این سی ای آر ٹی کی 12ویں کلاس کی نئی کتاب میں بی جے پی کو مسلم خواتین کے مفادات کا حمایتی بتایا گیا ہے۔
نئی دہلی : این سی ای آر ٹی کی 12ویں کلاس کی نئی کتاب میں 2014 کے عام انتخابات میں بھارتیہ جنتا پارٹی اور نریندر مودی کی جیت کو ‘ تاریخی ‘ بتایا گیا ہے۔اس کے علاوہ اس میں بتایا گیا ہے کہ بی جے پی مسلم خواتین کے مفادات کی حامی ہے۔ اس کتاب کے مطابق، بی جے پی مسلم خواتین کی بہتری کے لئے 1989 کے شاہ بانو معاملے میں مسلم خواتین کے حق میں کھڑی تھی۔
دی نیو انڈین ایکسپریس کی ایک رپورٹ کے مطابق، ‘ پالٹکس ان انڈیا سنس انڈیپینڈینس ‘ (آزادی کے بعد ہندوستان میں سیاست) نام کی اس کتاب میں 2002 کے مسلم مخالف گجرات فسادات سے ‘ مسلم مخالف ‘ لفظ ہٹاکر صرف ‘ 2002 گجرات فساد ‘ نام دیا گیا ہے۔حالانکہ اس باب میں ان فسادات سے نپٹنے میں گجرات کی اس وقت کے نریندر مودی حکومت کے رول کی تنقید کی گئی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس تعلق سے جانکاری کے لئے این سی ای آر ٹی کے ڈائریکٹر ایچ کے سیناپتی سے رابطہ کیا گیا تھا لیکن تمام کوششوں کے بعد بھی ان سے رابطہ نہیں ہو سکا۔ ایک افسر نے ان تبدیلیوں کی تصدیق کرتے ہوئے این سی ای آر ٹی کی کتابوں کا 11 سال بعد تجزیہ کیے جانے کی بات کہی ہے۔ ان کے مطابق اس عمل میں مختلف موضوع کے ماہرین سے صلاح و مشورہ کرکے معاصرعہد کے مطابق کچھ تبدیلی کی گئی ہے۔
بہر حال ‘ فرقہ پرستی، سیکولرزم، جمہوریت ‘ نام کے ایک باب میں ہندوتوا کے نظریے پر روشنی ڈالتے ہوئے ہندوتوا کا لغوی معنی ہندو ہونا بتایا گیا ہے، جس کو اس کے موجد ونایک دامودر ساورکر نے ہندوستانی راشٹر واد کی بنیاد کہا ہے۔ اس کا اصل معنی ہے کہ ہندوستان میں رہنے والے ہر شخص کو ہندوستان کو اپنے باپ کی زمین کے طور پر قبول کرنے کے علاوہ اپنی مقدس زمین بھی ماننا ہوگا۔
اس باب میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ سال 1986 کے بعد کیسے بی جے پی نے ہندو راشٹر واد کو اپنے نظریے میں شامل کرنے پر زور دینا شروع کیا؟ کتاب میں 1986 کے بعد بی جے پی کے اپنے نظریے میں ہندو راشٹر وادی عناصر پر زور دینے کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔ اس میں ہندوتوا کو ماننے والوں کی دلیل دی گئی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ ایک مضبوط ملک صرف مضبوط اور متحد قومی تہذیب کی بنیاد پر بنایا جا سکتا ہے۔
Categories: خبریں