خبریں

ہندوستانیوں کو روہنگیا بتانے پر سدرشن ٹی وی کو دہلی اقلیتی کمیشن کا نوٹس

11مئی کو ایک پروگرام کے دورا ن سدرشن نیوز نے ہندوستانی شہریوں کو بنگلہ دیشی اور روہنگیا بتایا تھا ۔کمیشن نے چینل سے کہا ہے کہ اس کا ثبوت پیش کریں ،ورنہ بغیر شرط تحریری معافی مانگیں۔

sudarshan-news

نئی دہلی:دہلی اقلیتی کمیشن نے شمالی دہلی کے علاقہ بوانہ کے بارے میں ایک رپورٹ نشر کرنے کے سلسلے میں سدرشن ٹیلی ویژن کو نوٹس جاری کیا ہے۔غورطلب ہے کہ مذکورہ چینل نے 11 مئی کو ایک پروگرام نشر کرکے بوانہ کے باسیوں کو بنگلہ دیشی اور برمی روہنگیا بتایا تھا جبکہ وہ ہندوستانی شہری دہلی کے مختلف علاقوں سے لاکر باقاعدہ سرکاری طورپر سالہا سال قبل اس علاقے میں بسائے گئے ہیں۔

کمیشن نے سدرشن ٹی وی کے مینجنگ ڈائرکٹر سے کہا ہے کہ دستاویزی ثبوت کے ساتھ جواب دیں کہ بوانہ کے شہری بنگلہ دیشی اور روہنگیا ہیں۔اگر چینل یہ نہیں کرسکتا ہے تو غیر مشروط طور سے معافی مانگے اور بتائے کہ متعلقہ رپورٹروں اور اسٹاف رائٹرز کے خلاف اس نے کیا ایکشن لیا جنہوں نے یہ جھوٹی خبر مشتہر کی جس کی وجہ سے ہندوستانی شہریوں کے خلاف فرقہ وارانہ ماحول بنا اور فساد ہونے کا خدشہ پیدا ہوا۔ کمیشن نے سدرشن ٹی وی سے مزیدکہا ہے کہ اس معافی نامے کو ٹیلی ویژن پر بھی چلایا جائے اور ساتھ ہی ایک عہدنامہ بھی لکھ کر دیا جائے کہ مذکورہ چینل اب دوبارہ اس طرح کی غیر ذمہ دارانہ حرکت نہیں کرے گا۔

اقلیتی کمیشن کے پریس نوٹ کے مطابق؛ تعمیل نہ کرنے کی صورت میں مذکورہ ٹیلی ویژن چینل کے خلاف دہلی اقلیتی کمیشن کے قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔ کمیشن نے اس سلسلے میں چینل کو 12جون تک جواب دینے کے لیے کہا  ہے۔اسی کے ساتھ کمیشن نے شمالی ضلع کے ڈی سی پی کو نوٹس دیا ہے کہ12 جون تک جواب دیں کہ ٹیلیکاسٹ ہونے والی مذکورہ رپورٹ کے سلسلے میں انہوں نے کیا قدم اٹھایا ،بالخصوص بوانہ کے گنگا رام نامی شخص کی حرکتوں کے بارے میں پولیس کیا کررہی ہے جو وہاں کے شہریوں کے بارے میں بنگلہ دیشی اور روہنگیا ہونے کی افواہ پھیلا تا رہتا ہے۔

دریں اثنا این ڈی ٹی وی کے مطابق؛کمیشن کے چیئر مین ظفرالاسلام خان یہ بھی بتایا کہ ڈپٹی کمشنر کو نوٹس جاری کر کے متعلقہ نشریات کے خلاف کی گئی کارروائی کے بارے میں رپورٹ درج کرنے کو کہا گیا ہے اور ساتھ ہی وہاں کے رہنے والوں کے بارے میں بنگلہ دیشی اور روہنگیا جیسی افواہ پھیلانے والے شخص کے خلا ف بھی معاملہ درج کرنے کو کہا ہے۔