عدالت نے کہا کہ پولیس کو یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ ایسے بھی لوگ ہیں جو اپنے بچوں کی گمشدگی کا درد برداشت کر رہے ہیں اور گمشدہ بچے بھی تکلیف اٹھا رہے ہیں۔
نئی دہلی: گزشتہ سالمہاراشٹرا کے تھانے ضلع میں گمشدہ ایک لڑکی کا پتہ لگانے میں پولیس کی ناکامی کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ پولیس کو اپنی ذہنیت بدلنے کا یہ مناسب وقت ہے۔ جسٹس ایس سی دھرمادھیکاری اور جسٹس بھارتی ڈانگرے کی رکنیت والی ایک بنچ نے 10 جولائی کو جاری اپنے آرڈر میں پولیس افسروں سے کہا کہ ان کو یہ ماننا بند کر دینا چاہیے کہ کسی نابالغ لڑکی کی گمشدگی کا ہر معاملہ اس کے اپنے محبوب کے ساتھ بھاگنے کا ہے، جیسا کہ فلموں میں دکھایا جاتا ہے۔
بنچ نے کہا کہ افسروں کو یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ یہ زندگی کے حقیقی واقعات ہیں اور ایسے بھی لوگ ہیں جو اپنے بچوں کی گمشدگی کا درد جھیل رہے ہیں ۔ عدالت نے کہا ،’ یہ مناسب وقت ہے کہ پولیس کی ذہنیت میں تبدیلی لائی جائے۔’ لڑکی کے والد کی ایک رٹ عرضی پر شنوائی کرتے ہوئے عدالت نے یہ تبصرہ کیا۔ انھوں نے اس سال کی شروعات میں عرضی دائر کراپنی بیٹی کی تلاش کے کام کو تیز کرنے کے لیے پولیس کو ہدایت دینے کی مانگ کی تھی۔
عدالت کی گزشتہ ہدایات کے عمل میں اڈیشنل گورنمنٹ وکیل جے پی یاگنک نے دلیل دی کہ اب تک کی گئی جانچ کے مطابق نابالغ لڑکی اپنے اسکول کے ایک لڑکے کے بہکانے پر گھر چھوڑ کر بھاگ گئی تھی۔ وہیں بنچ نے کہا کہ یہ معاملہ لڑکی کے مبینہ طور پر اغوا اور اس کے والدین کی تحویل سے دور کرنے کا ہے۔ واضح ہو کہ عدالت نے پولیس کو ایک کرنٹ سیچوئیشن پورٹ سونپنے کے لیے 2 ہفتے کامزید وقت دیا اورکہا کہ اس کو امید ہے کہ افسروں کی سوچ میں کچھ مثبت تبدیلی آئے گی۔
غور طلب ہے کہ مہاراشٹر حکومت کے ایک ریکارڈ کے مطابق ممبئی میں گزشتہ 5 سالوں کے دوران 26 ہزار سے زیادہ لڑکیاں اور عورتیں لاپتہ ہوئیں ہیں۔ ان میں سے 24444 مل گئیں جبکہ 2264 اب بھی لاپتہ ہیں۔ وزیر اعلیٰ دیویندر فڈنویس نے اسی سیشن میں اسمبلی میں کانگریس ایم ایل اے کے ایک سوال کے تحریری جواب میں یہ اعداد و شمار پیش کیا ہے۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں