خبریں

مدراس ہائی کورٹ کا حکم؛دوسری کلاس تک کے بچوں کو ہوم ورک نہ دیا جائے

پہلی اور دوسری کلاس کے بچوں کو جو ہوم ورک دیا جاتا ہے اس کی وجہ سے ان کے سونے کا دورانیہ متاثر ہوتا ہے۔جب تک بچے  5 سال کے نہیں ہوجاتےان کو پنسل نہ پکڑایا جائے۔

فوٹو: مدراس ہائی کورٹ

فوٹو: مدراس ہائی کورٹ

نئی دہلی :بچوں کو بنیادی انسانی حقوق حاصل ہیں ۔ان کو اپنے بچپن کا لطف اٹھانے دیں ۔ان کو ذہنی تناؤ میں نہ ڈالیں۔مذکورہ باتیں مدراس ہائی کورٹ نے اپنے ایک فیصلے کے دوران کہیں۔عدالت نے کہا کہ یہ متعین کیا جائے کہ سی بی ایس ای اسکولوں میں این سی ای آر ٹی کا کورس ہو۔ عدالت نے مزید کہا کہ دوسری کلا س تک کے بچوں کو ہوم ورک نہ دیاجائے۔دی نیو انڈین ایکسپریس کے مطابق؛کورٹ نے کہا ہے کہ بچہ  کوئی  وزن اٹھانے والا نہیں ہوتا ۔ بچوں  کا بیگ سامان بھرنے والا کنٹینر نہیں ہوتا۔بچوں پر کئی سبجیکٹ کی تعلیم کے نام پر ضرورت سے زیادہ پڑھائی  کا بوجھ نہ ڈالیں۔

غور طلب ہے کہ جسٹس این کیروباکرن کی بنچ نے کہا کہ بچوں کو اپنی چھوٹی سی عمر میں جی بھر کر سونے کا حق ہے ۔یہ بنیادی حق آئین کے آرٹیکل 21میں دیا گیا ہے۔بچوں کو اگر پوری طرح سے سونے نہیں دیا جائے گا تو اس کی وجہ سے ان کے دماغ اور جسم پر برا اثر پڑے گا۔جب تک بچے  5 سال کے نہیں ہوجاتے تب تک ان کو پنسل نہ پکڑایا جائے۔

بچوں کو بغیر کسی ذہنی دباؤاور نفسیاتی الجھن کے پڑھنے کے لیے مناسب ماحول دیا جائے۔پہلی اور دوسری کلاس کے بچوں کو جو ہوم ورک دیا جاتا ہے اس کی وجہ سے ان کے سونے کا دورانیہ متاثر ہوتا ہے۔خبر رساں ایجنسی اے این آئی کے مطابق ؛کورٹ نے مرکز سے کہا ہے کہ وہ ریاستی حکومتوں کو ہدایت دے کہ ؛جو کتابیں مجوزہ نہیں ہیں وہ نصاب سے ہٹا ئی جائے ۔رپورٹ کے مطابق عدالت نے غیر ضروری کتابوں کے پڑھائے جانے پر تبصرہ کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ جو کتابیں بچوں  کی عمر کے لحاظ سے مناسب نہیں ہیں وہ ان کی نفسیات کو متاثر کرتی ہیں۔اس لیے بچوں کی صحت کو نظر انداز کرکے اسکول میں بھاری بیگ لے جانے کے لیے ان کو مجبور نہیں کیا جانا چاہیے۔

ایک پی آئی ایل پر شنوائی کرتے ہوئے جسٹس کیروباکرن نے مزید کہا کہ زیادہ کی خواہش میں والدین اپنے بچوں کی معصومیت چھین رہے ہیں۔ٹاسک ٹیچر،ٹیچر اور اچھے نتیجے کے نام پر اسکول بچوں کو غیر ضروری کتابیں پڑھا رہے ہیں۔کورٹ نے اس سلسلے میں جو  گائیڈ لائن جار ی کیے ہیں ان کو اسی 2018-19کے تعلیمی سال میں نافذ کرنے کا حکم دیا ہے۔کورٹ نے یہ فیصلہ اس سلسلے میں دائر کی گئی ایک عرضی کی شنوائی کے دوران دیا ۔واضح ہو کہ یہ پی آئی ایل وکیل ایم پرش اتمن کی جانب سے دائر کی گئی تھی ۔انہوں نے اس میں مطالبہ کیا تھا ہائی کورٹ اسکولوں میں این سی آر ٹی کی کتابیں پڑھائے جانے کو لے کر گائیڈ لائن جاری کرے۔