عدالت نے کہا کہ نابالغ سے ریپ کرنا مجرم کی ذہنی کمینگی کو دکھاتا ہے، ایسا آدمی قانون سے کسی طرح کی نرمی کا حقدار نہیں اور نہ ہی سماج میں رہنے کے لائق ہے۔
نئی دہلی : دہلی ہائی کورٹ نے ایک نابالغ لڑکی سے ریپ کے مجرم کو ملی عمر قید کی سزا کو برقرار رکھتے ہوئے کہا، ‘ بچوں سے ریپ ناقابل معافی جرم ہے اور اس طرح کے جرم کرنے والوں کے لیے کوئی نرمی نہیں برتی جا سکتی۔ ‘ مجرم کو عمر قید کی سزا دینے والی نچلی عدالت کے مارچ 2004 کے فیصلے کو برقرار رکھتے ہوئے جسٹس ایس پی گرگ اور سی ہری شنکر کی ایک بنچ نے کہا کہ بچی سے ریپ کرنا ایک ایسا جرم تھا جہاں منفی احساس کم اور طاقت کا استعمال زیادہ تھا۔
عدالت نے کہا کہ ریپ ایک لعنت ہے لیکن جب یہ کسی نابالغ سے کیا جاتا ہے تو یہ مجرم کی ذہنی کمینگی کو بھی دکھاتا ہے اور ایسا آدمی قانون سے کسی طرح کی نرمی کا حق دار نہیں اور وہ سماج میں دوسروں کے ساتھ رہنے کے بھی لائق نہیں ہے۔بنچ نے کہا، ‘ مذہبی طور پر اور دنیاوی طور پر بھی بچوں سے ریپ ناقابل معافیجرم ہے۔ نازک عمر کے بچے جو ابھی جوانی کی پہلی مہک کا بھی لطف نہیں لے سکے ہیں، ان کے جسم کو نقصان پہنچانے والوں کو کوئی راحت نہیں دی جا سکتی، رحم نہیں کیا جا سکتا۔ ‘بنچ نے آگے کہا، ‘ بچوں سے ریپ اس حقیقت کی طرف اشارہ ہے جس کو اکثر نظرانداز کر دیا جاتا ہے کہ ریپ منفی جذبہ کا کم اور طاقت کے استعمال کا جرم زیادہ ہے۔ ‘
بنچ نے کہا، ‘ ہم ایسی کوئی وجہ نہیں پاتے کہ ایڈیشنل سیشن جج کے حکم میں مداخلت کی جائے۔ ‘ استغاثہ فریق کے مطابق، واقعہ 16 اگست 2000 کی رات کو ہوا جب مجرم انل مہتو نے ایک نابالغ لڑکی کے ساتھ ریپ کیا، اس دوران بچی کے بھائی بہن اور والد سو رہے تھے۔ 10 سالہ نابالغ نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ مجرم نے پہلے اس کے کمرے میں ریپ کیا اور پھر اس کو گھر کی چھت پر لے گیا جہاں اس نے پھر سے اس پر جنسی طور پر حملہ کیا۔جس کے بعد اس نے اس کو جان سے مارنے کی دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ وہ واقعہ کے بارے میں کسی کو بھی نہ بتائے۔ حالانکہ اگلے دن اس نے اپنے پڑوس کی کچھ عورتوں کو واقعہ کے بارے میں بتایا جنہوں نے پھر پولیس کو بلایا۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں