خبریں

نرودا پاٹیا معاملہ: 3 مجرموں کو 10 سال کی قید با مشقت

2002 میں گجرات میں بھڑکے فسادات میں احمد آباد کے نرودا پاٹیا علاقے میں بھیڑ نے 97 لوگوں کا قتل کر دیا تھا ۔ اس معاملے میں مارے گئے زیادہ تر لوگ اقلیتی طبقے کے تھے۔

گجرات ہائی کورٹ/ فوٹو: وکی پیڈیا

گجرات ہائی کورٹ/ فوٹو: وکی پیڈیا

نئی دہلی: گجرات ہائی کورٹ نے گجرات میں 2002 کے نرودا پاٹیا قتل عام معاملے میں 3 مجرموں کو 10 سال کی قید با مشقت کی سزا سنائی ۔ عدالت نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ مجرموں کو جرم کی سنگینی کے لحاظ سے ہی سزا دینی چاہیے۔ اس معاملے میں 16 ملزموں میں سے 3 کو 20 اپریل کو سنائے گئے فیصلے میں مجرم قرار دیا گیا تھا۔ جسٹس ہرش دیوانی اور جسٹس اے ایس سپیہیا  کی سیکشن بنچ  نے 3 مجرموں ؛پی جی راجپوت ،راجکمار چومل اور امیش بھڑواڈ کو 10 سال کی سخت قید با مشقت کی سزا سنائی۔

اسی عدالت کے ذریعے 20 اپریل کو ان کو مجرم ٹھہرائے جانے پر تینوں مجرموں نے ان کی سزا کی مدت کے سوال پر آگے شنوائی کرنے کی گزارش کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کی صحیح طریقے سے نمائندگی نہیں ہوئی تھی۔ عدالت نے سوموار کو تینوں مجرموں کو سزا سناتے ہوئے ان کو 6 ہفتے کے اندر پولیس کے سامنے سرینڈر کرنے کا آرڈر دیا۔ عدالت نے سزا کی مدت کے بارے میں اپنے فیصلے میں کہا کہ ان لوگوں کے ذریعے کیا گیا جرم سماج کے خلاف تھا اور سزا بھی مجرموں کو جرم کی سنگینی کے مطابق ہی ہونی چاہیے۔

غور طلب ہے کہ نچلی عدالت نے سال 2012 میں ان تینوں کو بری کر دیا تھا۔ گودھرا میں سابرمتی ایکسپریس میں آگ لگنے کے ایک دن بعد گجرات میں بھڑکے فسادات میں احمد آباد کے نرودا پاٹیا علاقے میں 28 فروری 2002 کو بھیڑ نے 97 لوگوں کا قتل کر دیا ۔ اس معاملے میں مارے گئے زیادہ تر لوگ اقلیتی کمیونٹی کے تھے۔ اس کے بعد 2008 میں سپریم کورٹ نے کہا کہ معاملے کی جانچ پولیس کے بجائے کورٹ کی بنائی گئی کمیٹی یعنی اسپیشل جانچ ٹیم کرے۔

اس کے بعد اگست 2009 میں نرودا پاٹیا میں ہوئے فسادات پر مقدمہ شروع ہوا اور 62 ملزموں کے خلاف الزام درج کیے گئے۔ اس معاملے کی شنوائی کے دوران 327 لوگ کے بیان درج کیے گئے۔ اگست 2012 کو کورٹ نے نرودا پاٹیا فسادات کے معاملے میں بابو بجرنگی اور مایا سمیت 32 لوگوں کو مجرم ٹھہرایا جبکہ 29 لوگوں کو الزام سے آزاد کر دیا گیا۔ نچلی عدالت نے گجرات حکومت کی سابق وزیر کوڈنانی کو 28 سال کی قید کی سزا سنائی تھی۔ جبکہ بابو بجرنگی کوعمر  قید کی سزا اور باقی مجرموں کو 21 سالوں کی سزا دی گئی۔

اس سال 20 اپریل 2018 کو گجرات ہائی کورٹ نے نچلی عدالت کے فیصلے کو پلٹتے ہوئے اس معاملے میں مایا کوڈنانی سمیت 18 لوگوں کو بری کر دیا تھا۔ جبکہ بجرنگ دل کے سابق رہنما بابو بجرنگی سمیت 13 لوگوں کو کورٹ نے مجرم مانا تھا۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)