سپریم کورٹ کے اس فیصلے پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئےمتاثرہ کی ماں نے کہا کہ؛اب بس میں اپنی بیٹی کے گنہ گاروں کو پھانسی پر دیکھنا چاہتی ہوں۔مجرموں کی طرف سے عرضی داخل کرنے والے وکیل نے کہا؛یہ فیصلہ عوام ،میڈیا اور سیاسی دباؤمیں لیا گیا ہے۔
نئی دہلی: نر بھیا گینگ ریپ اور قتل معاملے میں مجرموں کی ریویوپٹیشن پر سپریم کورٹ نے سوموار کو فیصلہ سنایا۔ سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں پھانسی کی سزا کو برقرار رکھتے ہوئے ریویو پیٹیشن کو خارج کر دیا ہے۔ اس سے پہلے سپریم کورٹ نے 4 مئی کو پون ، ونئے اور مکیش کی عرضی پر فیصلہ محفوظ رکھا تھا۔ چوتھے مجرم اکشے نے ریویوپٹیشن داخل نہیں کی تھی۔
اس دوران نربھیا کی فیملی بھی کورٹ میں موجودتھی۔ اس سے پہلے سپریم کورٹ نے 5 مئی 2017 کو نربھیا کیس میں چاروں مجرم مکیش، اکشے، ونئے اور پون کو دہلی ہائی کورٹ کے ذریعے دی گئی پھانسی کی سزا کو برقرار رکھا تھا۔ سپریم کورٹ نے کہا تھا یہ معاملہ ریئرسٹ آف ریئر میں آتا ہے۔ عدالت نے کہا تھا کہ متاثرہ نے مرنے سے پہلے جو بیان دیا وہ بے حد اہم اور پختہ ثبوت ہے ۔
Upholding its earlier order of death sentence, Supreme Court dismisses review pleas filed by three of the four convicts in the Nirbhaya gang rape and murder case
Read @ANI Story | https://t.co/7YjCZuuEQR pic.twitter.com/2DyBMR4VXP
— ANI Digital (@ani_digital) July 9, 2018
اس کے بعد مجرموں نے ریویوپٹیشن داخل کی ۔ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد اب ان چاروں مجرموں کے پاس کیوریٹو پیٹیشن اور پھر صدر جمہوریہ کے پاس مرسی پیٹیشن کا آپشن بچتا ہے۔ سپریم کورٹ کے فیصلے سے پہلے نربھیا کے والدین نے میڈیا کو بتایاکہ؛’نربھیا دیش کی بیٹی تھی۔ ہم چاہتے ہیں کہ میری بیٹی کے ساتھ گھناؤنی حرکت کرنے والوں کو ایسی سزا ملے جو سب کے لیے مثال بنے۔ ہمیں پھانسی سے کم کچھ بھی منظور نہیں ہے۔ چاروں مجرموں کو جب پھانسی کی سزا ملے گی تبھی ہماری بیٹی کو انصاف ملے گا۔’
اس سے پہلے متاثرہ کے والد نے خبر رساں ایجنسی اے این آئی کو بتایا کہ ؛ہم جانتے ہیں کہ ریویوپٹیشن خارج ہوجائے گا ،لیکن اس کے آگے کیا ؟ بہت وقت گزر چکا ہے اور اس دوران عورتوں کے سامنے کئی طرح کے چیلنجیز در پیش ہیں ،ہمیں یقین ہے کہ ان کو جلد ہی پھانسی پر لٹکایا جائے گا۔
سپریم کورٹ کے اس فیصلے پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے متاثرہ کی ماں نے کہا کہ ؛ایسے گنہ گاروں کے ساتھ کوئی نرمی نہیں برتی جاسکتی ۔ہم اپنی فیملی کی طرف سے اور اس لڑائی میں ساتھ دینے والوں کی طرف سے کورٹ کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ ؛ اب بس میں اپنی بیٹی کے گنہ گاروں کو پھانسی پر دیکھنا چاہتی ہوں۔
We knew that review petition will be dismissed. But what next? So much time has gone by & threat to women have gone up in this span. I believe sooner they're hanged, better it is: Badrinath Singh,father of 2012 Delhi gang-rape victim on SC's dismissal of 3 accused review petition pic.twitter.com/75xWcRmVOA
— ANI (@ANI) July 9, 2018
واضح ہو کہ اس کیس میں سرکاری وکیل نے مجرموں کی پھانسی کی سزا برقرار رکھنے کی اپیل کی تھی۔ سپریم کورٹ نے 3 مجرموں کی ریویو پیٹیشن پر شنوائی کے بعد 4 مئی کوفیصلہ محفوظ رکھ لیا تھا۔ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس دیپک مشرا ، جسٹس اشوک بھوشن اور جسٹس آر بھانومتی کی بنچ نے مجرموں کی عرضی پر فیصلہ سنایا۔
Justice should be served to everyone. Injustice has been done to the children (convicts). This decision has come due to political, public & media pressure: AP Singh, Counsel of the three accused of 2012 Delhi gang rape case who had filed a review petition in Supreme Court pic.twitter.com/2bjVjrGnzk
— ANI (@ANI) July 9, 2018
دریں اثنا ریویو پٹیشن دائر کرنے والے مجرموں کے وکیل نے اس فیصلے پر کہا کہ انصاف سب کو ملنا چاہیے۔بچوں(مجرموں) کے ساتھ ناانصافی کی گئی ہے ۔انہوں نے مزید کہا کہ یہ فیصلہ عوام ،میڈیا اور سیاسی دباؤمیں لیا گیا ہے۔
Categories: خبریں