خبریں

ہریانہ : حکومت سے ناراض 120 دلتوں نے اپنایا بودھ مذہب

دلت اس سال جیند میں ہوئی ایک دلت لڑکی کے گینگ ریپ اور قتل کے معاملے کی سی بی آئی سے جانچ کرانے اور ایس سی ایس ٹی ایکٹ کو زیادہ سخت بنانے کے لیے ریاستی حکومت کے ذریعے ایک آرڈیننس لانے کی مانگ کو لے کر قریب 4 مہینے سے مظاہرہ کر رہے تھے۔

فوٹو : اے این آئ

فوٹو : اے این آئ

نئی دہلی: ہریانہ کے جیند ضلع میں ایس سی ایس ٹی ایکٹ کو زیادہ سخت بنانے سمیت اپنی کئی مانگ پوری نہ ہونے پر قریب 120 دلتوں نے مذہب بدل کر بودھ مذہب اپنا لیا ہے ۔دلت رہنما دنیش کھاپڑ نے کل یہ دعویٰ کیا۔انھوں نے کہا کہ دلت اس سال جیند میں ہوئی ایک دلت لڑکی کے گینگ ریپ اور قتل کے معاملے کی سی بی آئی سے جانچ کرانے اور ایس سی ایس ٹی ایکٹ کو زیادہ سخت بنانے کے لیے ریاستی حکومت کے ذریعے ایک آرڈیننس لانے کی مانگ کو لے کر قریب 4 مہینے سے مظاہرہ کر رہے تھے۔

کھاپڑ نے کہا ، ‘7 مارچ کو ہم نے وزیر اعلیٰ منوہر لال کھٹر کے ساتھ ایک میٹنگ کی تھی ،تب انھوں نے کہا تھا کہ 15 دنوں میں ہماری مانگ مان لی جائے گی۔’ انھوں نے کہا کہ اس کے باوجود مانگ نہیں مانی گئی 31 مئی کو جیند ضلع کے 120 دلت نے دہلی میں بودھ مذہب اپنا لیا۔

مظاہرہ کرنے والے جموں و کشمیر میں مارے گئے  2 فوجی کی فیملی کے لیے نوکری کی بھی مانگ کر رہے تھے۔ وہ جیند میں مارے گئے ایک آدمی کے رشتے دار کے لیے بھی سرکاری نوکری کی مانگ کر رہے تھے۔

کھاپڑ نے کہا، ’20 مئی کو ہم نے ایک اور ہفتے کا وقت دیا اور دھمکی دی کہ مانگ پوری نہ ہونے پر ہم مذہب تبدیل کر لیں گے۔ وزیر اعلیٰ نے 27-26 مئی کو جیند کا دورہ کیا لیکن ہم سے نہیں ملے ۔ اس کے بعد ہم نے دہلی کی پد یاترا شروع کی جہاں ہم نے دلت لیڈر  نے کہا کہ حکومت اگر اب بھی ان کی مانگ نہیں مانتی تو ہزاروں دوسرے (دلت )اگست میں بودھ مذہب اپنا لیں گے۔31 مئی کو مذہب بدل لیا۔ انھوں نے کہا ،’ اس حکومت نے اپنا دلت مخالف رویہ دکھا دیا اور ہمارے پاس کوئی اور آپشن نہیں بچا تھا۔’

خبر رساں ایجنسی اے این آئی کے مطابق  ،ہریانہ کے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ اس طرح کا کوئی واقعہ میری جانکاری میں نہیں ہے ،انھوں نے مذہب تبدیل کیے جانے کے کسی بھی طرح کے واقعہ سے بھی انکار کیا۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)