خبریں

کرن ری جیجو کا ٹوئٹ ، مہیش ہیگڑے کا دعویٰ، ارندھتی رائےاوراجیت ڈوبھال کے خطوط کا سچ

فیک نیوز :ارندھتی  رائے نے نیشنل سیکورٹی کونسل کو ایک خط لکھا تھا جس میں انہوں نے اس بات پر فکر ظاہر کی تھی کہISIS اور لشکر طیبہ کے جو دہشت گرد  گرفتار کئے جاتے ہیں ان کو ہندوستانی جیلوں میں بہت تکلیف دی جا رہی ہے۔

fake 1

جمہوری نظام میں یہ ضروری ہوتا ہے کہ عوام الناس کو ہمیشہ صحیح انفارمیشن فراہم کی جائے اور  انھیں گمراہ نہ کیا جائے۔لیکن سوشل میڈیا میں لا تعداد لوگ ایسے ہیں جو فیک نیوز کو فروغ دیتے ہیں اور افسوس یہ کہ ان لوگوں کو ہمارے سیاسی رہنما بھی فروغ دیتے ہیں، ان کو سوشل میڈیا پر فالو کرتے ہیں ! مہیش ہیگڑے کا نام انہی لوگوں  میں آتا ہے جن کو خود نریندر مودی فالو کرتے ہیں۔ہیگڑے فیک نیوز ویب سائٹ پوسٹ کارڈ نیوز کے بانی ہیں اور اپنی ویب سائٹ سے مسلمانوں، عیسائیوں ، کمیونسٹوں اور کانگریس کے خلاف سوشل میڈیا میں زہر پھیلاتے ہیں۔  اپنی ان حرکتوں کی وجہ سے ان کو کرناٹک پولیس نے اسی سال مارچ میں گرفتار بھی کیا تھا۔

مہیش ہیگڑے نے 2 جولائی کو اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے دعویٰ کیا کہ2016 سے 2018 تک ہندوستان میں ریپ کے84374 معاملے سامنے آئے ہیں۔ان معاملوں کو انجام دینے والے مجرموں میں 81000 مسلمان تھے۔ ان مسلمان مجرموں نے جن لوگوں کو نشانہ بنایا ان میں96 فیصد مظلوم لوگ ہندو تھے۔لہذا یہ اس بات کی دلیل ہے کہ  ملک میں مسلمان نہیں بلکہ ہندو خطرے میں جی رہے ہیں!

مہیش ہیگڑے کے اس ٹوئٹ کو کافی لوگوں نے اپنی ٹائم لائن پر شیئر کیا اور یہ دعویٰ بھی کیا کہ یہ نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو یعنی NCRB  کی رپورٹ میں لکھا ہے۔بوم لائیو نے اپنی  تفتیش میں پایا کہ مہیش ہیگڑے کا دعویٰ جھوٹا ہے کیونکہ:

  • NCRB کی ویب سائٹ پر2018 کا کوئی بھی ڈیٹا موجود نہیں ہے، وہاں صرف 2016 تک کی رپورٹ ہے جو 2017 میں جاری کی گئی ہے۔
  • 2016 کی رپورٹ میں ریپ کے معاملات کی تعداد38947ہے،84734 نہیں۔
  • NCRB کی ویب سائٹ پر جو ڈیٹا موجود ہے اس میں مذہب کا کہیں کوئی ذکر نہیں ہے، وہاں مظلوم کی عمر، اس کا مجرم کے ساتھ رشتہ  وغیرہ کا تذکرہ ہے۔مذہبی شناخت NCRB کی رپورٹ میں نہیں ہے۔

بوم لائیو نے جب NCRB کے دفتر سے رابطہ قائم کیا تو واضح ہوا کہ NCRB اس طرح کا کوئی بھی ڈیٹا شائع نہیں کرتا ہے۔مذہب کے تعلق سے کئے جانے والے تمام دعوے جھوٹے اور بے بنیاد ہیں۔جب مہیش ہیگڑے کا جھوٹ پکڑا گیا تو پوسٹ کارڈ نیوز کے ٹوئٹر سے ٹوئٹ کہا گیا کہ مہیش ہیگڑے کا ٹوئٹر اکاؤنٹ یکم جولائی کو ہیک ہو گیا تھا، لہذا یکم جولائی کے بعد جو بھی ٹوئٹ کئے گئے ہیں وہ جھوٹ ہیں !

ممبر آف پارلیامنٹ  اور ہوم منسٹری میں منسٹر آف اسٹیٹ کے عہدے پر مقیم کرن ری جیجو نے30 جون کو ایک ویڈیو ٹوئٹ کیا تھا جس میں ایک بچہ بہت شاندار طریقے سے فٹ بال کے ساتھ کھیل رہا ہے۔انہوں نے اس ویڈیو کے ساتھ لکھا؛

ہمارے پرائم منسٹر نریندر مودی جی ملک میں کھیلوں کے لئے بہت فکرمند رہتے ہیں اور ان کی یہ فکر فٹبال کی طرح خصوصی ہے۔ہماری ہندوستانی ٹیم اس وقت پہلے سے کافی بہتر کھیل رہی ہے اور ہماری نئی نسل بھی فٹبال میں خاصی دلچسپی دکھا رہی ہے،میں ( یہ سب دیکھکرمودی جی سے) بہت  امیدیں  رکھتا ہوں۔

fake 2

کرن  ری جیجو کو پرائم منسٹر سے امیدیں بیشک وابستہ ہوں لیکن ری جیجو کو یہ ذہن میں رکھنا چاہیے تھا کہ انہوں نے جو ویڈیو شئیر کیا تھا وہ دراصل کسی ہندوستانی کا ویڈیو نہیں تھا بلکہ وہ برازیل کے ایک بچے کا ویڈیو تھا جس کا نام مارکو انٹونیو ہے۔مارکو انٹونیو محض 7سال کا بچہ ہے جو ‘چائلڈ پروڈجی’ہے جسے قدرت نے بےپناہ فن سے نوازا ہے، وہ لندن، امریکا میں کافی مشہور ہے اور اس کا خود کا اپنا یو ٹیوب اکاؤنٹ بھی ہے اس بچے کی کافی ویڈیو یہاں سوشل میڈیا ہوَش سلئر کی ویب سائٹ پرموجود ہیں۔ان میں سے ایک ویڈیو؛

کرن ری جیجو کو جب اپنی غلطی کا احساس ہوا تو انہوں اپنا ٹوئٹ ڈیلیٹ کر دیا۔کرن ری جیجو کے ٹوئٹ ڈیلیٹ کر دینے کے بعد بھی ایسی کوئی امید نہیں ہے کہ ایسی غلطی ان سے یا اقتدار میں بیٹھے دوسرے لیڈران سے دوبارہ نہیں ہوگی!دراصل یہ ملک کی لیڈرشپ کے ساتھ المیہ ہے کہ وہ بنا غور اور فکر کیے ہی غلط انفارمیشن کو عام کرتے ہیں اورایک  گمراہ الیکٹوریٹ کی تشکیل کرتے ہیں جو آگے چل کر جمہوریت کو نقصان پہنچاتے ہیں !

 سوشل میڈیا پر دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ ارندھتی  رائے نے نیشنل سیکورٹی کونسل کو ایک خط لکھا تھا جس میں انہوں نے اس بات پر فکر ظاہر کی تھی کہISIS اور لشکر طیبہ کے جو دہشت گرد  گرفتار کئے جاتے ہیں ان کو ہندوستانی جیلوں میں بہت تکلیف دی جا رہی ہے۔لہذا اروندھتی رائے نے اپنے خط میں اس بات کی گزارش کی تھی کہ گرفتار کئے گئے دہشت گردوں کا حکومت دھیان رکھے اور ان کو تکلیف نہ دی جائے۔

سوشل میڈیا پر موجود افراد کا کہنا ہے کہ ارندھتی رائے کے اس خط کے جواب میں اجیت ڈوبھال نے وہ خط لکھا ہے۔خط میں لکھا ہے کہ ارندھتی رائے کی فکر واجب ہے، اسی لئے حکومت ہند نے ایک پروگرام شروع کیا ہے جس کا نام  Liberals Accept Responsibility for Killers  ہے۔اس کو  LARK بھی بولتے ہیں ۔اس پروگرام کے تحت  سرکار چاہتی ہے کہ ایک دہشت گرد کو ارندھتی رائے جیسے لبرل شہریوں کے ساتھ ان کی ذاتی حفاظت میں ان کے گھر رکھے تا کہ ان کی دیکھ بھال اچھی طرح ہو جائے۔اس خط میں ایک دہشت گرد کا نام بھی موجود ہے۔

خط کے مطابق علی محمد احمد بن محمود نامی اس دہشت گرد کو ارندھتی رائے کے ساتھ رکھا جائےگا۔خط میں لکھا ہے کہ یہ دہشت گرد جس کا نام احمد ہے، آپ کے گھر کی خواتین اور عورتوں سے گفتگو تک نہیں کرےگا کیونکہ اس کے نزدیک خواتین دوئم درجے کی انسان ہوتی ہے، حالانکہ وہ جسمانی تعلق بنا سکتا ہے۔اس طویل خط میں ارندھتی رائے کو آگاہ کیا گیا ہے کہ جب وہ اس دہشت گرد کو یوگا سکھائیں تو اس سے بندوق اور ہتھیار چلانے کی فرمائش نہ کریں۔مکمل خط اس طرح ہے:

اس خط کی حقیقت یہ ہے کہ نہ تو ارندھتی رائے نے اس سے قبل کوئی خط اجیت ڈوبھال کے نام لکھا ہے اور نہ ہی اجیت ڈوبھال نے کسی ایسے خط کا جواب دیا ہے جو ارندھتی رائے نے کبھی لکھا ہی نہیں !یہ خط مزاحیہ خط ہے جس کو تفریح کے لئے لکھا گیا تھا اور یہ تقریبا16 سال پرانا خط ہے۔بقول الٹ نیوز یہ خط مزاحیہ طور پر2002 میں لکھا گیا تھا اور لکھنے والے امریکی صدر  جارج بش تھے۔اس کے بعد یہ خط ہندوستان میں سب سے پہلے2014 میں منظر عام پر آیا  تھا جب رشی بگری نامی ٹوئٹر پروفائل سے اس کو پوسٹ کیا گیا تھا۔2016 میں ستیہ وجے نامی ویب سائٹ نے اس خط کو شائع کیا تھا لیکن جب ان کو معلوم ہوا کہ یہ ایک فیک نیوز ہے تو انہوں نے اس کو ڈیلیٹ کر کے معافی مانگی۔اسی طرح 2016 اور 2017 میں بھی یہ فرضی خط سوشل میڈیا میں شئیر کیا گیا تھا۔

fake 3

گزشتہ ہفتے سوشل میڈیا میں ایک ویڈیو عام ہوا جس میں یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ اس ویڈیو میں پیلی مٹر کو خطرناک کیمکل کی مدد سے سبز مٹر میں تبدیل کیا جا رہا ہے تا کہ بازار میں اس کی اچھی قیمت وصول کی جائے؛

جب عوام الناس کے درمیان ایسی ویڈیو جاتی ہیں تو کم علمی کی وجہ سے اکثر ایسے خیالات آتے ہیں  جیسے ویڈیو کے ساتھ دعویٰ کیا گیا ہے کہ پیلی مٹر کو سبز مٹر میں تبدیل  کر کے انسانی  صحت کے ساتھ کھلواڑ کر  رہے ہیں۔ سوشل میڈیا میں کیا گیا دعویٰ دراصل ایک فیک نیوز تھی۔پیلی مٹر کو اس لئے کیمکل لگائےجارہےہیں تاکہ ان میں گھن،پھپھوندی اورکیڑےنہ لگیں۔

 جب اگلی فصل کےلئےموجودہ فصل کےبیجوں کواگلےسال تک کےلئےمحفوظ کرناہوتاہےتوان کوکیمکل لگانےپڑتےہیں۔اس کےعلاوہ ان کوکولڈاسٹور میں بھی رکھا جاتا ہے۔بیجوں کے اس تحفظ کو سیڈ ٹریٹمنٹ یا سیڈ ڈریسنگ کہتے ہیں۔پرانے زمانے میں جب کولڈ اسٹور یا کیمیکل کی سہولیات نہیں تھی تو لوگ نیم کے پتوں اور نمک سے بیجوں کا تحفظ کرتے تھے۔لہذا، ویڈیو کے ساتھ کئے گئے دعوے جھوٹے تھے۔