کیرل ہائی کورٹ نے کور پیج پر ایک ماڈل کی بریسٹ فیڈنگ کی تصویر چھاپنے کو لے کر ملیالم میگزین کے خلاف کارروائی کی مانگ والی عرضی کو خارج کر دیا ہے۔
نئی دہلی: کیرل ہائی کورٹ نے کور پیج پر ایک ماڈل کی بریسٹ فیڈنگ کی تصویر چھاپنے کو لے کر ملیالم میگزین کے خلاف کارروائی کی مانگ والی عرضی کو خارج کر تے ہوئے کہا کہ کچھ لوگوں کے لیے عریانیت دوسروں کے لیے فنکاری ہو سکتی ہے۔ این ڈی ٹی وی کے مطابق کورٹ نے کہا کہ ایک آدمی کے لیے جو چیز فحش ہے وہی دوسرے کے لیے شاعری ہے۔
جسٹس انٹنی ڈومینک اور جسٹس داما شیشرادی نائیڈو کی بنچ نے اپنے آرڈر میں کہا ،’ ہمیں تصویر میں کچھ بھی فحش نہیں لگ رہا ہے ،نہ ہی اس کے کیپشن میں کچھ ایسا ہے جس پر اعتراض کیا جائے۔ ہم تصویر کو انھیں نظروں سے دیکھ رہے ہیں جن نظروں سے ہم راجا روی ورما جیسے فنکاروں کی پینٹنگس کو دیکھتے ہیں۔ ‘ بنچ نے کہا ،’ چونکہ خوبصورتی دیکھنے والے کی نظر میں ہوتی ہے اسی طرح عریانیت بھی نظر میں ہوتی ہے۔’ آرڈر حالانکہ مارچ میں سنائے گئے تھے لیکن یہ لوگوں کے سامنے اب آئے ہیں۔
جسٹس ڈومینک اب ریٹائر ہو چکے ہیں ۔ عرضی میں فیلکس ایم اے نے کہا تھا کہ میگزین کا کور پیچ جنسی استحصال سے بچوں کے تحفظ قانون کی دفعہ 3(سی)اور 5 (جے)، 3 کی خلاف ورزی کرتا ہے ۔ساتھ ہی یہ جووینائل جسٹس ایکٹ کی دفعات کی بھی خلاف ورزی کرتا ہے۔ دینک بھاسکر کے مطابق کورٹ نے اپنے فیصلے میں اجنتا کی پینٹنگس اور کاماسوتر کا بھی اپنے فیصلے میں ذکر کیا ہے۔
Categories: خبریں