مرکزی حکومت کے کرناٹک انتخابات کا حوالہ دینے پرسپریم کورٹ نے پھٹکار لگاتے ہوئے فوراً تمل ناڈو کے لیے پانی چھوڑنے کا آرڈر دیا۔ معاملے کی شنوائی کے لیے اگلی تاریخ 8 مئی رکھی گئی ہے۔
نئی دہلی : کاویری ندی کے پانی کے بٹوارے کو لے کر چل رہے تنازعہ کا حل بھی اب کرناٹک انتخابات کی وجہ سے ٹل گیا ہے۔ سپریم کورٹ میں مرکزی حکومت کی بات رکھتے ہوئے اٹارنی جنرل کے کے وینو گوپال نے کہا کہ ڈرافٹ کابینہ کے سامنے پیش کیا گیا ہے لیکن وزیر اعظم کے کرناٹک انتخابات میں مصروف ہونے کی وجہ سے وہ ابھی تک اس کو دیکھ نہیں پائے ہیں۔ عدالت نے اس جواب پر مرکزی حکومت کو پھٹکار لگاتے ہوئے فوراًپانی چھوڑنے کا آرڈر دیا۔
خبر رساں ایجنسی اے این آئی کے مطابق ، مرکزی حکومت کی طرف سے اٹارنی جنرل نے سپریم کورٹ کو دیے جواب میں کہا ، ‘ کاویری ندی کے پانی کے بٹوارے سے متعلق ڈرافٹ یونین کیبینیٹ کے سامنے رکھا جا چکا ہے۔وزیر اعظم فی الحال کرناٹک انتخابات میں مصروف ہیں ، اس وجہ سے ابھی تک ڈرافٹ کو منظوری نہیں مل سکی ہے۔ ‘ واضح ہو کہ وزیر اعظم گزشتہ کچھ دنوں سے مسلسل کرناٹک میں ایک کے بعد ایک کئی ریلیاں کر رہے ہیں۔
Cauvery river water dispute case: Attorney General, K K Venugopal, submitted to the Supreme Court that 'the Cauvery management board draft has to be tabled before the Union Cabinet and as Prime Minister is in Karnataka for elections, the draft therefore has not been approved yet' pic.twitter.com/ryUFoxrqXj
— ANI (@ANI) May 3, 2018
نو بھارت ٹائمس کے مطابق ، مرکزی حکومت کے جواب پر سپریم کورٹ نے ناراضگی جتاتے ہوئے کہا ،’ کرناٹک الیکشن سے ہمارا کوئی لینا دینا نہیں ہے اور نہ ہی یہ ہماری فکر ہے ۔ کرناٹک حکومت کو فوراً تمل ناڈو کے لیے پانی چھوڑنا ہوگا۔ ‘کورٹ نے اس معاملے کی اگلی شنوائی کے لیے اگلی تاریخ 8 مئی طے کی ہے۔سپریم کورٹ نے کرناٹک حکومت کو 4 ٹی ایم سی پانی فوراًتمل ناڈو کو چھوڑنے کا حکم دیا۔ ساتھ ہی مرکزی حکومت کو بھی آرڈر دیا کہ اس معاملے میں جلد افیڈیوٹ دائر کرے۔
Cauvery river water dispute case: Supreme Court asked Karnataka Government to give 4 tmc of water to Tamil Nadu and also directed the Central Government to file an affidavit in the matter. Next date of hearing is May 8.
— ANI (@ANI) May 3, 2018
غور طلب ہے کہ اسی سال جنوری میں سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت کو کاویری ندی کے پانی کے بٹوارے کے لیے ایک مینجمنٹ بورڈ کی تشکیل کا حکم دیا تھا۔ عدالت نےاپنے فیصلے میں کہاتھا کہ ندی کے پانی پر کسی بھی ریاست کا مالکانہ حق نہیں ہے۔ سپریم کورٹ نے سی ڈبلیو ڈی ٹی (Cauvery Water Disputes Tribunal)کے فیصلے کے مطابق تمل ناڈو کو جو پانی ملنا تھا ، اس میں کمی کی اور بنگلور کی ضرورتوں کا دھیان رکھتے ہوئے کرناٹک کو ملنے والے پانی میں 14.75ٹی ایم سی فیٹ کا اضافہ کیا۔
(خبر رساں ایجنسی اے این آئی کے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں