قیادت والی تین ممبروں کی بنچ نے کہا کہ بی ایچ لویا کی موت قدرتی وجوہات سے ہوئی تھی۔ اس بنچ کے دو دوسرے جسٹس اے ایم کھانولکر اور جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ تھے۔ عدالت میں جسٹس چندرچوڑ نے فیصلہ پڑھ کر سنایا۔سپریم کورٹ کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس معاملے میں درخواست دینے والوں نے عدلیہ کو بدنام کرنے کی کوشش کی ہے۔

سپریم کورٹ نے کہا کہ عدلیہ کے افسروں اور بمبئی ہائی کورٹ کے ججوں  کے خلاف سنگین الزام لگا کر عدلیہ کومتنازعہ بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔لویا کی موت کن حالات میں ہوئی ،اس پر چار ججوں کے بیانات  پر شک کرنے کی کوئی وجہ نہیں ہے۔عدالت نے کہا ریکارڈ میں رکھے گئے دستاویزوں اور ان کی جانچ یہ ثابت کرتی ہے کہ لویا کی موت قدرتی وجوہات سے ہوئی ہے۔عدالت نے کہا کہ سیاسی رقابت میں عرضیاں دائر کی گئیں۔عدالت نے کہا کہ وہ عرضی دینے والوں کے خلاف ڈس آرنر کارروائی شروع کرنے کے بارے میں سوچ رہی تھی لیکن اس نے اس پر آگے نہ بڑھنے کا فیصلہ کیا ہے۔

غور طلب ہے کہ سماجی کارکن تحسین پوناوالا، ممبئی وکیل یونین، صحافی بندھو راج سمبھاجی لون، این جی او سینٹر فار پبلک انٹریسٹ لیٹی گیشن (سی پی آئی ایل) اور دیگر نے جج لویا کی موت کی آزاد تفتیش کرانے کی مانگ کی تھی۔بی ایچ لویا سہراب الدین شیخ فرضی انکاؤنٹر معاملے کی سماعت کر رہے تھے۔ بی جے پی کے قومی صدر اور گجرات کے وزیر داخلہ رہے امت شاہ پر اس معاملے میں الزام لگایا گیا تھا۔ بعد میں ان کو بری کر دیا گیا تھا۔

ایک دسمبر 2014 کو بی ایچ لویا کی ناگپور میں اچانک موت ہو گئی تھی۔ پوسٹ مارٹم رپورٹ میں موت  کی وجہ ہارٹ اٹیک بتائی گئی تھی ۔ لیکن کچھ وقت پہلے ایک میگزین نے اس پر سوال اٹھاتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ یہ موت فطری نہیں ہے اور اس کے پیچھے کوئی سازش ہو سکتی ہے۔اس کے بعد سپریم کورٹ میں اس معاملے کی آزاد انہ تفتیش کرانے کی اپیل کے ساتھ تین عرضیاں دائر کی گئی تھیں۔ ان پر سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ  نے گزشتہ  16 مارچ کو اپنا فیصلہ محفوظ رکھا تھا۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)