حکومت نے کشمیر پر اقوام متحدہ کی اس رپورٹ کو خارج کیا ہے جس میں مبینہ طور پر انسانی حقوق کی خلا ف ورزی کے الزام لگائے گئے ہیں ۔
نئی دہلی: ہندوستان نے کشمیر پر اقوام متحدہ کی اس رپورٹ کو خارج کیا ہے جس میں مبینہ طور پر انسانی حقوق کی خلا ف ورزی کے الزام لگائے گئے ہیں ۔ ہندوستان نے یو این کی اس رپورٹ کو غلط اور خاص نظریے سے متاثر بتایا ہے۔ وزارت خارجہ نے اس پر سخت رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کی یہ رپورٹ متعصب ہے اور جھوٹے بیانیہ (Narrative)کی تشکیل کی کوشش ہے۔ ہندوستان نے صاف کیا ہے کہ پورا کا پورا کشمیر ہندوستان کا حصہ ہے۔
India rejects report. It is fallacious, tendentious and motivated. We question intent in bringing out report. It is a selective compilation of largely unverified information: MEA on report by Office of UN High Commissioner for Human Rights on “human rights situation in Kashmir"
— ANI (@ANI) June 14, 2018
وزارت خارجہ نے کہا کہ یہ رپورٹ ہندوستان کی خود مختاریت اور علاقائی سالمیت کی خلاف ورزی کرتی ہے۔ جمعرات کو ریلیز اس رپورٹ میں جموں و کشمیر اور پاکستان کے قبضے والے کشمیر ، دونوں میں ہی مبینہ طور پر انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی بات کہی گئی ہے۔ یو این نے اس کی عالمی جانچ کی مانگ کی ہے۔
وزارت خارجہ نے اس کو خارج کرتے ہوئے ایسی رپورٹ سامنے لانے کی منشا پر سوال کھڑے کرتے ہوئے کہا کہ یہ رپورٹ کافی حد تک غیر مصدقہ جانکاری کو منتخب کر کے بنائی گئی ہے۔ جموں و کشمیر ہندوستان کا اٹوٹ حصہ ہے اور پاکستان نے ہندوستان کے ایک حصے پر جبراً اور غیر قانونی طریقے سے اپنا قبضہ کر رکھا ہے۔
First-ever @UNHumanRights report on #Kashmir calls for international inquiry into #humanrights violations and abuses on both sides of the Line of Control: https://t.co/8SeQ9tlhZU pic.twitter.com/P7OSNj6HJl
— UN Human Rights (@UNHumanRights) June 14, 2018
نیوز 18 کے مطابق؛ OHCHRیعنی آفیس آف دی یونائٹیڈ نیشنس ہائی کمشنرس فار ہیومن رائٹس نے جمعرات کو کہا کہ انھیں تفصیلی جانچ کے لیے متعلقہ علاقے میں پورے طور پر جانے کی اجازت نہیں ملی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دونوں ممالک (ہندوستان اور پاکستان)سے کشمیر کے علاقوں میں بلا شرط جانے کی اجازت دی جائے ،جس کو ہندوستانی حکومت نے خارج کر دیا جبکہ پاکستان نے کہا کہ ہائی کمشنر کے آفیس کو صرف پاکستان کی حکومت والے کشمیر کے علاقوں میں جانے کی اجازت دی جائے گی، اگر ہندوستان اپنی حکومت والے کشمیر میں جانے کی اجازت دیتا ہے۔
رپورٹ کہتی ہے کہ اس کے نتائج پبلک ڈومین میں موجود انفارمیشن پر مبنی ہیں ،کچھ اطلاعات رائٹ ٹو انفارمیشن ایکٹ کے تحت بھی حاصل کی گئی ہیں۔OHCHRکا کہنا ہے کہ اسپیشل ایکٹ مثلاً AFSPAاور جموں اینڈ کشمیر پبلک سیفٹی ایکٹ یہاں نارمل کورس آف لاء کے لیے چیلنچ بن گئے ہیں۔ جس کی وجہ سے متاثرین کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہوتی ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ‘ایل او سی کے دونوں طرف لوگ متاثر ہو رہے ہیں ،رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ان کو انسانی حقوق سے محروم کیا گیا یا محدود کیا گیاہے۔’
Categories: خبریں