منگل کے روزچیف جسٹس آف انڈیا دیپک مشرا نے کہا کہ گئو رکشا کے نام پر تشدد نہیں ہونا چاہئے، چاہے قانون ہو یا نہ ہو ۔
نئی دہلی: گئو رکشکوں کےذریعہ تشدد کے معاملے میں سپریم کورٹ نے عرضی پر اپنا فیصلہ محفوظ رکھا ہے۔ کورٹ اس معاملے میں تفصیلی حکم جاری کرے گا اور متاثرین کو معاوضہ دینے اور معاملے کی نگرانی اور جوابدہی طے کرنے سے متعلق بھی ہدایت دےجائےگی۔پنجاب کیسری کی ایک خبر کے مطابق ؛ اس معاملے کی شنوائی چیف جسٹس آف انڈیا دیپک مشرا ،جسٹس اے ایم کھانکولکر اور ڈی وائی چندر چوڑ کی بنچ کر رہی ہے۔
این ڈی ٹی وی کی ایک خبر کے مطابق ؛معاملے کی شنوائی کرتے ہوئے چیف جسٹس آف انڈیا دیپک مشرا نے کہا کہ گئو رکشا کے نام پر تشدد کی وارداتیں نہیں ہونی چاہئے۔ چاہے قانون ہو یا نہیں، کوئی بھی گروپ قانون کو اپنے ہاتھ میں نہیں لے سکتا ۔ یہ ریاست کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس طرح کی واردات نہ ہونے دے۔خبر رساں ایجنسی اے این آئی کے مطابق ؛ سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ ماب لنچنگ ایک جرم ہے۔ اس کو کسی بھی مقصد کے لیے انجام نہیں دیا جاسکتا۔
Cow vigilante cases: The Centre submits to the three-judge bench of Supreme Court that it is (mob lynching) a law and order problem and the Court may deal with the state govts if they are not following its order.
— ANI (@ANI) July 3, 2018
سپریم کورٹ نے کہا کہ گئو رکشکوں کے ذریعہ کئے جانے والے تشددکی روک تھام کے لئے عدالت تفصیلی حکم جاری کرے گی۔ کورٹ نے کہا کہ اس قسم کا واقعہ کسی بھی طرح سے نہیں ہونا چاہئے۔ ماب لنچنگ کا شکار ہونے والوں کو معاوضہ دینے کے لئے اندرا جئے سنگھ نے کہا کہ اس بارے میں مذہب، ذات اور جنس کو دھیان میں رکھا جائے۔جب کہ چیف جسٹس نے کہا؛ یہ مناسب نہیں ہے۔ مظلوم بہر حال مظلوم ہوتا ہے اور اسے الگ الگ خانوں میں نہیں بانٹا جا سکتا۔ اندرا جئے سنگھ نے کورٹ کو بتایا کہ اب تو غیر سماجی عناصر کا حوصلہ بڑھ گیا ہے۔ وہ گائے سے آگے بڑھ کر بچہ چوری کا الزام لگاکر خود قانون ہاتھ میں لے کر لوگوں کو مار رہے ہیں۔ مہاراشٹر میں ایسے واقعات ہوئے ہیں۔
عرضی دائر کرنے والے تحسین پونا والا کے وکیل سنجے ہیگڑے نے ان واقعات سے نپٹنے اور ایسی واردات ہونے کے بعد اپنائے جانے والے قانون سےمتعلق کورٹ کے سامنے اپنی رائے رکھی۔ یہ رائے مانو سرکشاقانون (ایم اے ایس یو کے اے) پر مبنی ہے۔ اس میں نوڈل آفیسر، ہائی وے پٹرول، ایف آئی آر چارج شیٹ اور جانچ افسران کی تقرری جیسے قدم بھی شامل ہیں۔
دریں اثنا یوپی سرکار کی طرف سے کہا گیا کہ سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق ریاستوں میں نوڈل افسر بحال کیا گیا ہے۔ مرکزی حکومت نے کہا کہ لاء اینڈ آرڈر ریاستوں کے ذمے ہے۔ مرکز نے ریاستوں کو ایڈوائزری جاری کر دیاہے۔ گئو رکشکوں کے ذریعہ ہونے والے تشددد کے معاملے میں سپریم کورٹ نے شنوائی کی۔اس سے پہلے سپریم کورٹ نے ہریانہ، راجستھان اور اتر پردیش کو ہتک عدالت کا نوٹس بھیجاتھا۔عدالت نے ریاستوں کے چیف سکریٹری سے پوچھا، کیوں نہ ان کے خلاف ہتک عدالت کا مقدمہ چلایا جائے۔
دراصل تشار گاندھی نے عرضی داخل کرکے کہاہے کہ گزشتہ سال 6 ستمبر کو سپریم کورٹ نے حکم جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ گئو رکشا کے نام پر تشدد پر روک لگنا چاہئے اور ہر ضلع میں نوڈل افسر بنایا جانا چاہئے۔ اس کے باوجود ان تینوں ریاستوں میں گئو رکشا کے نام پر تشدد کی وارداتیں ہو رہی ہیں۔ عرضی میں ایسے 7 واقعات کا ذکر کیا گیا ہے۔ 6 ستمبر کو گئو رکشا کے نام پر بنی تنظیموں پر روک لگانے کی مانگ کرنے والی عرضی پر سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ گئورکشا کے نام پر تشدد رکنا چاہئے۔
سپریم کورٹ نے مزید کہا کہ ایسے واقعات سے نپٹنے کے لئے تمام ریاستوں کے ہر ضلع میں اعلیٰ پولیس افسر نوڈل افسر بنے جو اس بات کو یقینی بنائے کہ کوئی گئو رکشک دَل قانون کو اپنے ہاتھ میں نہ لے۔ اگر کوئی واقعہ ہوتا ہے تو نوڈل افسر قانون کے مطابق کارروائی کرے۔ سپریم کورٹ نے سبھی ریاستوں کے چیف سیکریٹری سے کہا کہ وہ ڈی جی پی کے ساتھ مل کر ہائی وے پر پولیس پٹرولنگ سے متعلق حکمت عملی تیار کریں۔
Categories: خبریں