موجودہ ڈپٹی چیئر مین پی جے کورین کی مدت 30 جون کو ختم ہو رہی ہے۔ ان کی جگہ نئے ڈپٹی چیئر مین کا انتخابی عمل پارلیامنٹ کے آئندہ سیشن کے بیچ میں ہونا ہے۔
نئی دہلی:کرناٹک میں اپوزیشن کی صف بندی کے بعد سے کیرانہ میں بی جے پی کے خلاف اپوزیشن کے اتحاد کا سایہ راجیہ سبھا کے ڈپٹی چیئر مین کے انتخاب میں پڑنا طے ہو گیا ہے۔ اس سیٹ کے لئے حکمراں این ڈی اے اتحاد اور اہماپوزیشن پارٹی کانگریس اور معاون جماعتوں کے درمیان سخت مقابلہ طے ہے۔ ڈپٹی چیئر مین کا انتخاب اوسطاً245 راجیہ سبھا ممبروں میں سے کیا جاتا ہے۔ اس لئے مقابلے کی صورت میں جیت کے لئے 122 ممبر پارلیامان کی تعداد ضروری ہے۔
بی جے پی مرکز میں اقتدار کی برتری کی وجہ سے کسی بھی صورت میں اس عہدے پر اپنا دعویٰ نہیں چھوڑےگی۔ اپوزیشن میں دراڑ کے باوجود بی جے پی اپوزیشن میں نقب زنی اور لوگوں کو مناکر خوشامد کرکے جیت کے اعداد و شمار کوچھونے کی کوشش کرےگی۔
راجیہ سبھا سیکریٹریٹ کے ایک سینیر افسر نے بتایا ہے کہ انتخابی کارروائی کی تاریخ پارلیامنٹ کے آئندہ مانسون سیشن کے درمیان طے کی جائےگی۔ ایسے اشارے ہیں کہ جولائی مہینے کے درمیان کے بعد بعد ہی مانسون سیشن کا آغاز ہوگا۔ اس کے ایک ہفتے کے درمیان ڈپٹی چیئر مین کےانتخاب ہونے کا امکان ہے۔طے شدہ اصول یہ ہے کہ ڈپٹی چیئر مین کا انتخاب اس تاریخ کو ہوتا ہے جس دن نائب صدر طے کر دیں۔ اس انتخاب کے لئے راجیہ سبھا کے جنرل سکریٹری کی طرف سےراجیہ سبھا کے ہرایک ممبر کو انتخاب کی تاریخ کے بارے میں تحریر شدہ اطلاع دی جانی ضروری ہوتی ہے۔
گورکھپور، پھول پور انتخابات کے بعد کیرانہ لوک سبھا ضمنی انتخابات میں اپوزیشن کی طاقت کے آگے بی جے پی کو جو کراری شکست ملی اس کے بعد راجیہ سبھا میں ڈپٹی چیئر مین کا انتخاب بی جے پی کے لئے عزت کا سوال ہے۔ راجیہ سبھا کی کارروائی میں اپنا دبدبہ بنائے رکھنے کے لئے بی جے پی کی پوری طاقت اس عہدے پر اپنے امیدوار کو جیتانے میں لگ گئی ہے۔
کانگریس رکن پارلیامان پی جے کورین 77 سال کے ہیں جوکہ 2012 سے اس عہدہ پر بنے ہوئے ہیں ،ان کی مدت اس مہینے کی 30 جون کو ختم ہو رہی ہے۔ ان کی جگہ نئے ڈپٹی چیئر مین کا انتخاب پارلیامنٹ کے آئندہ سیشن کے بیچ میں ہونا ہے۔ اب تک روایت یہی رہی ہے کہ راجیہ سبھا میں ڈپٹی چیئر مین کے انتخاب میں بھی مرکز میں حکمراں پارٹی کا اہم کردار ہوتا ہے۔
راجیہ سبھا میں 67 رکن پارلیامان کے ساتھ بی جے پی سب سے بڑی پارٹی ہے لیکن بدلے حالات میں تیلگو دیشم پارٹی کے اس سے رشتہ توڑنے اور شیو سینا کے ساتھ رشتہ خراب ہونے کے بعد بی جے پی کے لئے ڈپٹی چیئر میں کے عہدے کے انتخاب کا مقابلہ کر پانا آسان نہیں رہ گیا۔
کانگریس پارٹی کے ممبروں کی تعداد 51 رہ گئی ہے۔ لیکن اپوزیشن کی اتحاد کے بدلے حالات میں ترنمول کانگریس کے 13، سماجوادی پارٹی کے 6، ٹی ڈی پی 6، ڈی ایم کے کے 4، بی ایس پی کے 4، این سی پی کے 4، سی پی آئی (ایم) 4، سی پی آئی کے 1 اور دیگر غیر بی جے پی پارٹیوں کے ممبر کی تعداد کو ملا دیں تو وہ بی جے پی پر بھاری پڑ رہے ہیں۔ حالانکہ 13 ممبروں والی اے آئی اے ڈی ایم کے بی جے پی کے ساتھ جائےگی۔ ایسے آثار ہیں لیکن 9 ممبروں والی بیجو جنتادل اور شیو سینا سمیت کچھ اور جماعت اگر غیرجانب داری بنائے رکھتی ہیں تو اس سے اپوزیشن کا پلڑا بھاری ہونا طے ہے۔
اپوزیشن اور بی جے پی کی طرف سے راجیہ سبھا کا ڈپٹی چیئر مین کس کو بنایا جائےگا، اس کو لےکر ابھی قیاس آرائی کا دور چل رہا ہے لیکن کانگریس کے اندرونی ذرائع کے مطابق پی جے کورین کے دوبارہ اس عہدے کے لئے انتخاب کا امکان کم ہوتا جا رہا ہے۔ بی جے پی نے ابھی اپنے پتے نہیں کھولے ہیں۔ بی جے پی کے اندرونی ذرائع کے مطابق پارٹی کے جنرل سکریٹری بھوپیندر یادو ابھی تک دوڑ میں سب سے آگے ہیں۔ کورین اس عہدے کے لئے چوتھی بار کوشش کر رہے ہیں لیکن اس بار وقت ان کا ساتھ نہیں دے رہا۔
کانگریس کے ذرائع کے مطابق راہل گاندھی اس بار کورین کی جگہ کیرل سے ہی پارٹی کے سینئر رہنما اور سابق مرکزی وزیر پی سی چاکو کو اس عہدے کے لئے اپوزیشن کے امیدوار بنا سکتے ہیں۔ حالانکہ ذرائع کا ماننا ہے کہ ممتا بنرجی کی قیادت والی ترنمول کانگریس کی طرف سے راہل گاندھی پر یہ دباؤ بنایا جا رہا ہے کہ حزب مخالف کی یکجہتی کی خاطر اس بار اس کے کسی سینئر ممبر کو اس عہدے کے لئے منتخب کرنے کے لئے کانگریس اپنا دعویٰ چھوڑ دے۔
حالانکہ کانگریس کا کہنا ہے کہ پی سی چاکو سے زیادہ تجربہ کار امیدوار اپوزیشن میں نہیں ہیں۔ چاکو پہلے بھی راجیہ سبھا پینل کے ممبر رہے ہیں۔منموہن حکومت میں وہ 2جی گھوٹالہ کی تفتیش کے لئے بنی پارلیامانی کمیٹی کے چیئرمین رہ چکے ہیں۔ اس بات کے اشارے ہیں کہ راہل گاندھی ان کو ڈپٹی چیئر مین کے عہدے کا دعوے دار بنانے کے لئے ان کو کیرل سے پارٹی کی طرف سے راجیہ سبھا کا امیدوار بنائیں۔
21 جون کو کیرل کے 3 راجیہ سبھا کی سیٹ پر انتخاب ہونا ہے ان میں پی جے کورین بھی شامل ہیں جو رکنیت سے ریٹائر ہو جائیںگے۔ 140 ممبروں والی کیرل اسمبلی میں کیرل میں موجودہ فارمولے کے حساب سے 22 ممبروں والی حزب مخالف کانگریس پارٹی آئی یو ایم ایل، کیرلا کانگریس منی اور کیرل کانگریس جے کے ساتھ ملکر ایک ہی ممبر کو راجیہ سبھا میں بھیج سکتی ہے۔ کورین کی کئی وجہوں سے مخالفت ہو رہی ہے۔ وہاں کے کچھ کانگریس رکن پارلیامان نے ان کی جگہ نئے چہرے کو راجیہ سبھا میں بھیجنے کی مانگکرکے کورین کے امکانات کو کمزور کر دیا ہے۔
(مضمون نگار سینئر صحافی ہیں۔ )
Categories: خبریں