سی پی ایم رہنما سیتارام یچوری نے کہا کہ معیشت ڈوب رہی ہے اور ہر معاملے میں غریب ہندوستانیوں کی گزر بسر مشکل ہوئی ہے۔ وہیں، کانگریس نے ایف ڈی آئی کی شرح نمو کم رہنے کو لےکر حکومت کو نشانہ بنایا ہے۔
نئی دہلی : مارکسسٹ کمیونسٹ پارٹی(سی پی ایم) نے ملک کی معیشت کو بدحال بتاتے ہوئے مرکز کی مودی حکومت پر صرف تشہیر اور ویڈیو جاری کرنے کا تماشہ کرنے کا الزام لگایا ہے۔ سی پی ایم کے جنرل سکریٹری سیتارام یچوری نے مختلف اقتصادی مورچوں پر حکومت کے مایوس کن کارکردگی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ معیشت ڈوب رہی ہے اور ہر معاملے میں غریب ہندوستانیوں کی گزر بسر مشکل ہوئی ہے۔ انہوں نے مودی حکومت کے وقت میں ایکسپورٹ کی گراوٹ اور مالی سال13-2012 کے بعد مالی نقصان ابتک سب سے زیادہ ہونے سے متعلق میڈیا رپورٹوں کے حوالے سے حکومت پر معیشت کو گڈھے میں پہنچانے کا الزام لگایا۔
یچوری نے ٹوئٹ کر کہا، ‘ حکومت کے پاس ویڈیو جاری کرنے اور تشہیر کا تماشہ کرنے کا وقت ہے۔ معیشت ڈوب رہی ہے جس سے غریب ہندوستانیوں کا گزر بسر بری طرح متاثر ہوا ہے۔ مودی حکومت کے 4 سال میں اچھے دنوں کی یہ ایک اور تصویر ہے۔ ‘ Foreign direct investment(ایف ڈی آئی)اور روپے کی قیمت میں لگاتار گراوٹ پر بھی یچوری نے فکر ظاہر کرتے ہوئے اس کے لئے مودی حکومت کی غلط اقتصادی پالیسیوں کو ذمہ دار ٹھہرایا۔
انہوں نے کہا کہ غیر ملکی سرمایہ کاروں کے ہندوستان سے واپس جانے سے 48 ہزار کروڑ روپے کی سرمایہ کاری میں گراوٹ کی وجہ سے ایف ڈی آئی کی سطح پچھلے پانچ میں سب سے کم رہا۔اس سے جڑی میڈیا رپورٹوں کے حوالے سے انہوں نے ایک دوسرے ٹوئٹ میں کہا، ‘ روپے کی قیمت گر رہی ہے، سوئس بینکوں میں ہندوستانی سرمایہ بڑھ رہا ہے، عوام بحران میں ہے۔ یہ حکومت کے ذریعے پیداکردہ آفت ہے۔ مودی حکومت کی ‘ جملانومکس ‘ میں زیادہ سے زیادہ ویڈیو جاری کرنا ہی مسئلہ کا واحد حل ہے۔ ‘
کانگریس نے ایف ڈی آئی کی شرح نمو پچھلے 5 سالوں میں سب سے کم رہنے کو لےکر سوموار کو حکومت پر نشانہ سادھا اور سوال کیا کہ بنیادی ڈھانچے کی ترقی متعین کرنے اور منہگائی پر پابندی لگانے کے لئے رقم کہاں سے آئےگی۔ پارٹی کے اہم ترجمان رندیپ سرجے والا نے مرکزی وزراء ارون جیٹلی اور پیوش گوئل کا بلاواسطہ طور پر ذکر کرتے ہوئے ٹوئٹ کیا، ‘ ڈیر وزیر خزانہ (؟ )، ہندوستان میں ایف ڈی آئی پچھلے 5 سالوں میں سب سے کم ہے۔ جنوری، 2018 کے بعد سے ایف آئی آئی کی نکاسی 48000 کروڑ روپے رہی۔ ‘
Dear FM’s(?),#FDI in India is at a 5 Year low.
FII’s withdraw ₹48,000 Cr since Jan. 2018.
Trade Deficit likely to rise to 6.4% of GDP to $178 Billion in 2018-19.
Where is the money to boost infrastructure, ensure growth, hold balance of payments, check inflation?
— Randeep Singh Surjewala (@rssurjewala) July 2, 2018
انہوں نے کہا، ‘ 19-2018 میں کاروبار نقصان بڑھکر جی ڈی پی کا 6.4 فیصدی یعنی 178 ارب ڈالر ہو سکتا ہے۔ ‘ کانگریس رہنما نے کہا، ‘ بنیادی ڈھانچے کی ترقی، پروگریس متعین کرنے، ادائیگی کے توازن کو بنائے رکھنے اور منہگائی پر کنٹرول کرنے کے لئے رقم کہاں ہے۔ ‘ ملک میں ایف ڈی آئی کی شرح نمو 5 سال کی نچلی سطح پر آ گئی ہے۔ 18-2017 میں ایف ڈی آئی 3 فیصد کی شرح سے بڑھکر 44.85 ارب ڈالر رہا ہے۔ Department of Industrial Policy and Promotion (ڈی آئی پی پی ) کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق18-2017 میں ایف ڈی آئی محض 3 فیصد بڑھا ہے۔
غیر ملکی سرمایہ کاروں کے ذریعے ہندوستانی سرمایہ بازاروں سے رقم کی نکاسی کا سلسلہ جاری ہے۔ اس سال کی پہلی شش ماہی میں سرمایہ بازاروں سے ایف پی آئی کی نکاسی قریب 48000 کروڑ روپے پر پہنچ گئی ہے۔ یہ پچھلے 10 سال کی بلند سطح ہے۔Depositoriesکے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق جنوری سے جون کے درمیان ایف پی آئی نے قرض بازار سے 41433 کروڑ روپے اور شیئر بازار سے 6430 کروڑ روپے کی Net outflowsکی ہے۔ اس طرح کل نکاسی 47836 کروڑ روپے رہی۔
یہ جنوری-جون 2008 کے بعد ابتک کی سب سے بڑی نکاسی ہے۔ اس دوران قرض اور شیئر بازار سے کل 24758 کروڑ روپے کی نکاسی کی گئی تھی۔ حالانکہ موجودہ نکاسی پورے 2008 میں ہوئی 41216 کروڑ روپے کی نکاسی سے بہت زیادہ ہے۔ غور طلب ہے کہ 2008 میں دنیا میں اقتصادی بحران چھایا تھا۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں