آئینی قدروں اور ملک کے سیکولر کردار کو خطرہ بتاتے ہوئے عیسائیوں سے یہ اپیل کی گئی ہے کہ وہ ملک میں ایک سال کے اندر ہونے والے عام انتخابات کے پیش نظر ملک کی سلامتی اور رہنماؤں کے لیے روزہ رکھیں اور عبادت کریں ۔
نئی دہلی :ملک میں سیاسی اتھل پتھل ،بد امنی اورخطرے میں پڑی سیکولرازم اور 2019 کے عام انتخابات کے پیش نظر عیسائیوں کے مذہبی رہنما اوردہلی کے آرک بشپ انل جوزف نے اپنی کمیونٹی کے نام ایک خط جاری کیا ہے ۔آج تک کے مطابق ؛اس خط میں عیسائی کمیونٹی سے کہا گیا ہے کہ وہ ہر جمعہ کو روزہ رکھیں ۔اس اپیل پر بی جے پی نے اپنی شدید ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔واضح ہو کہ دہلی کے آرک بشپ انل جوزف تھامس کاؤٹو نے دہلی کے تمام چرچ اور پادریوں کو خط لکھ کر کہا ہے کہ ؛ہم ایک عجیب سے سیاسی ماحول میں رہتے ہیں جس کی وجہ سے ہمارے آئینی قدروں اور ملک کے سیکولر کردار کو خطرہ در پیش ہے۔
انہوں نے عیسائیوں سے یہ بھی اپیل کی ہے کہ وہ ملک میں ایک سال کے اندر ہونے والے عام انتخابات کے پیش نظر ملک کی سلامتی اور رہنماؤں کے لیے روزہ رکھیں اور عبادت کریں ۔حالاں کہ آرک بشپ کے اس خط پر اب سیاست ہورہی ہے۔ مرکز کی بے جے پی حکومت نے اس اپیل پر سخت ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔اقلیتی معاملوں کے وزیر مختار عباس نقوی نے اس خط پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم مذہب اور کمیونٹی میں امتیاز کیے بغیر مکمل ترقی کے لیے کام کر رہے ہیں ۔ہم بشپ سے صرف ترقی پسند ذہنیت کے ساتھ سوچنے کے لیے کہہ سکتے ہیں ۔
PM is working towards inclusive growth without discriminating while breaking barriers of religion & castes.We can only ask them to think with progressive mindset: MA Naqvi, Minority Affairs Min on Archbishop's letter to priests asking to "pray for country" ahead of 2019 elections pic.twitter.com/vYA58YsFro
— ANI (@ANI) May 22, 2018
اس معاملے پر آرک بشپ کے سکریٹری فادر رابنسن کا کہنا ہے کہ یہ خط سیاسی نہیں ہے اور نہ ہی حکومت یا وزیر اعظم کے خلاف ہے۔یہ محض عبادت کرنے کی ایک اپیل ہے اور پہلے بھی ایسے کئی خط لکھے جا چکے ہیں ۔
The Archbishop's letter is not political, neither it is against the Govt or against the honourable PM. Misinformation should not be spread. Its just an invitation for prayers, and such letters have been written in the past too: Father Robinson, Secretary to Archbishop of Delhi pic.twitter.com/YTpCoKq8K0
— ANI (@ANI) May 22, 2018
غور طلب ہے کہ آرک بشپ نے اپنے ایک خط میں لکھا تھا؛اگر ہم 2019 کی طرف دیکھیں تو اس وقت ہمارے پاس نئی سرکار ہوگی ۔آئیے ہم مئی 2018سے اپنے ملک کے عبادت شرع کرتے ہیں ۔اپنے ملک اور لیڈروں کے لیے ہر وقت عبادت کرنا ہماری مقدس روایت ہے۔لیکن جب ہم عام انتخابات کی طرف بڑھتے ہیں تو یہ عبادت بڑھ جاتی ہے۔انہوں نے لکھا میں اپیل کرتا ہوں کہ ہم لوگ جمعہ کے دن روزہ رکھیں ۔
ہندوستان ٹائمس کے مطابق ؛اس خط پر مرکزی وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ نے کہا ہے کہ ہندوستان میں کسی بھی طرح کا کوئی امتیاز اور تعصب نہیں ہے ۔انہوں نے مزید کہا کہ ملک میں اقلیتی طبقہ پوری طرح سے محفوظ ہے اس ملک میں اس بات کی اجازت کسی کو نہیں دی جائے گی کہ وہ کمیونٹی اور مذہب کی بنیاد پر تفریق کریں ۔
Do we need Missionaries? They constitute threat on our spiritual democracy. Niyogi Commission report (1956) exposed their real face but Nehruvians preserved them as essential vestige of colonialism .Either Quit India or form Indian Church vouching non proselytization.
— Prof Rakesh Sinha (@RakeshSinha01) May 22, 2018
دریں اثنا ٹائمس نیوز نیٹ ورک کے مطابق ؛آرک بشپ کے اس خط پر سنگھ مفکر راکیش سنہا نے اس کو ہندوستان کے سکولر کردار اور جمہوریت پر چرچ کا حملہ قرار دیا ہے۔راکیش سنہا کے کہا ہے کہ یہ ویٹی کن براہ راست دخل اندازی ہے کیوں ان بشپ کی تقرری پادری کرتا ہے۔سنہا نے مزید کہا کہ ان کی جوابدہی ہندوستان کے لیے نہیں پادری کے لیے ہے۔اس معاملے پر فادر رابنسن نے مزید وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ اس طرح کا خط 2014 میں اور اس سے پہلے بھی لکھا گیا تھا ،لیکن اس بار جان بوجھ کر اس معاملے کو سیاسی رنگ دیا جارہا ہے ۔این ڈی ٹی وی کے مطابق اس خط پر 8 مئی کی تاریخ درج ہے اور اس میں کسی بھی خاص سیاسی رہنما اور پارٹی کی طرف اشارہ نہیں کیا گیا ہے۔
Categories: خبریں