خبریں

گزشتہ سال ریاست سے لاپتہ ہوئے ڈھائی ہزار بچوں کا کوئی سراغ نہیں : بہار پولیس

بہار پولیس ہیڈ کوارٹر کے اعداد و شمار کے مطابق، گزشتہ  سال ریاست میں 18 سال سے کم عمر کے 6139 بچے لاپتہ ہوئے۔ جن میں سے 2546 کا آج تک کوئی سراغ نہیں مل پایا ہے۔

Child-Trafficking-Reuters-2

پٹنہ : بہار میں ہزاروں لوگوں کو اپنے بچوں کا انتظار ہے، جن میں سے کچھ کسی آفت میں اپنوں سے بچھڑ گئے، کچھ اپنی خواہش سے گھر چھوڑ‌ کر چلے گئے اور کچھ کو اغوا کر ہیومن اسمگلنگ کی آگ میں جھونک دیا گیا۔ پچھلے سال لاپتہ ہوئے بچوں میں سے ڈھائی ہزار بچوں کا سراغ ابتک نہیں مل پایا۔ بہار پولیس ہیڈکوارٹر  سے ملے اعداد و شمار کے مطابق، پچھلے سال ریاست میں 18 سال سے کم عمر کے کل 6139 بچے  لاپتہ ہوئے۔ ان میں سے 3593 بچے ایسے تھے جن کو یا تو پولیس نے بر آمد کر لیا اور یا پھر وہ خودہی گھر واپس لوٹ آئے۔ لیکن 2546 بچوں کا آج تک کوئی سراغ نہیں مل پایا ہے۔

خدشہ ہے کہ ان میں سے زیادہ تر بچے  ہیومن  اسمگلنگ کا شکار ہوئے یا نشے کے دلدل میں دھنس گئے۔ ہرسال لاپتہ ہونے والے بچوں میں بڑی تعداد ایسے بچوں کی ہوتی ہے، جو کسی وجہ سے گھر سے بھاگ جاتے ہیں اور پھر لوٹ‌کر نہیں آ پاتے۔ بھاگل پور چائلڈ لائن انسٹی ٹیوشن  کے کو آرڈی نیٹر   امل کمار کے مطابق، ‘ اکیلے بھاگل پور ضلع سے گزشتہ سال کل 69 بچے  لاپتہ ہوئے۔ ان میں سے 39 بچے  لوٹ آئے یا پولیس نے ان کو محفوظ ان کے گھر پہنچا دیا۔ لیکن باقی 30 بچے  کہاں گئے، یہ کوئی نہیں جانتا۔ خاص بات ہے کہ لاپتہ ہوئے بچوں میں تقریباً 40 فیصدی لڑکیاں ہیں۔ جو بچے  نہیں مل پاتے، ان کے گھروالوں کی تکلیف کوئی نہیں سمجھ سکتا۔ وہ کبھی تھانے کے  چکر لگاتے ہیں تو کبھی خدا کے سامنے سر  جھکاتے ہیں۔ ‘

سینٹر ڈائریکٹر منوج پانڈے  نے بتایا کہ بچوں کے بھاگنے کی اصل وجہ ماں باپ کی ڈانٹ، گھر کی مالی حالت اور پڑھائی کا دباؤ ہوتا ہے۔ کچھ معاملے جسمانی استحصال کے بھی ہوتے ہیں۔ ایسے میں بچوں کی ذہنیت کو سمجھتے ہوئے گھر اور سماج میں ماحول بنانے کی ضرورت ہے۔ منوج اس میں عام لوگوں کی شراکت داری کو ضروری مانتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ کہیں کوئی بچہ  مشتبہ حالت میں دکھے، تو لوگوں کو 1098 پر فوراً فون کرکے اس کی جانکاری دینی چاہیے ۔

بہار کے  کرائم ریسرچ برانچ کے ایڈیشنل پولیس ڈائریکٹر جنرل ل ونئے کمار نے بتایا کہ لاپتہ بچوں کے معاملوں میں پہلے شکایت درج کی جاتی تھی، لیکن 2013 میں سپریم کورٹ  نے لاپتہ معاملوں میں بھی ایف آئی آر درج کئے جانے کی ہدایت دی۔ جس کے بعد سے لاپتہ معاملوں میں بھی اب ایف آئی آر درج کئے جانے پر سال 2017 میں عام اغوا کے درج معاملوں کی تعداد 8972 رہی جبکہ 2013 میں ایسے معاملوں کی تعداد 5506 تھی۔

اس سے پچھلے سال کی بات کریں تو ریاست میں 2016 میں عام اغوا کے 7324 معاملے درج کئے گئے تھے، جبکہ اس سال کے اپریل مہینے تک ایسے درج معاملوں کی تعداد 3051 پہنچ چکی ہے۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق، بہار میں 2016 اور 2017 میں قتل کے ارادے سے اغوا  معاملوں کی تعداد بالترتیب : 88 اور 137 رہی، جبکہ پھروتی  کے لئے اغوا کے بالترتیب : کل 37 اور 42 معاملے درج کئے گئے اور اپریل 2018 تک ایسے معاملوں کی تعداد 18 پہنچ گئی ہے۔

2017 میں ہیومن  اسمگلنگ کے 121 درج معاملوں میں کل 379 بچوں کو آزاد کرایا گیا اور اس دوران کل 347 اسمگلر کو گرفتار کیا گیا جن میں 72 خاتون اسمگلر بھی شامل ہیں۔ اسی طرح 2018 کے اپریل مہینے تک درج 37 معاملوں میں کل 136 بچوں کو آزاد کرایا گیا اور کل 93 اسمگلر کو گرفتار کیا گیا جن میں 14 خاتون اسمگلر بھی شامل ہیں۔