یونیسکو انٹرنیشنل فیڈریشن آف جرنلسٹ کی ساؤتھ ایشیا پریس فریڈم رپورٹ،18-2017 میں کہا گیا ہے کہ انٹرنیٹ سروس بند کرنے کے واقعات دنیا بھر میں بڑھ رہے ہیں اور یہ پریس اور اظہار کی آزادی پر حملہ ہے۔
نئی دہلی: یونیسکو کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ساؤتھ ایشیائی ممالک کے لوگوں کے سامنے مئی 2017 سے اپریل 2018 کے درمیان انٹرنیٹ بند ہونے کے کم سے کم 97 واقعات ہوئے۔ اکیلے ہندوستان میں ایسے 82 معاملے سامنے آئے۔ ‘یونیسکو انٹرنیشنل فڈریشن آف جرنلسٹ ‘ کی طرف سے حال میں جاری ‘ Clampdowns and courage: South Asia press freedom report18-2017 ‘ کے مطابق پاکستان میں انٹرنیٹ خدمات بند ہونے کے 12 واقعات ہوئے جبکہ افغانستان، بنگلہ دیش اور سری لنکا میں ایسا ایک ایک واقعہ ہوا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے، ‘ انٹرنیٹ خدمات بند ہونے اور انٹرنیٹ اسپیڈ کو جان بوجھ کر دھیما کرنے کے واقعات دنیا بھر میں بڑھ رہے ہیں اور یہ پریس کی آزادی اور اظہار کی آزادی پر حملہ ہے۔ ‘ عالمی سطح پر جنوبی ایشیا میں انٹرنیٹ اسپیڈ دھیمی ہونے کے سب سے زیادہ معاملے سامنے آئے۔ وہیں، ہندوستان میں انٹرنیٹ خدمات بند کرنے کے سب سے زیادہ واقعات ہوئے۔
رپورٹ میں آگے کہا گیا، ‘ براڈبینڈ یا موبائل انٹرنیٹ یا انٹرنیٹ مبنی موبائل ایپ پر جان بوجھ کر مداخلت کرنا (جو افسروں کے حکم یا اقتدار کے خلاف لوگوں کو روکنے کے لئے ہوتا ہے)ابلاغ یا آن لائن مواد کو منضبط یا دھیما کیے جانے کے مقصدسے ہوتا ہے، تاکہ عوام تک بات نہ پہنچے۔ ‘بہت سارے معاملے میں پایا گیا ہے کہ انٹرنیٹ خدمات بند کرنے کے پیچھے لاء اینڈ آرڈر کا حوالہ دیا جاتا ہے اور بہت بار دیکھا گیا ہے کہ اس لئے بھی انٹرنیٹ خدمات بند ہوئی ہیں کیونکہ ممکنہ تشدد کو روکنے کے لئے ردعمل کے طور پر قدم اٹھایا گیا ہے۔
ہندوستان میں سب سے زیادہ انٹرنیٹ خدمات بند کرنے کے واقعات کشمیر میں ہوئے ہیں۔ تقریباً آدھے معاملے صرف کشمیر میں ہوئے ہیں۔ ابلاغ کا ذریعہ بند کرنے کے پیچھے فوجی کارروائی ہیں، جس میں دہشت گرد یا عام شہریوں کی موت ہوئی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق راجستھان، اتر پردیش، بہار اور پنجاب میں ایسے 10 معاملے دیکھے گئے، جبکہ ہریانہ میں 10 سے کم معاملے دیکھے گئے ہیں، جہاں انٹرنیٹ خدمات بند ہوئی تھیں۔ انٹرنیٹ بند کرنے کے 6 بڑے معاملوں میں 5 ہندوستان میں تو ایک افغانستان میں ہوا تھا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مغربی بنگال کے دارجلنگ میں 45 دنوں کے لئے سیاسی تحریک اور تنازعے کی وجہ سے انٹرنیٹ سروس بند کرنے کا معاملہ ہوا تھا۔ اس کے علاوہ بہار کے نوادہ میں فرقہ وارانہ تشدد کی وجہ سے 40 دنوں کے لئے، تو وہیں جموں و کشمیر میں فوج کے ذریعے ظلم کے ویڈیو اور فوٹو کو پھیلنے سے روکنے کے لئے 31 دنوں کے لئے انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا بند کیا گیا تھا۔ جولائی مہینے میں جموں و کشمیر میں 15 دنوں کے لئے انٹرنیٹ خدمات بند کرنے کا معاملہ سامنے آیا تھا، جب دہشت گردوں نے زائرین سے بھری بس پر گولیاں چلائی تھیں۔ وہیں، سہارنپور میں فرقہ وارانہ تشدد کی افواہ کی وجہ سے انٹرنیٹ کے علاوہ میسج سروس پر بھی روک لگانے کا معاملہ سامنے آیا تھا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ Afghan Telecommunications Regulatory Authority نے انٹرنیٹ سروس فراہم کرانے والے کو ہدایت دی تھی کہ 20 دنوں کے لئے ٹیلی گرام اور وہاٹس ایپ کو بلاک کیا جائے، لیکن یہ پوری طرح ہو نہیں پایا تھا۔ انٹرنیٹ سروس بند ہونے سے صحافیوں کے بھی کام میں رکاوٹ ڈالی ۔ جب انٹرنیٹ بند ہو جاتا ہے یا دھیما ہو جاتا ہے یا سوشل میڈیا بند ہو جاتا ہے، تو ریسرچ، تصدیق کرنااور ضروری ابلاغ کے لئے صحافتی ساز و سامان کام نہیں کر پاتے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ انٹرنیٹ بند ہونے کی وجہ سے صحافی اپنا کام نہیں کر پاتے اور نہ ہی جانکاری اور خبر پہنچا پاتے ہیں۔اس کے علاوہ عوام بھی جانکاری حاصل نہیں کر پاتی ہے۔ یہ انسانی حقوق کے لئے خطرہ ہے اور لوگوں کی جانکاری حاصل کرنے کے حق کے خلاف ہے۔ انٹرنیٹ سروس بند کرنا اب حکومت کے لئے سینسرشپ کا نیا طریقہ بن چکا ہے، جو حکومتیں تحفظ کا حوالہ دےکر استعمال کرتی ہیں۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں