خبریں

سپریم کورٹ کا فیصلہ؛ آگرہ سے باہر کے لوگ تاج محل میں نماز نہیں پڑھ سکتے

ہندوتوا وادی تنظیموں کی مانگ رہی ہے کہ یا تو یہاں  نماز پڑھنے پر روک لگائی جائے یا پھر انھیں شیو چالیسا پڑھنے کی اجازت دی جائے۔

Photo: Reuters

Photo: Reuters

نئی دہلی :سپریم کورٹ نے آرڈر دیا  ہے کہ جو لوگ آگرہ کے باشندے نہیں ہیں، ان کو  جمعہ کے دن تاج محل  میں واقع مسجد میں نماز پڑھنے کی اجازت نہیں ہو گی۔عدالت نے آگرہ انتظامیہ کے حکم کے خلاف داخل کی گئی عرضی  کو خارج کرتے ہوئے سوموار کو یہ کہا کہ یہ یادگار دنیا کے 7عجائب میں شامل ہے اور اسے برباد نہیں کیا جا سکتا۔

این بی ٹی کے مطابق؛جسٹس اے کے سیکری اور جسٹس اشوک بھوشن کی بنچ نے تاج محل انتظامیہ کمیٹی  کے صدر سید ابراہیم حسین زیدی کی عرضی  خارج کرتے ہوئے کہا کہ آگرہ میں کئی مسجد ہیں اور آگرہ سے باہر کے لوگ ان میں نماز پڑھ سکتے ہیں۔درخواست گزار نے آگرہ انتظامیہ کے 24 جنوری 2018 کے آرڈر  کو چیلنج کیا تھا۔انتظامیہ نے تاج محل کی حفاظت کے مد نظر اس میں واقع مسجد میں باہری لوگوں کے نماز پڑھنے پر پابندی لگا دی ہے۔

بنچ نے کہا؛تاج محل دنیا کے 7 عجائب میں سے ایک ہے اور ہم اسے برباد ہونے دینانہیں چاہتے۔ہم عرضی  خارج کر رہے ہیں۔اس عرضی  پر شنوائی شروع ہوتے ہی بنچ نے پوچھا؛ ایسی گزارش کے لئے عرضی  کیوں؟ہم اس پر غوروفکر نہیں کر رہے ہیں۔یہاں کئی مسجد ہیں۔وہ وہاں بھی نماز پڑھ سکتے ہیں۔اس پر درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ ہرشخص کو مسجد کے اندر جانے اور نماز پڑھنے کی اجازت دی جانی چاہئے۔درخواست گزارنے کہا کہ پورے سال آگرہ میں بڑی تعداد میں سیاح آتے ہیں اور 24 جنوری کا یہ آرڈر  من مانا اورغیر آئینی ہے۔

عرضی  میں کہا گیا تھا کہ 24 جنوری  کےآرڈر سے  لوگوں کے ساتھ بغیر کسی جواز کے ہی غیر مساوی   سلوک کیا جا رہا ہے۔اس میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ آگرہ کے مقامی باشندوں کو جب سکیورٹی  ایجنسیاں  تلاشی کے بعد مسجد میں نماز پڑھنے کی اجازت دے رہی ہے تو باہر کے لوگوں کو بھی اسی طرح سے اجازت دی جا سکتی ہے۔واضح ہو کہ تاج محل میں واقع مسجد میں جمعہ کی نماز ادا کی جاتی ہے۔ اس دن تاج محل بند رہتا ہے۔ جن ستا کے مطابق؛ ہندوتوا وادی تنظیموں نے اس کی مخا لفت کی ہے۔ان کی مانگ رہی ہے کہ یا تو یہاں پر نماز پڑھنے پر روک لگائی جائے یا پھر انھیں شیو چالیسا پڑھنے کی اجازت دی جائے۔

غور طلب ہے کہ آر ایس ایس سے جڑی تنظیم اکھل بھارتیہ اتہاس سنکلن سمیتی نے اکتوبر 2017 میں تاج محل میں نماز پڑھنے پر روک لگانے کی مانگ کی تھی ۔ اس سمیتی کی مانگ تھی کہ تاج محل کی قومی اہمیت کو دیکھتے ہوئے اس کو مسلمانوں کو مذہبی جگہ کے طور پر استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی جانی چاہیے۔ آگرہ انتظامیہ نے اپنے آرڈر میں کہا تھا کہ جمعہ کو جن کو تاج محل کے اندر نماز پڑھنے جانا ہے وہ اپنا آئی کارڈ ساتھ لے کر آئیں اور سکیورٹی گارڈ کو دکھائیں تاکہ یہ ثابت ہو سکے کہ وہ مقامی ہیں۔

دریں اثنا این ڈی ٹی وی کے مطابق؛ بنچ نے کہا کہ درخواست گزار کو اس معاملے میں الہ آباد ہائی کورٹ جانا چاہیے لیکن عرضی گزار کے زور دینے پر سپریم کورٹ نے اس کو خارج کر دیا۔