بل کی ایک اہم ترمیم کا مقصد ہندوستان میں 6 سال رہنے کے بعد افغانستان، پاکستان اور بنگلہ دیش کی اقلیتی کمیونٹی کو شہریت دینا ہے۔
ایٹانگر : Citizenship (Amendment) Bill، 2016 کو لےکر بے چینی برقرار ہے،اس کی حمایت کرتے ہوئے سوموار کو نارتھ ایسٹ کی 3 ریاستوں میں سینکڑوں طلبہ نے مظاہرے کئے۔میزورم اور ناگالینڈ میں طلبہ یونین نے اپنی اپنی ریاستوں کی راجدھانی میں سوموار کی صبح دھرنا دےکر مجوزہ بل کو فوراً واپس لینے کی مانگ کی۔ مظاہرین نے اپنی ریاستوں کے گورنر کو میمورنڈم سونپکر ،ان سے معاملے میں مداخلت کرنے کی مانگ کی۔
واضح ہو کہ سٹیزن شپ ایکٹ ، 1955 میں ترمیم کے لئے لوک سبھا میں سٹیزن شپ (ترمیم )بل، 2016 پیش کیا گیا۔ بل کی ایک اہم ترمیم کا مقصد ہندوستان میں 6 سال رہنے کے بعد افغانستان، پاکستان اور بنگلہ دیش کی اقلیتی کمیونٹی کو شہریت دینا ہے۔ایٹانگر میں آل اروناچل پردیش اسٹوڈنٹ یونین (AAPSU) کے ممبروں نے کہا کہ وہ حکومت کے ذریعے اپنی مانگ منظور کئے جانے تک تحریک جاری رکھیںگے۔ اسٹوڈنٹ یونین کے صدر ایچ بگانگ نے کہا کہ مرکز میں علاقے کے اصل باشندوں کی کوئی عزت نہیں ہے۔
انہوں نے کہا، ‘ مجوزہ بل ان مثالوں میں سے ایک ہے جو دکھاتا ہے کہ ہمارے ملک کے رکن پارلیامان میں اروناچل پردیش اور پورے شمال مشرقی علاقے کی اصل آبادی کے متعلق کوئی عزت نہیں ہے یا بہت کم عزت ہے۔ ‘ یہی نہیں، بگانگ نے کہا کہ آپسو علاقے کے اصل باشندوں کے مفاد میں نارتھ ایسٹ اسٹوڈنٹ آرگنائزیشن (NESO) کے زیر اہتمام اس طرح کی اور جمہوری تحریک کا انعقاد کرےگا۔ انہوں نے کہا کہ ریاست میں غیر قانونی طور پر رہ رہے بنگلہ دیشی پناہ گزینوں سے باہر جانے کو کہا جائےگا۔
دریں اثناکوہیما میں ناگہ اسٹوڈنٹ فیڈریشن (این ایس ایف) کے ممبروں نے لوک سبھا میں بل پیش کرنے کے لئے مرکزی حکومت کے خلاف نعرے بازی کی۔ میزو جرلائی پاول ( ایم زیڈ پی)نے راجدھانی آئیزول میں مزورم کے ایم ایل اے سے بل خارج کرنے کے لئے ایک تجویز کو منظوری دینے کی اپیل کی۔ ایم زیڈ پی نے مجوزہ بل کو لےکر اپنی مخالفت درج کرانے کے لئے راجدھانی میں ایک ریلی بھی نکالی۔
Categories: خبریں