کیرالہ کے محکمہ خزانہ کی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ تقریباً 1500 ریاستی سرکاری ملازمین غیر قانونی طور پر مختلف سوشل ویلفیئر پنشن کا فائدہ اٹھا رہے تھے، جو صرف سماج کے کمزور طبقات کے لیےمختص کی گئی ہے۔
روسی فوج میں تعینات ہندوستانیوں کے اہل خانہ مسلسل حکومت سے مدد کی فریاد کر رہے ہیں، اور یہ دیکھ کر مایوس بھی ہیں کہ اس سمت میں کوئی ٹھوس کارروائی نہیں کی جا رہی ہے۔ یوم آزادی سے عین قبل ایسے ہی دس نوجوانوں کے اہل خانہ دہلی پہنچے اور انڈیا گیٹ اور روسی سفارت خانے کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا۔
لوک سبھا انتخابات کے دوسرے مرحلے میں 26 اپریل کو آسام، بہار، چھتیس گڑھ، کرناٹک، کیرالہ، مدھیہ پردیش، مہاراشٹر، منی پور، راجستھان، تریپورہ، اتر پردیش، مغربی بنگال اور جموں و کشمیر کی کل 89 سیٹوں پر ووٹنگ ہونی ہے۔ اس مرحلے میں نریندر مودی کابینہ کے تین وزراء، دو سابق وزرائے اعلیٰ، دو سابق وزرائے اعلیٰ کے بیٹوں سمیت کئی بڑے لیڈروں کی عزت داؤ پر ہے۔
جنوبی ہندوستان کو فتح کرنے کے لیے ان دنوں مودی مسلسل ان صوبوں کے دورے کر رہے ہیں۔ اس کی سب سے بڑی وجہ ہے کہ وہ صرف شمالی ہندوستان کا لیڈر ہونے کا دھبہ مٹا کر ملک گیر لیڈر کے بطور اپنے آپ کو پیش کرنا چاہتے ہیں۔ وہ جانتے ہیں کہ جنوبی ہندوستان کو فتح کیے بغیر وہ ہندوستان کے پہلے وزیر اعظم جواہر لال نہرو کی وراثت کو تاریخ کے صفحات سے مٹا نہیں سکتے ہیں یا اپنے آپ کو نہرو ثانی کے بطور پیش نہیں کرسکتے ہیں۔
کیرالہ کے تراونکور دیواسووم بورڈ نے ایک سرکلر جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ مندروں کے تہواروں اور رسومات کے علاوہ اس کے احاطے کو کسی اور مقصد کے لیے استعمال نہیں کیا جانا چاہیے اور جو اہلکار اس حکم کی تعمیل کرنے میں ناکام رہیں گے، انہیں سخت کارروائی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
آل انڈیا سروے آن ہائر ایجوکیشن نے انکشاف کیا ہے کہ اعلیٰ تعلیم میں مسلم اسٹوڈنٹ کے داخلے میں 8 فیصد کی گراوٹ درج کی گئی ہے۔ 20 فیصد مسلم آبادی والے اتر پردیش کی کارکردگی سب سے خراب رہی۔یہاں36 فیصد کی گراوٹ آئی ہے۔ وہیں کیرالہ میں43 فیصد مسلمانوں نے اعلیٰ تعلیم کے لیے داخلہ لیا ہے۔
غور طلب ہے کہ 5 نومبر 2013 کو کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا-مارکسسٹ کے یوتھ ونگ کے اس وقت کے ریجنل سکریٹری پر حملہ کرنے آئے آر ایس ایس کے کارکنوں نے ان کے والد کو قتل کر دیا تھا ۔ قصوروار ٹھہرائے گئے آر ایس ایس کے 11 کارکنوں کو عدالت 14 نومبر کو سزا سنائے گی۔
نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو کے مطابق، 2021 میں سیڈیشن ، آفیشیل سیکرٹس ایکٹ اور یو اے پی اے سمیت ملک کے خلاف مختلف جرائم کے الزام میں 5164 معاملے، یعنی ہر روز اوسطاً 14 معاملے درج کیے گئے۔ پچھلے سال ملک میں سیڈیشن کے کل 76 اور یو اے پی اے کے 814 معاملے درج کیے گئے تھے۔
سپریم کورٹ کی سابق جج جسٹس اندو ملہوترا کاایک ویڈیو سامنے آیا ہے، جس میں انہیں یہ دعویٰ کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے کہ انہوں نے اور جسٹس یو یو للت (موجودہ سی جے آئی) نے سری پدمنابھاسوامی مندر پر قبضہ کرنے کی کیرالہ حکومت کی کوششوں کو ناکام کر دیا تھا۔
گجرات، بہار، مہاراشٹر، کیرالہ، مغربی بنگال اور اڑیسہ سے متعلق یہ سی اے جی رپورٹ حال ہی میں متعلقہ اسمبلیوں میں پیش کی گئیں، جن میں صوبوں کی اقتصادی حالت اور دیگر پروجیکٹ پر کیے گئے کام اور ان کی صورتحال کے بارے میں جانکاریاں دی گئی ہیں۔
بھرت ناٹیم رقاصہ مانسیہ وی پی کو 21 اپریل کو ترشور کے کدلمانکیم مندر میں ایک تقریب میں پرفارم کرنا تھا، لیکن انہیں منظوری نہیں ملی، کیونکہ مندر کی روایت کے مطابق غیر ہندو احاطے میں داخل نہیں ہو سکتے۔ ایک مسلم گھرانے میں پیدا ہوئی مانسیہ کا کہنا ہے کہ وہ کسی مذہب کو نہیں مانتی۔
احمد آباد میں منعقدہ آر ایس ایس کی میٹنگ میں پیش کی گئی ایک رپورٹ میں کہا گیا کہ ملک میں تفرقہ انگیز عناصر کے بڑھنے کا چیلنج بھی خطرناک ہے۔ ہندو سماج میں ہی طرح طرح سے تفرقہ انگیز رجحانات کو ابھار کر سماج کو کمزور کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
اتر پردیش میں سی اے اے کے خلاف دسمبر2019 میں ہوئے احتجاجی مظاہروں کے دوران پولیس نے کئی اضلاع میں مظاہرین پر فائرنگ کی تھی،جس میں 22 مسلمان ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے تھے۔ سول سوسائٹی کی متعدد شکایتوں پرنیشنل ہیومن رائٹس کمیشن نے اب اپنی جانچ شروع کی ہے۔
اسمبلی میں قرارداد پیش کرنے سے پہلےتمل ناڈو کے وزیر اعلیٰ ایم کے اسٹالن نے کہا کہ مرکز کو این پی آر اور این سی آرکی تیاری سے متعلق اپنی پہل کو بھی پوری طرح سے روک دینا چاہیے۔شہریت قانون کےخلاف قرارداد پاس کرنے والا تمل ناڈو ملک کا آٹھواں صوبہ بن گیا ہے۔
سیڈیشن کے معاملوں میں قصور ثابت ہونے کی شرح کافی کم ہونے کو لےکر راجیہ سبھا میں اپوزیشن نے مرکزی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ وزیر مملکت برائے داخلہ جی کشن ریڈی نے راجیہ سبھا میں بتایا کہ حکومت نے سیڈیشن سمیت مجرمانہ قانون میں اصلاحات کے لیے ایک کمیٹی بنائی ہے اور مختلف جماعتوں سے اس سلسلے میں تجاویزطلب کی گئی ہیں۔
مرکزی وزیر مملکت برائے امور داخلہ جی کشن ریڈی نے راجیہ سبھا کو بتایا کہ 2019 میں 76 لوگوں کے خلاف چارج شیٹ دائر کیےگئے، جبکہ 29 لوگوں کو عدالتوں کی جانب سے بری کر دیا گیا۔ سب سے زیادہ معاملے کرناٹک میں درج کیے گئے۔
سماجی کارکن ریحانہ فاطمہ نے ایک ککری شو میں بیف کے لیے‘گئوماتا’لفظ کا استعمال کیا تھا، جسے لےکر ان کے خلاف کیس درج درج کیا گیا تھا۔اس سے پہلے ریحانہ 2018 میں سبری مالا مندر میں داخل ہونے کی کوشش کو لےکر چرچہ میں آئی تھیں۔
جب خودمرکزی حکومت مان چکی ہے کہ لو جہاد نام کی کوئی چیز ہے ہی نہیں، تو پھر کچھ ریاستی حکومتوں کو اس پر قانون لانے کی کیوں سوجھی؟
سال2019 میں سیڈیشن کے 93مقدمات درج کیے گئے تھے، جو سابقہ سالوں کے مقابلے زیادہ ہیں، حالانکہ صرف تین فیصدی سیڈیشن معاملوں میں ہی الزامات کو ثابت کیا جا سکا۔
گزشتہ سال نومبر میں کیرل پولیس نے ماؤنوازوں سےمبینہ تعلقات کےالزام میں دوطالبعلم کو یو اے پی اے کے تحت گرفتار کیا تھا۔ این آئی اے کی خصوصی عدالت نے دونوں کو نو ستمبر کو ضمانت دی ہے۔
ہتھنی کی موت مسلم اکثریتی ضلع مالا پورم کے ایک دریا میں ہوئی تھی، تو مسلمانوں کو کٹہرے میں کھڑا کرنے کا موقع کیسے گنوایا جاتا۔پاکستان اور مسلمانوں کو نشانہ بناکر اپنی ناکامیوں سے عوام کی توجہ ہٹانا حکمران بی جے پی اور اس کے حواریوں کے لیے ایک آزمودہ فارمولہ بن چکا ہے۔
شہریت ترمیم قانون کے خلاف داخل کی گئیں نئی عرضیوں میں کہا گیا ہے کہ اس قانون میں مسلمانوں کو صاف طور پر الگ رکھنا آئین میں دیے گئے مسلمانوں کے برابری اور سیکولر ازم کے حقوق کی خلاف ورزی ہے۔
گزشتہ سال دسمبر میں دہلی کے رام لیلا میدان میں وزیر اعظم نریندر مودی نےملک بھر میں این آرسی نافذ کرنے کی بات کو خارج کرتے ہوئے کہا تھا کہ 2014 سے لےکر اب تک کہیں بھی ‘این آرسی’ لفظ پربات نہیں ہوئی ہے۔
مرکز نے اپنے حلف نامے میں دعویٰ کیا ہے کہ شہریت قانون کسی ہندوستانی سے متعلق نہیں ہے۔ کیرل اور راجستھان کی حکومتوں نے اس کے آئینی جواز کو چیلنج دیتے ہوئے آرٹیکل 131 کے تحت عرضی دائر کی ہے۔ اس کے علاوہ اس کو لےکر اب تک 160عرضیاں دائر کی جا چکی ہیں۔
راجستھان حکومت کی طرف سے داخل عرضی میں کہا گیا ہے کہ مرکزی حکومت کے ذریعے لایا گیا شہریت ترمیم قانون آئین کے اصل جذبہ کے برعکس ہے اور یہ بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کرتا ہے۔ اس قانون کے آئینی جواز کو چیلنج دیتے ہوئے سپریم کورٹ […]
تلنگانہ کے وزیراعلیٰ چندرشیکھر راؤ نے اسمبلی کو خطاب کرتے ہوئےکہا کہ جب میں اپنا برتھ سرٹیفکیٹ پیش نہیں کر پا رہا تو دلت، آدیواسی اورغریب لوگ کہاں سے برتھ سرٹیفکیٹ لائیںگے۔
کیرل کے کُٹومُکو مہادیو مندر کے تین ٹوائلٹ کے باہر لگے سائن بورڈ پر مرد، خاتون اور صرف برہمن لکھا ہوا ہے۔ اس معاملے میں کوچین دیوسوم بورڈنے جانچکے حکم دیے ہیں۔
یونائیٹڈ نیشن ہائی کمشنر فار ہیومن رائٹس کے ذریعے شہریت ترمیم قانون پر سپریم کورٹ میں مداخلت کی عرضی دائر کرنے پر وزارت خارجہ نے کہا کہ سی اے اے ہندوستان کا اندرونی معاملہ ہے اور یہ قانون بنانے والی ہندوستانی پارلیامنٹ کی خودمختاریت کے دائرے سے متعلق ہے۔
پونڈیچری شہریت قانون کے خلاف تجویز پاس کرنے والا پہلایونین ٹریٹری بن گیا ہے۔ اس سے پہلے کیرل، پنجاب، راجستھان،مغربی بنگال اور مدھیہ پردیش اسمبلی میں اس قانون کے خلاف تجویز پاس ہو چکی ہیں۔
مدھیہ پردیش کی حکومت نے اسمبلی میں شہریت قانون کے خلاف تجویز پاس کرتے ہوئے اس کو ہندوستانی آئین کے بنیادی جذبے کی خلاف ورزی بتایا۔ اس سے پہلے کیرل، پنجاب، مغربی بنگال اور راجستھان میں اس قانون کے خلاف تجویز پاس کی جا چکی ہے۔
مرکزی وزیر جی کشن ریڈی نے لوک سبھا میں بتایا کہ لو جہاد لفظ کی تعریف موجودہ قوانین کے تحت نہیں کی گئی ہے۔ آئین کاآرٹیکل25 کسی بھی مذہب کو قبول کرنے، اس پر عمل کرنے اور اس کی تبلیغ کرنے کی آزادی دیتا ہے۔
امریکہ کی راجدھانی واشنگٹن میں ہوئے ایک انعقاد میں بین الاقوامی مذہبی آزادی پر امریکی کمیشن، ایمنسٹی انٹرنیشنل امریکہ، ہیومن رائٹس واچ جیسی تنظیموں سے وابستہ افراد اور کارکنان نے حصہ لیا۔
کیرل کے گورنر عارف محمد خان کے خطاب کے دوران حزب مخالف جماعت کانگریس کی قیادت والے یو ڈی ایف ایم ایل اے نے اسمبلی میں گورنر عارف محمد خان کا راستہ روکا اور شہریت ترمیم قانون کےخلاف ‘واپس جاؤ ‘کے نعرے لگائے۔
کانگریس کے سابق صدرراہل گاندھی اور پارٹی کی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی کی قیادت میں کانگریس پارٹی کے سینئر رہنماؤں کے وفد نے ہیومن رائٹس کمیشن کو اتر پردیش میں شہریت ترمیم قانون کےخلاف کی گئی بربریت کے بارے میں31 صفحات کی ایک رپورٹ سونپی اور ثبوت کے طور پر کچھ ویڈیو سونپے۔
کرناٹک میں ایک ریلی کو خطاب کرتے ہوئے وزیر دفاع راجناتھ سنگھ نے کہا کہ این آر سی پر، میں آپ سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ کیا ہر ملک کو یہ نہیں پتہ ہونا چاہیے کہ اس کی زمین پر کتنے شہری رہتے ہیں اور کتنے غیر ملکی رہتے ہیں؟
قابل ذکر ہے کہ 751 رکنی یورپی پارلیامان میں 651 اراکین کی غیر معمولی اکثریت نے شہریت ترمیم قانون (سی اے اے) کے علاوہ جموں و کشمیر میں عائد پابندیوں پر بحث کے لیے کُل چھ قراردادیں منظور کی ہیں۔ ان پر 29 جنوری کو بحث اور 30 جنوری کو ووٹنگ ہو گی۔
اس موقع پرکئی رہنماؤں نے بی جے پی ایم ایل اے سے پوچھا کہ کیا آپ کے پاس کاغذ ہے؟ کیا آپ ہندوستانی ہیں؟
راجستھان کی کانگریس حکومت نے شہریت قانون کے خلاف اسمبلی میں تجویزپاس کرتے ہوئے مرکزی حکومت سے اس قانون کو رد کرنے کی اپیل کی ہے۔ اس دوران اسمبلی میں بی جے پی کے کئی رہنماؤں نے شہریت قانون کے حق میں نعرےبازی کی۔
سی اے اےکے خلاف بی جے پی چھوڑنے والے مسلم رہنماؤں نے اپنے خط میں کہاہے کہ ،ہندوستانی آئین کے آرٹیکل14 کے تحت کسی بھی ہندوستانی شہری کو برابری کاحق حاصل ہے، لیکن بھارتیہ جنتا پارٹی کی قیادت والی مرکزی حکومت نے سی اےاے کو مذہبی بنیاد پرنافذ کرکےملک کو باٹنے کا کام کیا گیا ہے جو آئین کے بنیادی جذبےکے خلاف ہے۔
وزیر دفاع راجناتھ سنگھ نے کہاکہ،اس قانون کو اب ہندو مسلمان کے نظریے سے دیکھا جا رہا ہے۔ ہمارے وزیر اعظم مذہب سے الگ انصاف کی بات کرتے ہیں۔ گاندھی جی نے بھی کہا تھا کہ مذہب کی بنیاد پر بٹوارہ نہیں ہونا چاہیے۔