خبریں

اتر پردیش : پتنجلی نہیں بنائے‌گی 6ہزار کروڑ کا میگا فوڈ پارک، یوگی حکومت کو ٹھہرایا ذمہ دار

پتنجلی آیوروید کے مینیجنگ ڈائریکٹرآچاریہ بالکرشن نے کہا کہ ہمیں اس اسکیم کے لئے ریاستی حکومت سے کوئی تعاون نہیں ملا۔اب ہم نے اس اسکیم کو منتقل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

(فوٹو : پی ٹی آئی) 

(فوٹو : پی ٹی آئی)

نئی دہلی : یوگا گرو بابا رام دیو کی پتنجلی آیوروید نے منگل کو کہا کہ وہ اتر پردیش حکومت کے عدم تعاون  کی وجہ سے ریاست میں یمنا ایکسپریس وے کے پاس 6ہزار کروڑ روپے کے میگا فوڈ پروسیسنگ پروجیکٹ اسکیم کو چھوڑ رہاہے۔حالانکہ، اترپردیش حکومت نے کہا کہ اس نے آخری منظوری پانے کے لئے ضروری شرطوں کو پورا کرنے کے لئے پتنجلی کو ایک اور مہینے کا وقت دیا ہے۔ کمپنی کے ایک اعلیٰ افسر نے کہا کہ یمنا ایکسپریس وے صنعتی ترقیاتی اتھارٹی (وائی ای آئی ڈی اے)کو ریاستی حکومت سے زمین کی منتقلی کے لئے ضروری منظوری نہیں مل سکی ہے۔

ہری دوار میں واقع اس کمپنی نے اپنی ہی ایک کمپنی پتنجلی فوڈ اینڈ ہربل پارک کے ذریعے گھریلو اور ایکسپورٹ بازاروں کی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے وائی اے آئی ڈی اے میں 425 ایکڑ زمین میں ایک کارخانہ قائم کرنے کے لئے 6ہزارکروڑ روپے کی سرمایہ کاری کرنے کی تجویز رکھی تھی۔اس معاملے کی تصدیق کرتے ہوئے پتنجلی آیوروید کے مینجنگ ڈائریکٹر آچاریہ بالکرشن نے بتایا، ‘ ہم اس اسکیم کو رد کر رہے ہیں کیونکہ ہمیں اترپردیش حکومت سے ضروری منظوری نہیں ملی ہے۔   انہوں نے کوئی تفصیل دیے بنا کہا کہ کمپنی اب اسکیم کو کسی دوسری ریاست میں منتقل کرنے کی اسکیم بنا رہی ہے۔

ریاست سے باہر نکلنے کی وجہ کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا، ‘ ہمیں اس اسکیم کے لئے ریاستی حکومت سے کوئی تعاون نہیں ملا۔ہم نے منظوری کے لئے لمبے وقت تک انتظار کیا ہے لیکن یہ ریاستی حکومت سے نہیں مل سکی۔اب ہم نے اسکیم کو منتقل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔  ‘ وزارت فوڈ پروسیسنگ  کے ذریعے پتنجلی کو اس اسکیم کو شروع کرنے کے لئے ضروری منظوری لینے کے لئے جون کے آخر تک کا وقت دیا گیا تھا۔

رابطہ کرنے پر فوڈ پروسیسنگ سکریٹری جے پی مینا نے بتایا، ‘ آخری منظوری حاصل کرنے کے لئے ضروری شرطوں کو پورا کرنے کے لئے پتنجلی کو چار مہینے کا وقت دیا گیا تھا۔زمین اور بینک قرض سمیت چار سے پانچ شرطیں ہیں، جو میگا فوڈ پارک قائم کرنے والے کسی بھی کمپنی کو پوری کرنی ہوگی۔  ‘

مینا نے آگے کہا، ‘ ہم نے اس اسکیم کو رد نہیں کیا ہے۔ہم نے پتنجلی کو ایک مہینے کا وقت  دیاہے۔ان کو اس شرط کو پورا کرنا ہوگا۔اگر پتنجلی اس شرط کو پورا نہیں کرتے ہیں، تو ہمارے پاس رد کرنے کے علاوہ کوئی اختیار نہیں ہے۔ہم نے پہلے بھی ایسے کئی اسکیموں کے معاملے میں کیا ہے۔  ‘ بال کرشن نے دعویٰ کیا کہ پتنجلی نے اس اسکیم کے لئے مالی اداروں سے حمایت حاصل کر لی تھی۔انہوں نے کہا، ‘ ہمیں وزارت فوڈ پروسیسنگ سے دو بارہ وقت دیا گیا ہے اور اب یہ وقت ختم ہو رہا ہے کیونکہ ہمیں ریاستی حکومت سے ضروری منظوری نہیں مل سکی۔  ‘ غور طلب ہے کہ میگا فوڈ پارک کو 30 مہینے کے اندر عمل میں لائے جانے کی ضرورت ہے اور اس کے لئے ان کو مرکزی حکومت کے ذریعے مالی امداد فراہم کی جاتی ہے۔

اس سے پہلے، پتنجلی نے کہا تھا کہ یمنا ایکسپریس وے پر مبنی یہ کارخانہ پوری صلاحیت کے ساتھ چالو ہونے پر سالانہ 25ہزارکروڑ روپے کے سامان کی پیداوار کرے‌گا۔ اس سے 10ہزار براہ راست نوکریاں پیدا ہوں‌گی۔ پتنجلی فی الحال ناگ پور (مدھیہ پردیش) اور تیج پور (آسام) سمیت میگا فوڈ پارک منصوبوں میں سرمایہ کاری کر رہی ہے۔ اس بیچ  وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے آچاریہ بال کرشن سے بات کی اور یقین دلایا کہ جلد ہی کارروائی پوری کر لی جائے گی اور جو بھی تکینیکی مسائل ہیں ان کو دور کر لیا جائے گا۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا سے ان پٹ کے ساتھ)