ڈپارٹمنٹ آف انڈسٹریل پالیسی اینڈ پرموشن (ڈی آئی پی پی ) کے مطابق، 18-2017 میں ملک میں ایف ڈی آئی شرح تین فیصد بڑھی۔ جبکہ 17-2016 میں شرح نمو 8.67، 16-2015 میں 29، 15-2014 میں 27 اور 14-2013 میں 8 فیصد رہی تھی۔
نئی دہلی:ملک میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) کی شرح نمو پانچ سال کی نچلی سطح پر آ گئی ہے۔ سال 18-2017 میں ایف ڈی آئی نمو 3 فیصد کی شرح سے بڑھکر 44.85 ارب ڈالر رہا ہے۔ ڈپارٹمنٹ آف انڈسٹریل پالیسی اینڈ پرموشن (ڈی آئی پی پی ) کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق، 18-2017 میں ایف ڈی آئی محض 3 فیصد بڑھکر 44.85 ارب ڈالر رہا ہے۔
جبکہ،17-2016 میں یہ شرح نمو 8.67 فیصد، 16-2015میں 29 فیصد،15-2014 میں 27 فیصد اور 14-2013 میں 8 فیصد رہی تھی۔حالانکہ، 13-2012میں ایف ڈی آئی میں 38 فیصد کی گراوٹ درج کی گئی۔ماہرین کے مطابق، گھریلو سرمایہ کاری کودوبارہ زندہ کرنا اور غیر ملکی سرمایہ کاری کو متوجہ کرنے کے لئے ملک میں کاروبار کی آسانی کو آگے بڑھانا اہم ہے۔
ڈےلائٹ انڈیا میں حصہ دار انل تلریجا نے کہا کہ صارف اور خوردہ سیکٹر میں ایف ڈی آئی سرمایہ کاری کی شرح نمو کمزور رہنے کی اہم وجہ ایف ڈی آئی پالیسی کی پیچیدگی اور اس کی غیر یقینی صورت حال ہے۔وہ کہتے ہیں،حالانکہ حکومت نے اصولوں میں راحت دینے اور اس کے دھندلے پن کو دور کرنے کے لئے کافی کوشش کی ہیں، پھر بھی عالمی صارف اور خوردہ کمپنیاں ہندوستان میں سرمایہ کاری میں ہچکچا رہی ہیں۔
کاروبار اورترقی پر اقوام متحدہ کی کانفرنس رپورٹ سے بھی یہ بات ظاہر ہوتی ہے کہ 2017 میں ہندوستان میں ایف ڈی آئی گھٹکر 40 ارب ڈالر رہا ہے جو 2016 میں 44 ارب ڈالر تھا۔ جبکہ، غیر ملکی سرمایہ کاری کی نکاسی دو گنے سے زیادہ بڑھکر 11 ارب ڈالر رہا ہے۔جواہر لال نہرو یونیورسٹی کے پروفیسر وشوجیت دھر کہتے ہیں، معیشت کی حالت کسی ملک میں ایف ڈی آئی کی توسیع کو دکھاتی ہے۔ پچھلے کچھ سالوں میں، ہم گھریلو سرمایہ کاری شرح میں گراوٹ دیکھ چکے ہیں اور اب ایف ڈی آئی کے حالات بھی اسی راہ پر ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کو غیرملکی سرمایہ کاروں کو متوجہ کرنے کے لئے گھریلو سرمایہ کاری کے احیائےنو کے لئے قدم اٹھانے کی ضرورت ہے۔ایف ڈی آئی اہم اس لئے ہے کیونکہ ہندوستان کو آنے والے سالوں میں اپنے بنیادی ڈھانچے کی تجدید کو رفتار دینے کے لئے بڑی سرمایہ کاری کی ضرورت ہوگی۔ غیر ملکی سرمایہ کاری میں کمی ملک کی بقیہ ادائیگی پر دباؤ ڈال سکتی ہے اور روپے کی قیمت کو بھی متاثر کر سکتی ہے۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں