وومین اینڈ چائلڈ ڈیولپمنٹ منسٹر مینکا گانڈھی نے کہا؛بچپن میں جنسی استحصال کا شکار ہونے والے لڑکے زندگی بھر گم سم رہتے ہیں۔
نئی دہلی: منسٹری آف وومین اینڈ چائلڈ ڈیولپمنٹ نے کہا ہے کہ مرکزی حکومت ،جنسی استحصال کے شکار اورمتاثر ہ لڑکوں کو انصاف دلانے کے لیے پاکسو ایکٹ میں ترمیم کا پلان بنا رہی ہے۔صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند کے ذریعے 12 سال کی عمر تک کی لڑکیوں سے ریپ کرنے والے مجرموں کو موت کی سزا دینے والے آرڈیننس کو منظوری دینے کے بعد مرکز اس پر غور و فکر کر رہا ہے۔منسٹری آف وومین اینڈ چائلڈ ڈیولپمنٹ نے جمعرات کو اپنے آفیشیل ٹوئٹر ہینڈل پر کہا،’ حکومت ہمیشہ جنسی طور پر غیر جانبدار انہ قانون بنانے کے لیے کوشس کرتی ہے۔ حکومت نے جنسی استحصال کا سامنا کرنے والے لڑکوں کو انصاف دلانے کے لیے پاکسو قانون میں ترمیم کی تجویز دی ہے۔’
Government to make laws gender-neutral. #POCSOAct @HMOIndia pic.twitter.com/UjCIsD5ZHC
— Ministry of WCD (@MinistryWCD) April 26, 2018
وومین اینڈ چائلڈ ڈیولپمنٹ منسٹر مینکا گاندھی نے چینج ڈاٹ او آر جی پر فلم ڈائریکٹر انسیا دری والا کی ایک عرضی کا حال ہی میں سپورٹ کیا ہے جنھوں نے کہا کہ لڑکوں کے جنسی استحصال کی سچائی کو ہندوستان میں نظر انداز کیا جاتا ہے۔ عرضی کے جواب میں انھوں نے کہا جنسی استحصال کے شکار لڑکوں پر ریسرچ کرایا جائے گا جو اپنی طرح کا پہلا مطالعہ ہوگا۔مینکا نے کہا ،’ بچوں کے جنسی استحصال میں سب سے زیادہ نظر انداز کیا جانے والا گروہ لڑکوں کا ہے۔بچوں کے جنسی استحصال میں جینڈر کی بنیاد پر کوئی فرق نہیں ہے۔ بچپن میں جنسی استحصال کا شکار ہونے والے لڑکے زندگی بھر گم سم رہتے ہیں کیونکہ اس کے پیچھے غلط فہمیاں اور شرم ہے۔ یہ سنجیدہ مسئلہ ہے اور اس سے نپٹنے کی ضرورت ہے۔’
وزیر نے کہا کہ عرضی کے بعد انھوں نے ستمبر 2017 میں این سی پی سی آر کو متاثر لڑکوں کے مسئلے پر غور کرنے کی ہدایت دی ہے۔این سی پی سی آر نے گزشتہ سال نومبر میں اس سے متعلق کانفرنس کی تھی۔ انھوں نے کہا ، ‘کانفرنس کی سفارشوں کے مطابق سب کی رائے سے یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ چائلڈ سیکشوول ابیوز کے متاثرین کے لیے موجودہ ایکٹ میں ترمیم ہونی چاہیے تاکہ ریپ یا جنسی استحصال کا سامنا کرنے والے لڑکوں کو بھی معاوضہ مل سکے۔’
Categories: خبریں