خبریں

کاشی وشو ناتھ مندر کاریڈور کو چیلنج کرنے والی پی آئی ایل خارج

الٰہ  آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ کاشی وشو ناتھ مندر کاریڈور عوام کے فائدے کے لیے ہے اور فلاحی اسکیموں کو اس طرح سے روکا نہیں جا سکتا ہے۔

کاشی وشوناتھ مندر کاریڈور بنانے کے لیے گرایا گیا ایک مندر کا احاطہ /فوٹو: سدھانت موہن/دی وائر

کاشی وشوناتھ مندر کاریڈور بنانے کے لیے گرایا گیا ایک مندر کا احاطہ /فوٹو: سدھانت موہن/دی وائر

نئی دہلی: الہٰ آباد ہائی کورٹ نے بنارس میں کاشی وشو ناتھ مندر کاریڈور اور گنگا پاتھ وے پروجیکٹ کو چیلنج کرنے والی ایک پی آئی ایل خارج کر دی ہے۔ چیف جسٹس ڈی بی بھوسلے اور جسٹس یشونت ورما کی بنچ نے وارانسی کے سنیل کمار سنگھ کے ذریعے داخل یہ پی آئی ایل خارج کی ۔عرضی میں ان پروجیکٹ پر روک لگانے کی مانگ کی گئی تھی۔

عرضی میں اسکیم کا خاکہ جاری کرانے، کاشی وشو ناتھ مندر کے آس پاس کے علاقے میں واقع مکانوں کو گرائے جانے پر روک لگانے اور کاشی وشوناتھ گلیارے کی تعمیر کے لیے لوگوں سے ان کا مکان خالی نہ کرانے کی گزارش کی گئی تھی۔ درخواست گزار کی دلیل تھی کہ مکانوں کو ڈھانے اور گلیارے کی تعمیر کرائے جانے سے شہر کا بنیادی ڈھانچہ بدل جائے گا۔ اس لیے عدالت کو اس پر روک لگانی چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں: بنارس سےگراؤنڈ رپورٹ : کیا مودی اور یوگی گلیوں اور مندروں کے اس شہر سے اس کی پہچان چھین رہے ہیں؟

اس پی آئی ایل کو خارج کرتے ہوئے عدالت نے کہا کہ کاشی وشو ناتھ مندر کاریڈور عوام کے فائدے کے لیے ہے اور فلاحی اسکیموں کو اس طرح سے روکا نہیں جا سکتاہے۔ غور طلب ہے کہ ہر کی پوڑی اور سومناتھ مندر کی طرز پر وشو ناتھ کاریڈور کے ساتھ گنگا کو کاشی وشوناتھ مندر تک پہنچانے کے لیے للیتا اور مرنیکرنکا گھاٹ تک ٹنل اور پاتھ وے کی تعمیر کا پروجیکٹ تیار کیا گیا ہے۔

 اس کے لیے مندر کے آس پاس  کے پکا مہال(پرانے بنارس)کے 167 مکانوں کو گرایا جانا ہے۔ اس سے نہ صرف 400 دکاندار اور مالک اجڑ جائیں گے بلکہ کاشی کی پہچان سے جڑی گلیوں اور پرانے مکان ، مٹھ،کئی مندروں کا وجود بھی ختم ہو جائے گا۔ اس سے پہلے ہائی کورٹ نے خوبصورت بنانے اور عوام کی سہولیات بڑھانے کے لیے خریدے گئے بھون کو گرائے جانے پر روک کی مانگ کو لے کر داخل کملا دیوی کی عرضی کو خارج کر دیا تھا۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)