خبریں

لکھنؤ یونیورسٹی : عدالت نے لگائی پولیس کو پھٹکار، یونیورسٹی بند واپس

الٰہ آباد ہائی کورٹ نے یونیورسٹی میں ہوئے تشدد میں کئی پروفیسروں کے ساتھ مارپیٹ کئے جانے کے واقعہ کا  خودنوٹس لیتے ہوئے  وائس چانسلر، رجسٹرار اور پراکٹر کے علاوہ ریاست کے  پولیس ڈائریکٹر جنر ل کو طلب کیا تھا۔

فوٹو: لکھنؤ یونیورسٹی

فوٹو: لکھنؤ یونیورسٹی

نئی دہلی: الٰہ آباد ہائی کورٹ  کی لکھنؤ بنچ نے اس ہفتے کے شروع میں لکھنؤ یونیورسٹی  میں کچھ شر پسند عناصر   کے ذریعے اساتذہ سے مارپیٹ کئے جانے کے معاملے میں لاپرواہی  برتنے  کے لئے جمعہ کو لکھنؤ پولیس کو پھٹکار لگائی۔بنچ نے یونیورسٹی میں ہوئے تشدد کے معاملے میں پولیس ڈائریکٹر جنرل، لکھنؤ کے سینئر  پولیس سپرینٹنڈنٹ، یونیورسٹی کے وائس چانسلر، رجسٹرار اور پراکٹر کو طلب کرنے کے بعد سامنے آئے حقائق  پر یہ تلخ تبصرے کیے۔

جسٹس وکرم ناتھ  اور جسٹس راجیش سنگھ کی بنچ نے یونیورسٹی انتظامیہ کے ذریعے کیے گئے واقعہ کی شکایت پر فوری کارروائی نہیں کرنے کے لئے ضلع پولیس کو کھری کھوٹی سنائی اور اس معاملے میں اپنے ذریعہ کی گئی کارروائی کے متعلق حلف نامہ داخل کرنے کو کہا۔ عدالت نے یونیورسٹی انتظامیہ سے مشورے مانگے ہیں کہ آخر یونیورسٹی میں غنڈاگردی کو کیسے روکا جائے۔ معاملے کی اگلی سماعت 16 جولائی کو ہوگی۔

ہائی کورٹ  نے لکھنؤ یونیورسٹی میں گزشتہ 4 جولائی کو ہوئے تشدد میں کئی پروفیسروں کے ساتھ مارپیٹ کئے جانے کے واقعہ کا  خود نوٹس  لیتے ہوئے جمعہ کو وائس چانسلر، رجسٹرار اور پراکٹر کے علاوہ اتر پردیش کے ڈی جی پی کو طلب کیا تھا۔ اس کے بعد معاملے  کی تفتیش لکھنؤ کے  پولیس ڈائریکٹر جنرل سجیت پانڈے کو سونپ دی گئی تھی۔ ڈی جی پی اوم پرکاش سنگھ نے فوری کارروائی کرتے ہوئے علاقائی افسر انوراگ سنگھ کا تبادلہ کر دیا تھا جبکہ ایل یو چوکی کے انچارج  پنکج مشرا کو معطل کر دیا۔

داخلہ سے جڑی مانگوں کو لےکر یونیورسٹی  میں دھرنا دے رہے کچھ مظاہرین نے اساتذہ پر اچانک حملہ بول دیا تھا، جس میں کم سے کم 12 استاد زخمی ہو گئے تھے۔ تشدد کے بعد یونیورسٹی کو غیرمعینہ مدت کے لئے بند کر دیا گیا۔ اس کے علاوہ اس سے وابستہ ڈگری کالجوں کو بھی اگلے آرڈر  تک بند کر دیا گیا تھا۔ حالانکہ، غیر معینہ مدت تک بند  کا اعلان کرنے والی لکھنؤ یونیورسٹی انتظامیہ نے جمعہ کو اپنا رخ نرم کرتے ہوئے ایم اے کلاسز میں داخلہ کی کاؤنسلنگ 10 جولائی کو پھر شروع کرنے کا فیصلہ کیا۔

کاؤنسلنگ کا نیا پروگرام لکھنؤ یونیورسٹی کی ویب سائٹ پر اپلوڈ کر دیا گیا ہے۔ یونیورسٹی میں تعلیمی کام بھی 10 جولائی سے شروع ہوگا۔ اس سے پہلے ٹائم ٹیبل کو ویب سائٹ پر لگا  دیا جائے‌گا۔ وہیں، ہائی کورٹ  کی پولیس کو پھٹکار لگانے پر یونیورسٹی کے اساتذہ نے سینئر  پولیس سپرینٹنڈنٹ کو 24 گھنٹے کے اندر منتقل کرنے کی مانگ کی ہے۔ اساتذہ کا کہنا ہے کہ سینئر   پولیس سپرینٹنڈنٹ دیپک کمار یونیورسٹی میں لاء اینڈ آرڈر  بنائے رکھنے کے لئے ضروری اقدام نہیں کر  رہے ہیں۔اس کے علاوہ اساتذہ نے یونیورسٹی  میں مکمل  تھانہ کھولنے کی مانگ کرتے ہوئے کہا ہے کہ کیمپس میں موجود پولیس چوکی کو بند کر دیا جانا چاہیے  کیونکہ یہ کسی کام کی نہیں ہے۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے  ان پٹ کے ساتھ)