فکر و نظر

مدھیہ پردیش : بی جے پی کے 15 سالہ اقتدار کے بعد شیوراج چوہان کے پاس ایک بار پھر جیت کا کیا فورمولا ہے؟

مدھیہ پردیش میں شیوراج کو اکثر ‘گھوشنا ویر’ کہا جاتا ہے یعنی ایک ایسا شخص جو اعلانات تو خوب کرتا ہے مگر اس پر عمل نہیں ہوتے۔وعدے کس حد تک پورے ہوتے ہیں یہ الگ  بات ہے مگر ظاہر ہے شیوراج کو اندازہ ہے کہ ایسے اعلانات کا فائدہ تو ہوتا ہے۔

علامتی تصویر : پی ٹی آئی

علامتی تصویر : پی ٹی آئی

مدھیہ پردیش کی تاریخ میں سب سے زیادہ عرصہ تک حکومت کرنے والے شیوراج سنگھ چوہان کےلیے سخت آزمائش کا وقت ہے۔ بی جے پی 15سال سے صوبہ میں بر سر اقتدار ہے اور خود شیوراج چوہان کو وزیر اعلیٰ کے طور پر 13سال ہو  گئے ہیں-اتنے طویل عرصے تک حکومت میں رہنے کی وجہ سے عوام میں پیدا ہوئی حکومت مخالف  لہر کا نہ صرف انہیں مقابلہ کرنا ہے بلکہ چوتھی مرتبہ بی جے پی کی سرکار بنوانا ہے۔ ایک طرف کسان ناراض ہیں تو دوسری طرف تاجر طبقہ بھی حکومت سے بیزار ہے۔

نظم و نسق کا یہ عالم ہے کہ مدھیہ پردیش ریپ کے معاملات میں ملک میں سر فہرست ہے اور خواتین میں عدم تحفظ کا شدید احساس ہے۔اس کے ساتھ ہی نوجوان نوکریاں نہ ملنے کی وجہ سے پریشان ہیں ۔صوبائی اسمبلی کے انتخابات میں صرف 4 مہینے باقی ہیں اور پارٹی کے لیڈران کو عوام کی ناراضگی کا اندازہ ہےمگر اس کے بعد بھی اگرشیوراج سنگھ چوہان ہی بی جے پی کا چہرہ ہیں۔اسکی کئی وجوہات ہیں ،پہلی بات یہ کہ مدھیہ پردیش بی جے پی میں کوئی بھی ایسا لیڈر نہیں ہے جو مقبولیت میں شیوراج کے آس پاس بھی پھٹکتا ہو۔لاڈلی لکشمی اور کنیا دان جیسےپروگرامز کی وجہ سے وہ بچوں کے ‘ماما’ بن گئے۔ عوام سے انکسار سے پیش آنا اور ہرچھوٹے سے چھوٹے لیول کے الیکشن میں سخت محنت کرنا، یہ ایسی وجوہات ہیں کہ مدھیہ پردیش بی جے پی میں انکا کوئی متبادل نظر نہیں آتا۔

قسمت نے بھی ہمیشہ شیوراج کا ساتھ دیا۔ بد عنوانیوں کے بڑے بڑے معاملے سامنے آئے جس میں ڈمپر گھوٹالے سے ویاپم اسکیم  شامل ہیں مگر شیوراج کسی نہ کسی طرح سے خود کو بچانے میں کامیاب رہے۔بی جے پی نے سن 2008اور 2013 کے الیکشنزمیں کانگریس کو بری طرح شکست دی۔ مگر اس بار حالات مختلف نظر آ رہے ہیں۔ کمل ناتھ اور جیوتی رادتیہ سندھیہ کی کمان میں  کانگریس  کے کارکن جوش میں ہیں۔انہیں یقین ہو گیا ہے کہ ہوا بدل گئی ہے اور ‘ماما’ اقتدار سے اترنے والے ہیں۔مندسور میں ہوئی فائرنگ جس میں پانچ کسانوں کی جان گئی تھی، اس نے کسانوں  کے غصہ کو بھڑکا دیا۔ریاست کی بڑی آبادی زراعت سے منسلک ہے اور ان کی ناراضگی کسی بھی جماعت کو جتانے یا ہرانے کے لیے کافی ہے ۔ پارٹی کے لیے یہی سب سے بڑا مسئلہ ہے۔بی جے پی کو ماحول کا اندازہ ہے اور اسی لیے پارٹی مستعد ہو کر انتخابی تشیہر کا آغاز کر چکی ہے۔

مدھیہ پردیش میں شیوراج کو اکثر ‘گھوشنا ویر’ کہا جاتا ہے یعنی ایک ایسا شخص جو اعلانات تو خوب کرتا ہے مگر اس پر عمل نہیں ہوتے۔وعدے کس حد تک پورے ہوتے ہیں یہ الگ  بات ہے مگر ظاہر ہے شیوراج کو اندازہ ہے کہ ایسے اعلانات کا فائدہ تو ہوتا ہے۔ ایک ہفتہ میں ہی شیوراج نے ایسے کئ اعلانات کر، یہ میسیج دے دیا کہ چوتھی بار بی جے پی کو جیت دلانے کے لئے ان کا  فارمولہ کیا ہوگا۔مدھیہ پردیش میں بجلی ایک بہت بڑا مسئلہ ہے –شیوراج نے پہلے اعلان میں ایک نئی اسکیم  پیش کر دی جس کےتحت لوگوں کے بقایا بجلی بل معاف کر دیئے جائیں گےجو لوگ خط افلاس کی نیچے ہیں یا مزدوری کرتے ہیں،ان کو اس سے فائدہ ہوگا۔ اس کے ساتھ ہی غربا کے لئے فکس ‘دو سو’روپے فی مہینہ کی نئی اسکیم شروئی کی گئی ہے۔ اس میں ایک گھر میں بلب، پنکھے، ٹی وی اور کولر چلائے جا سکیں گے مگر بل دو سو کے اوپر نہیں آئےگا۔

ShivRajSinghChauhan_PTI

فوٹو : پی ٹی آئی

ان اعلانات کے ساتھ ہی ان اسکیموں میں رجسٹریشن بھی شروع ہو گیا۔ ایک اور  بڑا اعلان یہ کیا گیا کہ پوری ریاست میں جن لوگوں پر پولیس کے چھوٹے معاملے درج ہیں، وہ واپس لے لئے جائیں گے۔ 14 جولائی کو اجین سے اپنی ‘جن آشیرواد یاترا’ کا آغاز کرتے وقت ہی شیوراج نے ، پارٹی کے قومی صدر امت شاہ  کی موجودگی میں ، عوام کے لیے کئے گئے ان اعلانات کا ذکر کیا۔یہ تو شروعات ہے۔ صاف ہے کہ شیوراج چوہان اگلے چند دنوں میں متواتر اس طرح کے اعلان کریں گے جس سے عوام، خصوصاً غریب طبقے کو اپنی طرف راغب کیا جا سکے۔ انہیں ‘فری بی’ کہا جائےیہ اور بات ہے مگر اس کا عوام کے موڈ پر اثر ہوتا ہے ۔پڑوسی صوبے چھتیس گڑھ میں سستے چاول کی ایک اسکیم نے ہی رمن سنگھ کو اقتدار تک پہنچایا تھا، اور آج تک وہ اس پر براجمان ہیں۔

دیکھنا یہی ہے کہ کیا یہ فارمولہ انہیں کامیابی سے ہم کنار کر پاتا ہے۔ان کے قریبی یہ بات کہتے ہیں کہ ان  اعلانات پر عمل آسان نہیں ہوگا مگر ان کے ذریعہ سرکاربن جائے تو پھر چاہے خزانہ خالی ہو، کوئی راستہ ڈھونڈھ لیا جائے گا مگر پہلے سرکار تو بنے۔ ویسے بھی مدھیہ پردیش سرکار اس طرح کے پروگرامز کے لئے مشہور ہے۔ ایک لطیفہ بھی تھا کہ پیدائش سے لے کر آخر رسوم تک ، سب کے لئے مدھیہ پردیش میں کوئی نہ کوئی’یوجنا’ہے۔اسکول جانے والی لڑکیوں کو سائیکل دینا ہو یا  بزرگوں کو تیرتھ پر لے جانے کی اسکیم  مدھیہ پردیش میں سالہا سال سے ہے۔

سندھیا  کی صاف امیج کا مقابلہ کرنے کے لئے شیوراج اپنے کسان ہونے اور سندھیا کے راج گھرانے کا فرد ہونے کی بات پر بار بار زور دیتے ہیں۔وہ کہتے ہیں کہ کمل ناتھ کے پیسے سے کانگریس کا رتھ بن گیا مگر اس پر بیٹھےگا کون۔ یہ کمل ناتھ کے ایک بڑےبزنس مین ہونے اور کانگریس کے کسی ایک شخص کو پارٹی کی چہرہ نہ بنانے پر طنز کی طرح دیکھا جاتا ہے۔اس میں کوئی شک نہیں کہ بی جے پی کے لئے اس بار جنگ آسان نہیں ہے۔

علامتی تصویر

علامتی تصویر

مدھیہ پردیش میں کافی لوگ اب تبدیلی کی بات کرتے ہیں۔ 15 سال ایک بہت بڑی مدت ہے۔دگوجے سنگھ کی کانگریس سرکار کے بعد 2003 میں اوما بھارتی کی قیادت میں بی جے پی کی سرکار بنی تھی مگر ہبلی کے ترنگاتنازعہ کے ایک پرانے معاملے میں جب انہوں نے اپنی پوسٹ چھوڑی اور کچھ عرصہ بعد جب بابولال گور ہٹے، شیوراج چوہان وزیر اعلیٰ بنے اور اسکے بعد 2008 اور 2013 کے انتخابات بی جے پی آسانی سے جیت گئی۔

مدھیہ پردیش میں بیکورڈ کاسٹس کی آبادی سب سے زیادہ ہے اور شیوراج خود ‘کرار’ ذات سے تعلق رکھتے ہیں جو ایک بیکورڈکاسٹ ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی کی طرح وہ ریلیوں میں بار بار اپنے خاندان اور دیہی پس منظر کی بات کرتے ہیں۔اس کا انہیں فائدہ بھی ہوا ہے۔

گاؤں گاؤں گھومنا، عوام سے گھل مل کر بات کرنا اور روز درجنوں پبلک میٹنگز میں تقریر کرنا، اس محنت کی وجہ سے شیوراج کو صوبائی، پارلیامانی، بلدیاتی اور تمام انتخابات میں کامیابی ہوتی رہی۔ مگر پچھلے دو سالوں میں ماحول بدلا۔ضمنی انتخابات میں کانگریس کی متواتر اچھی کارکردگی سے یہ اندازہ ہو ہی رہا تھا کہ مقابلہ بے حد سخت ہوگا۔

کمل ناتھ جیسے قد آوار نیتا اور ان کی تنظیمی صلاحیت کی وجہ سے کانگریس پچھلی بار کی بہ نسبت، بہتر حالت میں نظر آ رہی ہے۔ سندھیا  کی امیج کا فائدہ اسے ہوگا۔ جہاں بی جے پی جن آشیرواد یاترا نکال رہے ہے جو ہر ضلع اور اسمبلی حلقہ تک جائے گی، کانگریس بھی پول کھول ریلیوں کا آغاز کر رہی ہے تا کہ سرکار کی ناکامی عوام کے سامنےلا سکے۔ اس میں کوئی شک نہیں اگلے چند مہینے مدھیہ پردیش میں بے حد دلچسپ ہوں گے اور کانگریس بی جے پی کی درمیان کانٹے کی ٹکر دیکھنے کو ملے گی۔