جند ضلع میں کوآپریٹو بینک کے ذریعے قریب 150 کسانوں کو قرض کی بقایا رقم کی وصولی کے لئے ان کی زمین نیلام کئے جانے کا نوٹس جاری کیا گیا ہے ۔
نئی دہلی: ایک طرف وجے مالیا اور نیرو مودی جیسے بڑےبڑے صنعت کار بینکوں کا ہزاروں کروڑ روپیہ ڈکار گئے اور ملک چھوڑکر بھاگ چکے ہیں تو دوسری طرف ملک کے ان داتا، غریب کسان سے چھوٹےموٹے قرض کی وصولی کے لئے بینکوں کے ذریعے ان کو ان کی زمین نیلام کرنے کا نوٹس تھمایا جا رہا ہے۔معاملہ ہریانہ کے جند پرائمری کوآپریٹو لینڈ ڈیولپمنٹ بینک کا ہے جس نے قرض کی رقم نہیں چکا پانے والے تقریباً 150 کسانوں کو ان کی زمین کی نیلامی کا نوٹس جاری کیا ہے۔بینک نے اس کے علاوہ 4500 کسانوں کو قرض کی رقم کی وصولی کے سلسلے میں قانونی نوٹس بھی دیا ہے۔
کسانوں کو ان کی زمین کی نیلامی کا نوٹس دئے جانے کی مخالفت کرتے ہوئے انڈین نیشنل لوک دل نے کہا ہے کہ وہ کسی بھی قیمت پر 30 مئی کو کسانوں کی زمین کی نیلامی نہیں ہونے دےگا۔بینک کے چیف ایگزیکٹو افسر نر سنگھ کے مطابق، جند ضلع میں قریب 150 کسانوں کو بینک کے قرض کی بقایا رقم کی وصولی کے لئے نیلامی کے نوٹس جاری کئے جا رہے ہیں۔وہیں، جولانا کے آئی این ایل ڈی کے ایم ایل اے پرمیندر ڈھل نے کہا کہ زمین نیلامی کا نوٹس ‘ سرفیسی قانون ‘ کی خلاف ورزی ہے۔
ایم ایل اے نے جولانا کے قرض دار کسانوں کو بینک کے ذریعے 30 مئی کو ان کی زمین کی نیلامی کے سلسلے میں دئے گئے نوٹس کی کاپی نامہ نگاروں کو دکھاتے ہوئے کہا کہ یہ ‘ سرفیسی قانون ‘ کی خلاف ورزی ہے۔ایم ایل اے نے مزید کہا کہ سرفیسی قانون 1993 (جس میں سال 2006 میں ترمیم کی گئی) میں یہ کہا گیا ہے کہ ایک لاکھ روپے سے 9 لاکھ روپے تک کے قرض دار کسان کو کوئی بینک یا دوسرا مالی ادارہ اس کی زمین نیلام کرنے کا نوٹس نہیں دے سکتا۔
وہیں، بینک کے چیف ایگزیکٹو افسر نر سنگھ نے کہا ہے کہ سرفیسی قانون صرف نیشنلائزڈ بینکوں پر نافذ ہوتا ہے۔ کو آپریٹو بینکوں کے لئے الگ قانون ہے اور اس کے تحت ہی بقایا کسانوں کو ان کی زمین کی نیلامی کا نوٹس دیا گیا ہے۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں