سری نگر کے ہوٹل میں جس لڑکی کو لے جانے کو لےکر تنازعہ ہوا تھا، اس کی ماں نے بتایا کہ دونوں بار میجر لیتل گگوئی کے ساتھ ان کا ساتھی سمیر بھی تھا۔ انہوں نے ہمیں دھمکایا تھا کہ ان کے یہاں آنے کے بارے میں کسی کو نہیں بتائیں۔
نئی دہلی: جموں و کشمیر میں سری نگر کے ہوٹل تنازعہ میں میجر لیتل گگوئی کو لےکر اب نیا معاملہ سامنے آ رہا ہے۔ بدھ کو میجر اور ان کے دوست کے علاوہ جس لڑکی سے پوچھ تاچھ کی گئی تھی، اس کی ماں نے الزام لگایا ہے کہ میجر گگوئی اور سمیر ان کے گھر میں بےوجہ گھس آئے تھے اور اس دوران یہ دونوں سول ڈریس میں تھے۔ انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، جمعرات کو لڑکی کی ماں نے بتایا، ‘ بیٹی صبح یہ کہہکر گھر سے نکلی تھی کہ وہ بینک جا رہی ہے اور جلدی گھر لوٹ آئےگی۔ اس کے بعد ہم کھیتوں میں کام کرنے چلے گئے تھے۔ ہمیں معاملے کا کوئی اندازہ نہیں تھا وہ تو شام کو گاؤں والوں نے بتایا۔ ‘
لڑکی کی ماں نے الزام لگایا کہ میجر گگوئی پہلے بھی 2 بار رات کے وقت گھر پر بےوجہ آ چکے ہیں۔ انہوں نے بتایا، ‘ میجر ہمارے گھر پر 2 بار بےوجہ آ چکے ہیں۔ ایک بار تو میں فوج کو دیکھکر بےہوش ہو گئی تھی۔ دونوں بار میجر کے ساتھ ان کا دوست سمیر بھی تھا۔ انہوں نے ہمیں دھمکایا تھا کہ ہم اس بارے میں کسی کو نہیں بتائیں۔ ‘ لڑکی کی ماں نے بتایا کہ اس کی بیٹی ایک رضاکار تنظیم کے ساتھ کام کرتی ہے اور بدھ کو اس نے کہا کہ اس کو بینک میں پیسے جمع کرانے جانا ہے۔ ماں نے 500 روپے دیے اور وہ کچھ دستاویزوں کے ساتھ گھر سے نکل گئی۔
Army has ordered Court of Inquiry against Major Gogoi and appropriate action will be taken after the inquiry is finalized: Indian Army https://t.co/EoyGWp8tAa
— ANI (@ANI) May 25, 2018
خبر رساں ایجنسیاے این آئی کے مطابق ؛،اس معاملے کی نوٹس لیتے ہوئے آرمی چینف نے میجر گگوئی کے خلاف کورٹ آف انکوائری کا حکم دیا ہے۔آرمی چیف جنرل بپن راوت نے کہا تھا کہ اگر میجر گگوئی نے کوئی غلطی کی ہے تو انہیں کڑی سزا دی جائے گی۔اس سے پہلے بدھ کو ایک ہوٹل میں اس لڑکی کے ساتھ جانے سے روکے جانے کے بعد میجر لیتل گگوئی کا ہوٹل ملازمین سے تنازعہ ہوا تھا۔ جس کے بعد ہوٹل والوں نے پولیس بلائی اور میجر گگوئی سمیت ان کے دوست سمیر اور اس لڑکی کو حراست میں لیا گیا تھا۔ میجر اور ان کے دوست کو پوچھ تاچھ کے بعد چھوڑ دیا گیا۔ وہیں، مجسٹریٹ کے سامنے لڑکی کا بیان درج کرائے جانے کے بعد اس کو بھی چھوڑ دیا گیا۔ لڑکی کی ماں کا کہنا ہے کہ لڑکی 17 سال کی ہے، جبکہ پولیس کا کہنا ہے کہ وہ بالغ ہے۔
غور طلب ہے کہ وسط کشمیر کے بڈگام ضلع کے بیرواہ میں فوج کے 53 آر آر میں تعینات گگوئی گزشتہ سال تب سرخیوں میں آئے تھے، جب انہوں نے 9 اپریل 2017 کو ضلع کے چل براس گاؤں کے رہنے والے فاروق احمد ڈار کو فوج کی جیپ پر باندھا تھا۔ یہ واقعہ سری نگر،بڈگام لوک سبھا حلقے میں ضمنی انتخاب کے دن کا ہے۔ گگوئی نے ڈار کو اس طرح سے جیپ سے باندھکر قریب 5 گھنٹے تک کئی گاؤں میں گھمایا۔ انہوں نے ایسا کشمیریوں کو خبردار کرنے کے لئے کیا کہ سکیورٹی فورسیز پر پتھر پھینکنے والوں کا یہی انجام ہوگا۔
29 مئی کو آرمی چیف بپن راوت نے یہ کہہکر ڈار کو ہیومن شیلڈ کے طور پر استعمال کئے جانے کا بچاؤ کیا تھا کہ فوج جموں اور کشمیر میں ایک ‘ گندہ یودھ ‘ لڑ رہی ہے، جس کو نئے طریقوں سے لڑے جانے کی ضرورت ہے۔ بعد میں انہوں نے میجر گگوئی کو انتہاپسندوں کے خلاف کارروائیوں میں ان کی خدمات کے لئے آرمی چیف کے توصیفی میڈل سے نوازا بھی تھا۔
Categories: خبریں