خبریں

اتراکھنڈ : 7سالوں میں 700 سے زیادہ گاؤں ہوئے ویران : رپورٹ

2011 کی مردم شماری کے مطابق ریاست میں  ویران ہو چکے گاؤوں کی تعداد 968 تھی، جو اب بڑھ‌کر 1668 ہو گئی ہے۔

علامتی فوٹو : وکی میڈیا کامنس

علامتی فوٹو : وکی میڈیا کامنس

نئی دہلی: اتراکھنڈ میں گزشتہ 7 سالوں میں 700 سے زیادہ گاؤں خالی ہو گئے ہیں، 10 سالوں میں 3.83 لاکھ سے زیادہ لوگوں نے اپنا گاؤں چھوڑ دیا ہے۔ ان میں 50 فیصد لوگوں نے روزگار  کی تلاش میں گاؤں چھوڑا ہے۔ سرکاری محکمہ کی ایک رپورٹ میں یہ جانکاری سامنے آئی ہے۔ وزیراعلیٰ تریویندر سنگھ راوت کی موجودگی  میں ان اعداد و شمار کو شیئر  کرتے ہوئے Uttarakhand Rural Development and Migration Commission کے چیئرمین ایس ایس نیگی نے کہا کہ نقل مکانی  کرنے والوں میں 70 فیصد لوگ ریاست کے باہر نہیں گئے۔ وہ ریاست کے ایک حصے سے دوسرے حصے میں چلے گئے۔

یہ ڈیٹاگزشتہ  دس سالوں میں ریاست میں منتقلی کی حالت پر کمیشن کی رپورٹ کا حصہ ہے، جس کو وزیراعلیٰ نے اپنی سرکاری رہائش گاہ سے جاری کیا۔ دینک جاگرن کی ایک رپورٹ کے مطابق، اتراکھنڈ رورل ڈیولپمنٹ اینڈ مائیگریشن کمیشن  کے اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ پچھلے سات سالوں میں 700 گاؤں ویران ہو گئے۔ اس سے پہلے  2011 کی مردم شماری کے مطابق ریاست میں گھوسٹ ولیج یعنی ویران ہو چکے گاؤوں کی تعداد 968 تھی، جو اب بڑھ‌کر 1668 ہو گئی ہے۔ رپورٹ میں ریاست کے پانچ پہاڑی ضلعوں ردرپریاگ، ٹہری، پوڑی، پتھورا گڑھ اور الموڑا میں نقل مکانی  کی تشویشناک تصویر ابھر‌کر سامنے آئی ہے۔

یہاں کے گاؤوں میں نقل مکانی ریاست کے اوسط سے کہیں زیادہ ہے۔ راحت والی بات یہ ہے کہ پہاڑی گاؤوں سے 70 فیصد لوگوں نے ریاست کے اندر ہی منتقلی کی ہے، اس سے چھوٹے چھوٹے قصبوں میں آبادی تیزی سے بڑھی ہے۔ جبکہ، 29 فیصد ریاست سے باہر اور ایک فیصد بیرون ملک چلے گئے۔ اتراکھنڈ رورل ڈیولپمنٹ اینڈ مائیگریشن کمیشن  کے چیئرمین ڈاکٹر ایس ایس نیگی کے ذریعے ریاست کے 7950 گاؤوں کے سروے کی بنیاد پر تیار کی گئی رپورٹ پر کمیشن کے چیئرمین  اور وزیراعلیٰ تریویندر سنگھ راوت نے منظوری دے دی ہے۔ راوت کو رپورٹ 20 اپریل کو سونپی گئی تھی۔ ذرائع کے مطابق رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی کہ ریاست کے تمام گاؤوں سے نقل مکانی  ہو رہی ہے، لیکن پانچ پہاڑی ضلعوں میں حالات خراب ہے، جہاں ریاستی  اوسط سے زیادہ نقل مکانی  ہوئی ہے۔

ریاست کے اوسط کے حساب سے ایک گاؤں سے 60 لوگوں نے نقل مکانی کی  ہے۔ اس لحاظ سے ردرپریاگ، ٹہری، پوڑی، پتھورا گڑھ اور الموڑا ضلعوں کے گاؤوں سے فی  گاؤں اس سے کہیں زیادہ نقل مکانی  ہوئی ہے۔ ذرائع نے کمیشن کے حوالے سے بتایا کہ ان 5 ضلعوں کو چھوڑ‌کر باقی 8 ضلعوں میں منتقلی ریاست اوسط سے کم ہے۔ رپورٹ میں ذکر ہے کہ 50 فیصد لوگوں نے ذریعہ معاش کے لئے گاؤں چھوڑا، جبکہ 73 فیصد نے بہتر تعلیم کے مقصد سے۔ اس کے علاوہ صحت سے متعلق سہولت کی کمی کی وجہ سے  قریب 10 فیصد لوگ نقل مکانی  کے لیے مجبور ہوئے۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے  ان پٹ کے ساتھ)