خبریں

دہلی ہائی کورٹ کے سابق  چیف جسٹس راجندر سچر نہیں رہے

ممتاز ہیومن رائٹس ایکٹیوسٹ  اور دہلی ہائی کورٹ کے سابق چیف جسٹس راجندر سچر کا آج دہلی میں  انتقال ہوگیا۔

فوٹو : وکی میڈیا کامنس

فوٹو : وکی میڈیا کامنس

نئی دہلی: ممتاز ہیومن رائٹس ایکٹیوسٹ  اور دہلی ہائی کورٹ کے سابق چیف جسٹس راجندر سچر کا دہلی میں ایک پرائیویٹ ہاسپٹل میں انتقال ہوگیا۔ وہ 94 برس کے تھے۔جسٹس سچر کو اس ہفتے کی شروعات میں راجدھانی کے فورٹس ہاسپٹل میں داخل کروایا گیا تھا۔ذرائع کے مطابق  جسٹس سچر کا انتقال تقریباً12 بجے ہوا۔ان کی بڑھتی عمر کی وجہ سے ہونے والی بیماریوں کا علاج چل رہا تھا۔

 جسٹس سچر6اگست 1985سے 22دسمبر 1985تک دہلی ہائی کورٹ کے چیف جسٹس تھے۔انہوں نے اپنے کیریئر کی شروعات ایک وکیل کے طور پر اپریل 1952میں کی ۔ 1960سے سپریم کورٹ میں وکالت  شروع کی ۔اس کے بعد وہ دہلی ہائی کورٹ کے ایڈیشنل جج بنائے گئے۔اگست 1985 میں چیف جسٹس بنائے گئے۔ریٹائرمنٹ کے بعد وہ معروف ہیومن رائٹس آرگنائزیشن ،پی یو سی ایل (People’s Union for Civil Liberties) سے وابستہ رہے۔

کانگریس کی قیادت والی یوپی اے حکومت میں جسٹس سچر مسلمانوں کی سماجی ،معاشی اور تعلیمی حالات پر رپورٹ تیار کرنے کے لیے بنی سچر کمیٹی کے چیئر مین تھے۔اس کمیٹی کی رپورٹ کے بعد مسلمانوں کی پسماندگی اور ان کے درمیان پائی جانے والی غیر برابری پر زور و شور سے بات شروع ہوئی ،اور اس کمیٹی سے یہ حقیقت سامنے آئی کہ مسلمانوں کے درمیان ایس سی ایس ٹی سے زیادہ پسماندگی ہے۔

ذرائع کے مطابق جسٹس سچر کے پسماندگان میں ایک بیٹا اور ایک بیٹی ہیں۔جسٹس سچر 22 دسمبر 1923 کو لاہور میں پیدا ہوئے ۔ ان کے دادا لاہور ہائی کورٹ میں  وکیل تھے۔سچر اس لیے بھی جانے جاتے ہیں کہ انہوں نے  نے ایمرجنسی کے دوران  حکومت کی ہدایات نہیں مانی تھیں۔