پولیس کے مطابق، مرنے والا سریندر ساہ مشرقی چمپارن ضلع کا رہنے والا تھا۔ اس کو 17 جون کو شراب پینے کی وجہ سے اس کے گاؤں سے گرفتار کرکے جیل میں ڈالا گیا تھا۔ وہ گرفتاری کے بعد سے ہی بیمار تھا۔
نئی دہلی : بہار کے مشرقی چمپارن ضلع میں شراب بندی قانون کی خلاف ورزی کے الزام میں گزشتہ ہفتے گرفتار کئے گئے ایک زیر سماعت قیدی کی بدھ کو علاج کے دوران موت ہو گئی۔ سٹی تھانہ کے انچارج انسپکٹر اننت کمار نے بتایا کہ مرنے والے کا نام سریندر ساہ ہے جو مشرقی چمپارن ضلع کے پپراکوٹھی تھانہ حلقہ کے سوریہ پور گاؤں کا رہنے والا تھا۔
انہوں نے بتایا، ‘ ساہ کو 17 جون کو شراب پینے کی وجہ سے اس کے گاؤں سے گرفتار کرکے جیل میں ڈالا گیا تھا۔ وہ شراب کا عادی معلوم ہوتا تھا اور اپنی گرفتاری کے بعد سے ہی بیمار تھا۔ بدھ صبح جب اس کی صحت زیادہ خراب دیکھی گئی تو اس کو صدر اسپتال لایا گیا جہاں بھرتی کرانے کے کچھ ہی دیر کے اندر اس کی موت ہو گئی۔ ‘
وہیں، سریندر کی موت سے مشتعل اس کے رشتہ داروں نے اس کی موت جیل کے اندر پیٹے جانے کی وجہ سے ہونے کا الزام لگاتے ہوئے ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر موتیہاری کے صدر ہسپتال میں توڑپھوڑ کی۔ اننت کمار نے بتایا کہ لاش کی پوسٹ مارٹم رپورٹ آنے پر ہی موت کی اصل وجہ کا پتا چلےگا۔ ہسپتال کے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ منوج کمار نے کہا، قیدی کی فیملی اس کی موت کی اطلاع ملنے پر ہسپتال پہنچی، تو قیدی کے جسم پر چوٹوں کے نشان دیکھکر مشتعل ہو اٹھے۔ ان کا الزام تھا کہ جیل افسروں اور پولیس کے ظلم و ستم سے سریندر کی موت ہوئی ہے۔ ‘
یہ بھی پڑھیں:بہار میں شراب بندی نہیں غریب بندی ہو رہی ہے
غور طلب ہے کہ 2015 کے اسمبلی انتخابات میں ووٹرس سے کئے اپنے وعدے پر عمل کرتے ہوئے نتیش کمار نے 2 سال پہلے بہار میں شراب پینا اور بیچنا پوری طرح سے ممنوع کر دیا تھا۔ اس کے بعد سے ہی ایسی خبریں آتی رہی ہیں کہ شراب بندی قانون کابہار میں غلط استعمال ہو رہا ہے اور غریب، دلت، آدیواسی کمیونٹی کا اس قانون کی آڑ میں استحصال کیا جاتا ہے۔
شراب بندی نافذ ہونے کے بعد سے اب تک دو سالوں میں بہار میں اس قانون کے تحت تقریباً سوا لاکھ لوگ گرفتار کئے گئے ہیں۔ جس میں بچے، بوڑھے اور بیوائیں بھی شامل ہیں۔ حالانکہ گزشتہ دنوں بہار کے وزیراعلیٰ نتیش کمار نے کہا تھا کہ سرکاری مشینری میں کچھ لوگوں کے ذریعے شراب بندی قانون کا غلط استعمال کیا جا رہا ہے اور اس مسئلہ کا حل اس کا تجزیہ کرنے پر ملےگا۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں