خبریں

سینٹرل انفارمیشن کمیشن کا فیصلہ؛ آر ٹی آئی کار کن کی موت کے بعد بھی عام ہوگی مانگی گئی اطلاع

اپیل کرنے والے کی موت کے بعد بھی نہ صرف معاملے کی شنوائی ہوگی بلکہ فیصلہ کو کمیشن کی ویب سائٹ پر بھی ڈالا جائے گا۔

RTI_urdu

علامتی تصویر

نئی دہلی: سینٹرل انفارمیشن کمیشن نے کئی وہسل بلوور اور آر ٹی آئی کارکنان کی پر اسرار موت کے بعد یہ فیصلہ کیا ہے کہ رائٹ ٹو انفارمیشن(آر ٹی آئی )کے تحت مانگی گئی جانکاری مہیا کرائی جائے گی۔ کمیشن نے یہ فیصلہ بھی کیا ہے کہ وہ اپیل یا شکایت کرنے والے کی موت ہونے پر بھی شنوائی نہیں روکے گا اور مانگی گئی اطلاع کو عام کرے گا۔

واضح ہو کہ مرکزی حکومت نے 21 جون کو کہا تھا کہ سی آئی سی اب اپیل کرنے والے کی موت کے بعد بھی اپیلوں اور شکایتوں پر فیصلہ کرے گا۔ قابل ذکر ہے کہ 2017 میں طے اصولوں کے مطابق اپیل کرنے والے کی موت کے بعد سی آئی سی کے سامنے معاملے کی شنوائی نہیں ہوگی لیکن حکومت کے اس فیصلے کے بعد ہی یہ طے ہو گیا تھا کہ اب معاملے میں  شنوائی ہوگی اور اس فیصلے کی اہمیت اس لیے بھی ہے کہ ملک کے مختلف حصوں میں اپیل کرنے والے آر ٹی آئی کارکنان کا قتل کر دیا گیا ہے۔

غور طلب ہے کہ جون میں ہی آر ٹی آئی معاملے میں وزارت کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ ایسے کئی معاملے ہوئے ہیں جہاں اپیل کرنے والے کی اپیل پر غور کرنے سے پہلے ہی ان کی موت ہو گئی لیکن اب اپیل کرنے والے کی موت کے بعد بھی نہ صرف معاملے کی شنوائی ہوگی بلکہ فیصلہ کو کمیشن کی ویب سائٹ پر بھی ڈالا جائے گا۔

دریں اثنااین بی  ٹی کی ایک خبر کے مطابق؛ آر ٹی آئی  ایکٹ کے تحت بنائی گئی فائنل اتھارٹی سی آئی سی نے فیصلہ کیا ہے کہ اس کے پاس درج شکایت یا اپیل کی فائل اطلاع مانگنے والے کی موت کے بعد بند نہیں ہوگی ۔ یہ فیصلہ پچھلے مہینے فل کمیشن کےغور و فکر کے بعد لیا گیا۔ کمیشن نے اس بارے میں آرڈر جاری کیا ہے اور یہ وضاحت دی ہے کہ ‘ کمیشن نے فیصلہ کیا ہے کہ اپیل /شکایت کرنے والے کی موت ہونے پر بھی معاملے کی شنوائی نارمل طریقے سے ہوگی اور جو بھی فیصلہ ہوگا ویب سائٹ پر ڈال دیا جائے گا۔

سینٹرل انفارمیشن کمیشن ریگولیشنس 2007 کے سیکشن 24 کے مطابق،’ کمیشن کے پاس التوا میں کارروائی، اپیل یا شکایت کرنے والے کی موت کے ساتھ خارج ہو جائے گی ۔’ حالانکہ دہلی ہائی کورٹ نے 2010 میں اس کو پلٹ دیا تھا۔ 2011 میں کمیشن نے کہا تھا کہ وہ کسی معاملے کی شنوائی تبھی کرے گا ،اگر ہیومن رائٹس کارکن یا این جی او یہ شکایت کرتا ہے کہ اپیل کرنے والے کو اس لیے مار دیا گیا کہ وہ حساس اطلاع مانگ رہا تھا۔

شنوائی آخر ی تک جاری رکھنے کا فیصلہ کمیشن نے اس وقت لیا جب اس کے سامنے یہ دلیل رکھی گئی ہے کہ درخواست دینے والے کی طرف سے مانگی گئی جانکاری عوامی مفاد میں ہو یا پھر بہت نجی ہو۔ سی آئی سی کے ذرائع نے کہا کہ ؛ایسی جانکاری سے کسی بیوہ کو مدد مل سکتی ہے یا کسی متنازعہ اسکیم کو دیے گئے ماحولیاتی کلیرنس کے بارے میں بھی ہوسکتی ہے۔ Commonwealth Human Rights Initiative (سی ایچ آر آئی) کے اعداد و شمات کے مطابق 2006 سے 2018 کے بیچ آر ٹی آئی کارکنوں پر حملے کے 428 معاملے درج ہوئے ہیں ۔ ان میں قتل کے 73، حملے کے 166،دھمکی کے 183 اور خود کشی کے 6 معاملے شامل ہیں۔