خبریں

عیسائی رہنما نے کہا سیکولرازم خطرے میں،سنگھ اور مرکزی حکومت برہم

آئینی قدروں اور ملک کے سیکولر کردار کو خطرہ  بتاتے ہوئے عیسائیوں سے یہ اپیل کی گئی ہے کہ وہ ملک میں ایک سال کے اندر ہونے والے عام انتخابات کے پیش نظر ملک کی سلامتی اور رہنماؤں کے لیے روزہ رکھیں اور عبادت کریں ۔

فوٹو : فیس بک

فوٹو : فیس بک

نئی دہلی :ملک میں سیاسی اتھل پتھل ،بد امنی اورخطرے میں پڑی سیکولرازم  اور 2019 کے عام انتخابات کے پیش نظر عیسائیوں کے مذہبی رہنما اوردہلی کے آرک بشپ انل جوزف نے اپنی کمیونٹی کے نام ایک خط جاری کیا ہے ۔آج تک کے مطابق ؛اس خط میں عیسائی کمیونٹی سے کہا گیا ہے کہ وہ ہر جمعہ کو روزہ رکھیں ۔اس اپیل پر بی جے پی نے اپنی شدید ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔واضح ہو کہ دہلی کے آرک بشپ انل جوزف تھامس کاؤٹو نے دہلی کے تمام چرچ اور پادریوں کو خط لکھ کر کہا ہے کہ ؛ہم ایک عجیب سے سیاسی ماحول میں رہتے ہیں جس کی وجہ سے ہمارے آئینی قدروں اور ملک کے سیکولر کردار کو خطرہ در پیش ہے۔

بہ شکریہ :thequint

بہ شکریہ :thequint

انہوں نے عیسائیوں سے یہ بھی اپیل کی ہے کہ وہ ملک میں ایک سال کے اندر ہونے والے عام انتخابات کے پیش نظر ملک کی سلامتی اور رہنماؤں کے لیے روزہ رکھیں اور عبادت کریں ۔حالاں کہ آرک بشپ کے اس خط پر اب سیاست ہورہی ہے۔ مرکز کی بے جے پی حکومت نے اس اپیل پر سخت ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔اقلیتی معاملوں کے وزیر مختار عباس نقوی نے اس خط پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم مذہب اور کمیونٹی میں امتیاز کیے بغیر مکمل ترقی کے لیے کام کر رہے ہیں ۔ہم بشپ سے صرف ترقی پسند ذہنیت کے ساتھ سوچنے کے لیے کہہ سکتے ہیں ۔

اس معاملے پر آرک بشپ کے سکریٹری فادر رابنسن کا کہنا ہے کہ یہ خط سیاسی نہیں ہے اور نہ ہی حکومت یا وزیر اعظم کے خلاف ہے۔یہ محض عبادت کرنے کی ایک اپیل ہے اور پہلے بھی ایسے کئی خط لکھے جا چکے ہیں ۔

غور طلب ہے کہ آرک بشپ نے اپنے ایک خط میں لکھا تھا؛اگر ہم 2019 کی طرف دیکھیں تو اس وقت  ہمارے پاس  نئی سرکار ہوگی ۔آئیے ہم مئی 2018سے اپنے ملک کے عبادت شرع کرتے ہیں ۔اپنے ملک اور لیڈروں کے لیے ہر وقت عبادت کرنا ہماری مقدس روایت ہے۔لیکن جب ہم عام انتخابات کی طرف بڑھتے ہیں تو یہ عبادت بڑھ جاتی ہے۔انہوں نے لکھا میں اپیل کرتا ہوں کہ ہم لوگ جمعہ کے دن روزہ رکھیں ۔

ہندوستان ٹائمس کے مطابق ؛اس خط پر مرکزی وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ نے کہا ہے کہ ہندوستان میں کسی بھی طرح کا کوئی امتیاز اور تعصب نہیں ہے ۔انہوں نے مزید کہا کہ ملک میں اقلیتی طبقہ پوری طرح سے محفوظ ہے اس ملک میں اس بات کی اجازت کسی کو نہیں دی جائے گی کہ وہ کمیونٹی اور مذہب کی بنیاد پر تفریق کریں ۔

دریں اثنا ٹائمس نیوز نیٹ ورک کے مطابق ؛آرک بشپ کے اس خط پر سنگھ مفکر راکیش سنہا نے اس کو ہندوستان کے سکولر کردار اور جمہوریت پر چرچ کا حملہ قرار دیا ہے۔راکیش سنہا کے کہا ہے کہ یہ ویٹی کن براہ راست دخل اندازی ہے کیوں ان بشپ کی تقرری پادری کرتا ہے۔سنہا نے مزید کہا کہ ان کی جوابدہی ہندوستان کے لیے نہیں پادری  کے لیے ہے۔اس معاملے پر فادر رابنسن نے مزید وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ اس طرح کا خط 2014 میں اور اس سے پہلے بھی لکھا گیا تھا ،لیکن اس بار جان بوجھ کر اس معاملے کو سیاسی رنگ دیا جارہا ہے ۔این ڈی ٹی وی کے مطابق اس خط پر 8 مئی کی تاریخ درج ہے اور اس میں کسی بھی خاص سیاسی رہنما اور پارٹی کی طرف اشارہ نہیں کیا گیا ہے۔