خبریں

دہلی میں ’کوڑے کے پہاڑ‘ پر ایل جی کو سپریم کورٹ کی پھٹکار

سپریم کورٹ نے ایل جی کو پھٹکار لگاتے ہوئے کہا کہ آپ کہہ رہے ہیں کہ ہمارے پاس پاور  ہے ،ہم سوپر مین ہیں،لیکن لگتا ہے کہ آپ کچھ کریں گے نہیں ۔

فائل فوٹو: پی ٹی آئی

فائل فوٹو: پی ٹی آئی

نئی دہلی: دہلی میں کوڑے کو لے کر سپریم کورٹ نے ایل جی انل بیجل سے اسٹیٹس رپورٹ مانگی ہے۔ جمعرات کو ایل جی کی طرف سے سپریم کورٹ میں حلف نامہ دیا گیا۔ ایل جی کی طرف سے کہا گیا کہ ویسٹ مینجمنٹ کے لیےبلدیاتی نظام ذمہ دار ہے۔ ہم اس پر مسلسل میٹنگ کر رہے ہیں ۔ انھوں نے اس کے لیے آرٹیکل 239 اے اے کا حوالہ دیا۔ حالانکہ سپریم کورٹ اس سے مطمئن نہیں دکھا۔ عدالت نے کہا کہ آپ بیٹھک کرتے ہیں یا 50 کپ چائے پیتے ہیں،اس سے ہمیں مطلب نہیں ہے۔

شنوائی کے دوران ایل جی کی طرف سے حلف نامہ میں کہا گیا کہ ایسٹ دہلی میں غازی پور ، جنوبی اوکھلااور مشرقی دہلی میں بھلسوا لینڈ فل سائٹس ہیں۔ ایل جی اپنی سطح پر مسلسل میٹنگ کر رہے ہیں۔ اس پر سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت سے پوچھا ہے کہ ہمیں ایکشن کی ٹائم لائن بتائیں ، 25 میٹنگ ہوئی ہے یا 50 کپ چائے پی ہے اس سے ہمیں مطلب نہیں ہے۔ آپ ایل جی ہیں ،آپ نے میٹنگ کی ہے اس لیے ہمیں ٹائم لائن اور اسٹیٹس رپورٹ دیں۔سپریم کورٹ نے ایل جی آفیس کو 16 جولائی تک حلف نامہ دے کر ویسٹ مینجمنٹ پر اٹھائے جانے والے اقدام کی متعینہ مدت بتانے کو کہا ہے۔

سپریم کورٹ نے کہا کہ ہر معاملے میں وزیر اعلیٰ کو مت لائیے ،آپ کو سمپل انگریزی میں یہ بتانا ہے کہ کوڑے کے پہاڑ کب ہٹیں گے۔درخواست گزار کی طرف سے کہا گیا کہ میٹنگ میں طے ہوا تھا کہ روزانہ 2 بار صفائی ہوگی،جو بھی افسر اس کے لیے ذمہ دار ہیں ان کے نام ویب سائٹ پر ہونے چاہیے۔ اس کے لیے سزا کا اہتمام ہونا چاہیے۔ درخواست گزار نے کہا کہ صفائی سے متعلق میٹنگ میں نہ تو ایل جی خود آئے اور نہ ہی اپنا نمائندہ بھیجا۔

کورٹ نے ایل جی کو پھٹکار لگاتے ہوئے کہا کہ آپ کہہ رہے ہیں کہ ہمارے پاس پاور  ہے ،ہم سوپر مین ہیں،لیکن لگتا ہے کہ آپ کچھ کریں گے نہیں ۔ آپ کو لگتا ہے کہ آپ کو کوئی چھو نہیں سکتا ۔ آپ آئینی عہدے پر ہیں۔ جب کوئی کام آتا ہے تو آپ بس اس کو پاس کر دیتے ہیں کہ یہ اس کی ذمہ داری ہے۔

کورٹ نے کہا کہ حلف نامے میں ایل جی نے حقوق اور ذمہ داری کی بات کی ہے۔ کوڑے اور صفائی کے معاملے میں ان کی ذمہ داری ہے یا نہیں؟ کورٹ کے اس سخت رویے پر حکومت کی طرف سے اے ایس جی پنکی آنند نے کہا کہ ہاں، ایل جی کو ڈائریکشن جاری کرنے کا حق 487 کے تحت ہے۔ جس پر کورٹ نے پوچھا  کہ  ابھی تک انھوں نے کتنی ہدایتیں  جاری کی ہیں۔

واضح ہو کہ ابھی دو دن پہلے ہی جسٹس مدن بھیم راؤ لوکور کی قیادت والی بنچ نے ناراضگی بھرے لہجے میں کہا تھا کہ ہر جگہ بد انتظامی ہے۔ ممبئی میں پانی کا سیلاب ہے تو دہلی میں کوڑے کا۔ تبھی یہاں دہلی میں ویسٹ مینجمنٹ کی لاپرواہی کی وجہ سے ڈینگو، چکن گنیا، ملیریا وغیرہ پھیلتے ہیں۔