خبریں

جے این یو میں ’اسلامی دہشت گردی‘ کے موضوع پر مجوزہ کورس ،دہلی اقلیتی کمیشن نے کیا نوٹس جاری

 دہلی اقلیتی کمیشن کی نوٹس کے علاوہ اس معاملے میں جمیعۃ العلماہند کے محمود مدنی نے خدشہ ظاہر کیا کہ اس سے اکیڈمک فرقہ پرستی کو فروغ ملے گاجبکہ جے این یو اسٹوڈنٹ یونین کی صدر گیتا کماری نے اس قدم کو حیران کرنے والا بتایا ہے۔

جے این یو/فوٹو: پی ٹی آئی

جے این یو/فوٹو: پی ٹی آئی

نئی دہلی :دہلی اقلیتی کمیشن کے چیئر مین ڈاکٹر ظفرالاسلام خان نےاسلامی دہشت گردی پر مجوزہ نصاب  کے لیے جے این یو کے رجسٹرار کو نوٹس جاری کیا ہے اور پوچھا ہے کہ  کس بنیاد پر یونیورسٹی میں ’’اسلامی دہشت گردی‘‘ کا کورس شروع کرنے جارہی ہے۔ کمیشن نے اپنے بیان میں یہ بھی کہا ہے کہ جے این یو کی اکیڈمک کاؤنسل کے بہت سے ممبران کی مخالفت کے باوجود یہ فیصلہ کیوں لیا گیا ہے؟

کمیشن نے نوٹس میں جے این یو ایڈمنسٹریشن سے سوال کیا ہےکہ  کیا ’’اسلامی دہشت گردی‘‘ کے بارے میں کورس شروع کرنے سے پہلے کوئی کونسیپٹ پیپرتیار کیا گیا ہے۔ اگر کیا گیا ہے تو اس کی کاپی فراہم کی جائے۔کمیشن نے یہ بھی پوچھا ہے کہ  کیا ’’اسلامی دہشت گردی‘‘ کا موضوع کسی دوسری ہندوستانی یا غیر ملکی یونیورسٹی میں پڑھایا جارہا ہے؟کمیشن نے اس مجوزہ نصاب کے سیاق و سباق کے بارے میں پوچھتے ہوئے کہا ہے کہ  اس کورس کے تحت کس علاقے پر فوکس کیا جائے گا ، اس کورس کے مصادر کیا ہوں، کون سی میتھوڈولوجی اپنائی جائے گی، ریفرنس بک کون سی ہوں گی۔

وہ کون لوگ ہیں جو اس موضوع پر ریسرچ کریں گے اور  پڑھائیں گے۔ کمیشن نے یہ بھی پوچھا ہے کہ کیا یا جے این یو  ایڈمنسٹریشن نے کورس شروع کرنے سے پہلے کیمپس میں، طلبہ  اور سماج  پراس کے  اثرات کے بارے میں غور کیا ہے۔ کمیشن نے اپنے نوٹس میں یہ بھی کہا ہے کہ   اکیڈمک کاؤنسل کے ممبران کی پوری لسٹ فراہم کی جائے  ۔ کمیشن نے جے این یو رجسٹرار5جون تک کا وقت دیا ہے۔دریں اثنا این بی ٹی کے مطابق ؛ جے این یو اکیڈمک کونسل نے سینٹر فار نیشنل سیکوریٹی بنانے کی ایک تجویز پاس کی ہے ،جس کے تحت اسلامک اسٹیٹ پر نصاب شروع کیا جائے گا ۔پچھلے ہفتے ہوئی میٹنگ میں شامل ایک پروفیسر نے یہ جانکاری دی ۔ جے این یو اسٹوڈنٹ یونین کی صدر گیتا کماری نے یونیورسٹی کے اس قدم کو حیران کرنے والا بتایا ہے۔

جمعیۃ علماء ہند کے جنرل سکریٹری مولانا محمود مدنی نے اس سلسلے میں وزارت تعلیم ، یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ایم جے کمار اور چانسلرشری وجے کمار سراسوت کو خط لکھ کر آگا ہ کیا ہے کہ دہشت گردی کو اسلام سے جوڑنا ایک گھناؤنی سازش اور مذہب اسلام کی توہین ہے ، جسے کسی بھی صورت میں قبول نہیں کیا جاسکتا ۔مولانا مدنی نے اسے اسلامو فوبیا کا ملعون پروپیگنڈہ بتاتے ہوئے یہ خدشہ ظاہر کیا کہ اس سے اکیڈمک فرقہ پرستی کو فروغ ملے گا۔انھوں نے اپنے خط میں جے این یو انتظامیہ کو متنبہ کیا ہے کہ اگر اس نے اپنا فیصلہ واپس نہیں لیا تو جمعیۃ علماء ہند عدالتی چارہ جوئی پر مجبور ہوگی ۔