آج کل ہندوستان میں یہ مفروضہ عام ہے کہ اردو کی بقا کا دارومدار مدارس اور دینی اداروں اور تنظیموں پر ہے، کیونکہ عربی کے بعد اسی زبان میں مذہبی مواد کی کثرت ہے۔ اس کے باوجود افسوسناک حقیقت یہ ہے کہ معروف و مقبول دینی جماعتوں کے نیوز پورٹل یا ویب سائٹس اردو یونیکوڈ میں دستیاب نہیں ہیں۔
ہندوستان میں اردو کی صورتحال کے تعلق سے اعداد و شمار پر مبنی ایک جائزہ گزشتہ دنوں سوشل میڈیا پر موضوع بحث رہا۔ علمی،ادبی، ثقافتی اور صحافتی حلقوں میں یہ سوال بھی زیربحث آیا کہ کیا سائبر دنیا میں بھی ہندوستان سے اردو کی نمائندگی اسی قدر مایوسی اور تنزلی کا شکار ہے؟ اسی ضمن میں تحقیق و تجزیے پر مبنی یہ مضمون شاید کچھ روشنی ڈال سکے۔ گو کہ نتائج کچھ حوصلہ افزا نہیں البتہ امید افزا ضرور قرار دیے جا سکتے ہیں۔ یہ واضح رہے کہ اعداد و شمار کے حصول کے لیے عمومی طور پر دستیاب جس ویب سائٹ [statshow.com] سے استفادہ کیا گیا اس کے فراہم کردہ نتائج کو حتمی تو نہیں کہا جا سکتا، ہاں ان نتائج کے ذریعے متذکرہ موضوع سے متعلق صورتحال کی کسی حد تک عکاسی ہو سکتی ہے۔ علاوہ ازیں فہرست کی ابتدائی 6 معروف ویب سائٹس چونکہ دو لسانی یا کثیر لسانی ہیں لہذا امکان ہے کہ اردو ویب سائٹ کے اعداد و شمار متعلقہ ویب سائٹ کے دیگر ذیلی زبانوں کے مواد سے متاثر ہوتے ہوں۔
آج سے کوئی پانچ چھ سال قبل انٹرنیٹ پر اردو سرچنگ کی صورتحال کچھ یوں تھی کہ ہندوستان سے متعلق کسی بھی واقعہ یا خبر یا تاریخِ ہند پر مواد تلاش کیا جاتا تو مطلوبہ معلومات عموماً پڑوسی ملک پاکستان یا پھر بی بی سی ، وائس آف امریکہ ، خلیجی یا دیگر ممالک کی اردو ویب سائٹس سے دستیاب ہوا کرتی تھیں۔ آج یہ امر خوشگوار ہے کہ اب ایسی صورتحال درپیش نہیں ہے۔ انفرادی اور اجتماعی سطح پر بےشمار ہندوستانی اردو ویب سائٹس اور بلاگز کے ذریعے معلومات کا انبار سائبر دنیا میں جمع ہوا ہے اور یہ سلسلہ ہنوز جاری و ساری ہے۔
اردو ویب سائٹ کے ذمہ داران جہاں الیکسا رینک [Alexa Rank] کی اہمیت سے لاعلم ہیں وہیں سرچ انجن آپٹی مائزیشن [SEO] کی افادیت سے بھی شاید کم ہی واقف ہیں۔ویب رینکنگ دراصل سرچ انجنوں کے نتائج کے صفحے پر کسی ویب سائٹ کے مقام کا تعین کرتی ہے۔ جہاں یہ نتائج ویب صارف کو اس کی مطلوبہ معلومات تک درست طورپر پہنچانے میں مدد کرتے ہیں، وہیں اس کی بدولت متعلقہ ویب سائٹ کی ٹریفک میں بھی اضافہ متوقع ہوتا ہے۔
حالانکہ مشہور انٹرنیٹ کمپنی ایمزون کے ماتحت ادارہ “الیکسا انٹرنیٹ” کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ کسی ویب سائٹ کی ٹریفک کا تعین اس ٹول بار سے کرتا ہے جو صارف کے براؤزز میں موجود ہوتا ہے۔ اور یہ ضروری نہیں کہ تمام انٹرنیٹ صارفین اپنے براؤزر میں الیکسا ٹول بار شامل رکھیں۔ اس کے باوجود ویب کی دنیا میں الیکسا کے فراہم کردہ رینک کی بڑی اہمیت ہے۔ دوسری طرف کسی معتبر ایس۔ای۔او ماہر کی خدمات سے استفادہ کیا جائے تو ویب سائٹ کی ٹریفک میں پانچ سے پچیس گنا اضافہ کے امکانات بھی ہیں۔
آئیے ہندوستان سے جاری کچھ ایسی نمائندہ اردو یونیکوڈ ویب سائٹس کا جائزہ لیتے ہیں جو انفرادی حیثیت سے یا غیرسرکاری تنظیم یا اداروں کی جانب سے شروع کیے گئے اور آج بھی فعال ہیں۔ یاد رہے کہ اس فہرست کے ذریعے کوشش کی گئی ہے کہ اہم سماجی، ثقافتی، علمی، ادبی اور صحافتی ویب سائٹس کو شامل کیا جائے، پھر بھی امکان ہے کہ کچھ دیگر اہم ویب سائٹس اس فہرست میں شامل ہونے سے رہ جائیں۔
(1) نیوز18-ڈاٹ-کام [urdu.news18.com]
یہ ویب سائٹ دراصل راموجی راؤ کے اردو ای-ٹی-وی کا تحریری ورژن ہے۔ اسی سال مارچ 2018 میں یہ سی۔این۔این کے نیٹ ورک-18 سے منسلک ہوئی اور یوں گزشتہ چند ماہ سے اردو سائبر دنیا میں فعال ہے۔ روزانہ کی بنیاد پر ساڑھے پانچ لاکھ سے زائد قارئین اس ویب سائٹ کے جتنے صفحات کا مطالعہ کرتے ہیں ان صفحات کی تعداد 9 لاکھ سے زائد ہے۔ ویب سائٹ کے اردو سیکشن کا الیکسا رینک 1100 کے آس پاس ہے۔ چونکہ یہ کثیر لسانی ویب سائٹ ہے لہذا امکان غالب ہے کہ اس کے متذکرہ اعداد و شمار مجموعی طور پر اس ویب سائٹ کی تمام دس زبانوں کی ذیلی ویب سائٹس کا احاطہ کرتے ہیں۔
(2) ریختہ-ڈاٹ-آرگ [rekhta.org]
بین الاقوامی سطح پر اردو شعر و ادب کی اگر کسی اہم اور مقبول ویب سائٹ کا نام لیا جائے تو وہ یقیناً ریختہ ڈاٹ آرگ کا ہی ہوگا۔ یہ سہ لسانی (اردو/ہندی/انگریزی) ویب سائٹ سنجیو صراف نے جنوری 2013 میں لانچ کی تھی جس کا افتتاح اس وقت کے وزیر نشریات و انفارمیشن ٹکنالوجی کپل سبل نے دہلی میں کیا تھا۔ آج یہ ویب سائٹ حوالہ جاتی ویب سائٹ کے طور پر بھی معروف ہے۔ اس کے روزانہ ناطرین کی تعداد 26 ہزار کے قریب اور روزانہ دیکھے جانے والے صفحات تقریباً 58 ہزار ہیں۔ الیکسا رینک 1150 ہے۔
(3) یوراسٹوری-ڈاٹ-کام [urdu.yourstory.com]
بنگلورو (کرناٹک) سے 2008 میں شردھا شرما نے ایک انگریزی سماجی و ثقافتی پورٹل بعنوان “یور اسٹوری (آپ کی کہانی)” کی بنیاد رکھی تھی۔ جس کی مقبولیت کو دیکھتے ہوئے بعد میں دیگر 12 ہندوستانی زبانوں میں بھی اس ویب سائٹ کے موقر ورژن جاری کیے گئے۔ انہی زبانوں میں اردو بھی شامل ہے، گو کہ ویب سائٹ کا اردو ورژن گزشتہ تین ماہ سے فعال نہیں۔ مرکزی ویب سائٹ کے روزانہ کے قارئین کی تعداد 47 ہزار اور روزانہ ایک لاکھ دس ہزار کے قریب صفحات ملاحظہ کیے جاتے ہیں۔ الیکسا رینک 10 ہزار کے پاس ہے۔
(4) روزنامہ سیاست حیدرآباد [urdu.siasat.com]
حیدرآباد کے قدیم اور مشہور اردو اخبار روزنامہ “سیاست” کی سہ لسانی ویب سائٹ (اردو/ہندی/انگریزی) ہرچند کہ 1996 سے سائبر دنیا میں قائم ہے مگر ایک طویل عرصہ تک یہ اخباری ویب سائٹ تصویری شکل میں موجود رہی۔ گزشتہ چند سال سے اردو یونیکوڈ میں ویب سائٹ فعال ہے۔ اس کے روزانہ قارئین کی تعداد تقریباً 18 ہزار اور روزانہ 39 ہزار کے قریب صفحات ملاحظہ کیے جاتے ہیں۔ الیکسا رینک 27 ہزار کے آس پاس ہے۔ ویب سائٹ کو تقریباً 3350 ڈالر (2 لاکھ 30 ہزار روپے) مالیت کے اشتہارات کی ماہانہ آمدنی متوقع ہے۔
(5) روزنامہ اعتماد حیدرآباد [etemaaddaily.com]
دسمبر 2004 میں قائم اعتماد کی ذولسانی (اردو/انگریزی) ویب سائٹ بھی سیاست کی طرح ایک طویل عرصہ تک اردو یونیکوڈ تحریر کے بجائے تصویری شکل میں جاری رہی۔ سیاست کے یونیکوڈ میں تبدیل ہونے کے چند ماہ بعد ہی اعتماد کی ویب سائٹ بھی یونیکوڈ تحریر میں سامنے آئی تھی۔ آج ویب سائٹ کے روزانہ قارئین کی تعداد تقریباً 7 ہزار اور روزانہ 15 ہزار کے قریب صفحات ملاحظہ کیے جاتے ہیں۔ الیکسا رینک 70 ہزار کے آس پاس ہے۔ ویب سائٹ کو تقریباً 1300 ڈالر (90 ہزار روپے) مالیت کے اشتہارات کی ماہانہ آمدنی متوقع ہے۔
(6) روزنامہ منصف حیدرآباد [urdu.munsifdaily.in]
جولائی 2012 میں قائم روزنامہ منصف کی ذولسانی (اردو/انگریزی) ویب سائٹ بھی سیاست اور اعتماد کی طرح عرصہ دراز تک تصویری شکل (امیج اور بعد ازاں پی۔ڈی۔ایف) میں موجود رہی۔ اسی سال (2018) کی شروعات میں ویب سائٹ کا اردو یونیکوڈ ورژن جاری ہوا ہے۔ مگر اعتماد اور منصف دونوں اخبارات کے پرنٹ ایڈیشن کے برعکس آن لائن ورژن میں منتخب خبریں ہی بطور مختصر متن پیش کی جاتی ہیں۔ منصف ویب سائٹ کے روزانہ قارئین کی تعداد تقریباً 1800 اور روزانہ 4 ہزار کے قریب صفحات ملاحظہ کیے جاتے ہیں۔ الیکسا رینک ڈھائی لاکھ کے آس پاس ہے۔ ویب سائٹ کو تقریباً 350 ڈالر (24 ہزار روپے) مالیت کے اشتہارات کی ماہانہ آمدنی متوقع ہے۔
اب ذیل میں ایسے ویب پورٹل کا جائزہ پیش خدمت ہے جن میں سے بیشتر نیوز پورٹل کے طور پر معروف ہیں۔ ان میں سے کچھ کا پرنٹ ایڈیشن بھی شائع ہوتا ہے۔
(7) تعمیرنیوز ، حیدرآباد [taemeernews.com]
ویب سائٹ کا ڈومین جولائی 2011 کا تخلیق کردہ ہے مگر ویب سائٹ باقاعدہ طور سے دسمبر 2012 میں شروع کی گئی۔ ائی۔ایس۔ایس۔این [issn] یافتہ تعمیرنیوز جیسی چند ہی ایسی ہندوستانی اردو نیوز ویب سائٹس ہیں جن پر کسی بھی سال/ماہ کے کسی بھی دن کی خبروں/مضامین کو جاننے کا وڈجٹ [widget] موجود ہے۔ البتہ اس ویب سائٹ پر گزشتہ ایک سال سے روزانہ کی خبروں کی اشاعت مسدود ہے، اس کے بجائے مختلف موضوعات مثلاً تاریخِ دکن اور تاریخِ ہند، ادب اطفال، علمی و ادبی تحقیق و تجزیہ پر مبنی مضامین کی اشاعت پر زیادہ توجہ مرکوز ہے۔ روزانہ قارئین کی تعداد = 2500 ، روزانہ ملاحظہ کیے جانے والے صفحات = 5500 اور الیکسا رینک تقریباً 2 لاکھ ہے۔ ویب سائٹ کو تقریباً 480 ڈالر (33 ہزار روپے) مالیت کے اشتہارات کی ماہانہ آمدنی متوقع ہے۔ ویب سائٹ کے بانی اور اعزازی مدیر مکرم نیاز ہیں۔
(8) اخبار اردو [akhbarurdu.com]
بنیادی طور پر یہ ویب سائٹ ایک لنک ڈائرکٹری ہے۔ ہو-از [who.is] کے بموجب دہلی کے حسین انصاری نے اس کا ڈومین اگست 2011 میں خریدا تھا۔ ویب سائٹ پر نہ کوئی تعارف ہے اور نہ ملکیتی فرد/ادارہ کی تفصیلات ہی پیش کی گئی ہیں۔ انگریزی ، ہندی اور اردو کے اخبارات ، ٹی وی اور ریڈیو چینل کے لنکس موزوں و مناسب ترتیب سے فراہم کیے گئے ہیں۔ روزانہ قارئین کی تعداد = 2200 ، روزانہ ملاحظہ کیے جانے والے صفحات = 5000 اور الیکسا رینک تقریباً 2 لاکھ ہے۔
(9) ساحل آن لائن [sahilonline.net]
ساحل آن لائن ویب سائٹ کے تعارفی فقرے کے بموجب یہ ریاست کرناٹک سے شائع ہونے والا تین زبانوں (اردو/کنڑا/انگریزی) کا منفرد نیوز پورٹل ہے۔ اس تعارف کے سوا مزید کوئی دوسری تفصیل ویب سائٹ پر فراہم نہیں کی گئی ہے۔ مارچ 2007 میں قائم ہونے والی اس ویب سائٹ کے روزانہ قارئین کی تعداد = 1200 ، روزانہ ملاحظہ کیے جانے والے صفحات = 2600 اور الیکسا رینک تقریباً 4 لاکھ ہے۔
(10) دی وائر اردو [thewireurdu.com]
ہندوستان کے کسی غیرسرکاری ادارے کی طرف سے جاری ہونے والی بلاشبہ یہ واحد ایسی اردو نیوز ویب سائٹ ہے جس نے اوریجنل، معیاری تحقیقی مواد، تعداد قارئین اور تکنیکی سہولیات کے لحاظ سے نہایت کم وقت میں مقبولیت کے اعلیٰ معیار طے کیے ہیں۔ سدھارتھ وردراجن، سدھارتھ بھاٹیہ اور ایم کے وینو نے پہلی مرتبہ مئی 2015 میں دی وائر انگریزی کی شروعات کی تھی، بعد ازاں اس کی علیحدہ ہندی اور اردو ویب سائٹس جاری کی گئیں۔ اردو ویب سائٹ کے تعارفی صفحہ پر اغراض و مقاصد ضرور درج ہیں مگر صحافتی ٹیم کی معلومات ندارد ہیں۔ امسال 15/ اگست کو اردو وائر ویب سائٹ اپنی اشاعت کا ایک سال پورا کرے گی۔ حقوق انسانی، گراؤنڈ رپورٹ اور فکر و نظر کے زیرعنوان اس کے متنوع پرفکر مضامین و تجزیے قابل ستائش و تقلید ہیں۔ روزانہ قارئین کی تعداد = 1000 ، روزانہ ملاحظہ کیے جانے والے صفحات = 2200 اور الیکسا رینک تقریباً ساڑھے 4 لاکھ ہے۔ ویب سائٹ کو تقریباً 195 ڈالر (13 ہزار روپے) مالیت کے اشتہارات کی ماہانہ آمدنی متوقع ہے۔
(11) بزم اردو لائبریری [lib.bazmeurdu.net]
بزم اردو لائبریری ، منماڑ (مہاراشٹرا) کے ڈاکٹر سیف قاضی کی اختراع ہے اور ہندوستان کی طرف سے سائبر دنیا کی اردو کمیونیٹی کو ایک مکمل اور بھرپور یونیکوڈ اردو ای-لائبریری کا تحفہ عطا کرنے والی ویب سائٹ ہے۔ حیدرآباد (دکن) کی ایک مشہور علمی و ادبی شخصیت اعجاز عبید اور ڈاکٹر سیف نے کچھ سال قبل برقی کتابیں [e-books] جمع کرنے اور جملہ حقوق سے آزاد کتابوں کو برقیانے کا کام شروع کیا تھا جس کے نتیجے میں یہ عظیم الشان ای-لائبریری وجود میں آئی۔ غالباً اپنی ناگزیر مصروفیات کے سبب بانئ پورٹل، ڈاکٹر سیف قاضی اب اس ویب سائٹ سے منسلک نہیں ہیں اور مشہور اردو ڈسکشن فورم ‘اردو ویب’ [urduweb.org/mehfil] کے چند عہدیداران نے اس ای۔لائبریری کی ذمہ داری لی ہوئی ہے۔ دسمبر 2012 میں قائم اس ویب سائٹ پر روزانہ قارئین کی تعداد = 800 ، روزانہ ملاحظہ کیے جانے والے صفحات = 1800 اور الیکسا رینک تقریباً 6 لاکھ ہے۔اسی ویب سائٹ کے ایک ذیلی ڈومین [samt.bazmeurdu.net] کے ذریعے ہندوستان کا پہلا یونیکوڈ اردو ادبی جریدہ “سمت” بھی شائع ہوتا ہے۔ اعجاز عبید کی ادارت مین یہ عہدساز ماہنامہ 2005 سے مسلسل اپنی آن لائن اشاعت برقرار رکھے ہوئے ہے۔
(12) بھٹکلیس-ڈاٹ-کام [bhatkallys.com]
یہ ویب سائٹ ہندوستان سے اردو کی ان اولین ویب سائٹس کے زمرے سے تعلق رکھتی ہے جس نے سائبر دنیا میں ہونے والی روز بہ روز ترقی اور تبدیلی کا درجہ بہ درجہ ساتھ دیا ہے اور آج بلاشبہ انٹرنیٹ کی فنی خوبیوں سے مزین ہے۔ ویب سائٹ کا ڈومین اکتوبر 2012 میں تخلیق کیا گیا مگر محمد محسن شابندری نے اس کا اجرا جنوری 2003 میں کیا۔ ابتدا میں اس ویب سائٹ کے ذریعے مسلمانان بھٹکل اور نوائط برادری کے افراد کو تعلیمی اور معاشی میدانوں میں رہنمائی اور کیریر گائڈنس دینا مقصود تھا۔ مولوی عبد المتین منیری کے تیس سال کی محنت سے جمع کردہ گذشتہ نصف صدی پر محیظ نادر و نایاب آڈیوز بھی اس ویب سائٹ پر موجود ہیں۔ اس ذولسانی ویب سائٹ کا تعارفی صفحہ، ادارہ اور اس کے اراکین کی معقول معلومات فراہم کرتا ہے۔ ویب سائٹ پر روزانہ قارئین کی تعداد = 700 ، روزانہ ملاحظہ کیے جانے والے صفحات = 1600 اور الیکسا رینک تقریباً ساڑھے 6 لاکھ ہے۔
(13) چوتھی دنیا [urdu.chauthiduniya.com]
چوتھی دنیا کے زیر عنوان اترپردیش سے صحافی سنتوش بھارتیہ نے ہندی پرنٹ اخبار 1986 میں جاری کیا تھا جو شاید 1993 میں مسدود ہو گیا۔ اب اسی نام سے ہندی اور اردو میں ذولسانی ویب سائٹ قائم ہے۔ اردو ویب سائٹ کے تعارفی صفحہ پر اغراض و مقاصد ضرور درج ہیں مگر پورٹل کی ٹیم یا اردو سائٹ کے مدیراعلیٰ کا نام یا تعارف نہیں ملتا۔ اردو چوتھی دنیا عصری ویب معیار کے مطابق اور روزانہ کی خبروں اور تجزیوں کے حوالے سے کافی فعال ہے۔ ویب سائٹ پر روزانہ قارئین کی تعداد = 700 ، روزانہ ملاحظہ کیے جانے والے صفحات = 1500 اور الیکسا رینک تقریباً 7 لاکھ ہے۔
(14) قومی آواز [qaumiawaz.com]
ہندوستان کی کسی سیاسی جماعت کی طرف سے عصری ویب معیار پر نشر ہونے والا یہ ایسا پہلا نیوز پورٹل ہے جس کی بنیاد آزادئ ہند سے قبل جواہر لال نہرو کے ہاتھوں بطور روزنامہ (پرنٹ) اخبار ڈالی گئی تھی۔ سائبر دنیا میں اس کا آغاز ویب ایڈیشن کے بطور 2014 کے وسط میں ہوا۔ کچھ تیکنیکی اتار چڑھاؤ کے بعد سے یہ آن لائن نیوز پورٹل موجودہ شکل میں 2016 کے اواخر سے اردو داں قارئین کو اپنے مخصوص طرز فکر سے مستفید کر رہا ہے۔ ویب سائٹ پر روزانہ ناظرین کی تعداد = 650 ، روزانہ ملاحظہ کیے جانے والے صفحات = 1500 اور الیکسا رینک تقریباً 7 لاکھ ہے۔
(15) اسٹار نیوز ٹوڈے [urdu.starnews.today]
دہلی کے محمد نوشاد عثمانی، جولائی 2015 میں قائم شدہ اس ویب سائٹ کے چیف ایڈیٹر ہیں۔ مدیر اعلیٰ نے ویب سائٹ کے تعارفی صفحہ پر نیوز پورٹل کے اغراض و مقاصد کو بیان کیا ہے۔ ویب سائٹ تازہ ترین خبروں کے حوالے سے فعال ہے اور مضامین و تجزیوں کے ذریعے متنوع موضوعات کا احاطہ کرتی ہے۔ روزانہ قارئین کی تعداد = 500 ، روزانہ ملاحظہ کیے جانے والے صفحات = 1200 اور الیکسا رینک تقریباً ساڑھے 8 لاکھ ہے۔
(16) بہار اردو یوتھ فورم [urduyouthforum.org]
ہندوستان سے اردو کی قدیم ترین ویب سائٹس میں اس کا شمار ہوتا ہے۔ انگریزی تعارفی صفحہ سے صرف اتنا علم ہوتا ہے کہ پٹنہ کے چند سماجی جہد کاروں نے اس فورم کی داغ بیل ڈالی تھی، البتہ سوشل میڈیا کے مراسلات سے پتا چلتا ہے کہ صدرِ فورم جاوید محمود اس ویب سائٹ کے مشیر و مدیر ہیں۔ ویب سائٹ قدیم طرز کی ٹکنالوجی پر قائم ہے۔ انگریزی اور تصویری اردو کے مضامین اور ای-کتب کے ساتھ ساتھ کچھ مواد اردو یونیکوڈ میں بھی فراہم کیا گیا ہے۔ مگر ویب سائٹ کا نیوی-گیشن عام قاری کے لیے نہایت پیچیدہ ہے۔ مطلوبہ تحریر تک پہنچنے کے لیے کئی صفحات سے غیرضروری گزرنا پڑتا ہے۔ اگست 2009 میں قائم اس ویب سائٹ کے روزانہ قارئین کی تعداد = 500 ، روزانہ ملاحظہ کیے جانے والے صفحات = 1000 اور الیکسا رینک تقریباً 10 لاکھ ہے۔
(17) ملت ٹائمز [urdu.millattimes.com]
اردو کے مذہبی حلقے کی طرف جو بہت کم معیاری نیوز پورٹل ہندوستان سے جاری ہوئے ہیں، بلاشبہ ملت ٹائمز کا شمار اسی زمرے میں ہوتا ہے۔ جنوری 2016 سے سہ لسانی (اردو/ہندی/انگریزی) نیوز پورٹل کے طور پر آغاز کرنے والی ویب سائٹ کے تعارفی صفحہ سے اغراض و مقاصد کا علم ہوتا ہے۔ مگر ادارتی ٹیم کی تفصیلات ندارد ہیں۔ سوشل میڈیا کی معلومات کے مطابق نوجوان عالم دین شمس تبریز قاسمی شاید اس پورٹل کے بانی اور مدیراعلیٰ ہیں۔ روزانہ قارئین کی تعداد = 300 ، روزانہ ملاحظہ کیے جانے والے صفحات = 700 اور الیکسا رینک تقریباً 15 لاکھ ہے۔
(18) فکر و خبر [fikrokhabar.com]
عصری ویب معیار پر قائم، دیدہ زیب لےآؤٹ والے اس نیوز پورٹل پر کوئی تعارفی صفحہ موجود نہیں۔ ویب سائٹ کے مشمولات سے اندازہ ہوتا ہے کہ شاید ریاست کرناٹک سے شروع کیا گیا ہے۔ ستمبر 2012 سے آٖغاز کرنے والی اس ویب سائٹ پر روزانہ قارئین کی تعداد = 300 ، روزانہ ملاحظہ کیے جانے والے صفحات = 600 اور الیکسا رینک تقریباً 17 لاکھ ہے۔
(19) معیشت [urdu.maeeshat.in]
غالباً ہندوستان سے یہ اولین نیوز پورٹل ہے جس نے کاروبار اور مسلم معیشت سے متعلق خبروں اور معلومات کی ترسیل کو ترجیح دے رکھی ہے۔ اردو کے علاوہ یہ پورٹل ہندی، انگریزی، عربی اور فارسی میں بھی شائع کیا جا رہا ہے۔ اس کے انگریزی تعارفی صفحہ پر پورٹل کے اغراض و مقاصد درج ہیں مگر ملکیت کی تفصیلات ندارد ہیں۔ ویب سائٹ ڈومین کی تفصیلات کے بموجب دانش ریاض نے ستمبر 2011 میں یہ ڈومین تخلیق کیا تھا۔ ویب سائٹ پر روزانہ قارئین کی تعداد = 200 ، روزانہ ملاحظہ کیے جانے والے صفحات = 600 اور الیکسا رینک تقریباً 18 لاکھ ہے۔
(20) بصیرت آن لائن [baseeratonline.com]
بصیرت آن لائن ، غالباً اردو کے مذہبی طبقے کی طرف سے شروع کیا جانے والا ہندوستان کا پہلا آن لائن نیوز پورٹل ہے۔ سائبر دنیا کے اصول اور تقاضوں کے تحت پورٹل پر تعارف اور ادارتی ٹیم کا باقاعدہ علیحدہ صفحہ موجود ہے۔ پورٹل کے چیف ایڈیٹر غفران ساجد قاسمی اور سرپرست اعزازی مدیر شکیل رشید ہیں۔ اپریل 2012 سے آغاز کرنے والے، عصری ویب معیار کے اس نیوز پورٹل پر روزانہ قارئین کی تعداد = 250 ، روزانہ ملاحظہ کیے جانے والے صفحات = 500 اور الیکسا رینک تقریباً 20 لاکھ ہے۔
(21) جدید خبر [jadidkhabar.com]
معروف و معتبر اردو صحافی معصوم مرادآبادی کی جانب سے شروع کیے جانے والے اس نیوز پورٹل کے تعارفی صفحہ پر خود مدیر اعلیٰ نے اغراض و مقاصد بیان کیے ہیں۔ کچھ عرصہ قبل ہی تصویری اردو سے معیاری یونیکوڈ نیوز پورٹل کے بطور منظر عام پر آیا ہے۔ نومبر 2008 کے تخلیق کردہ ڈومین والی اس ویب سائٹ پر روزانہ قارئین کی تعداد = 200 ، روزانہ ملاحظہ کیے جانے والے صفحات = 500 اور الیکسا رینک تقریباً 22 لاکھ ہے۔
(22) قندیل [qindeel.in]
غالباً اسی سال کے آغاز میں، نوجوان صحافی نایاب حسن کی سرکردگی میں یہ نیوز پورٹل شروع ہوا ہے۔ تعارف، ادارتی ٹیم اور پورٹل سے متعلق دیگر معلومات علیحدہ علیحدہ صفحہ پر درج کیے گئے ہیں جو کہ ایک قابل تحسین امر ہے۔ ویب سائٹ پر روزانہ قارئین کی تعداد = 200 اور روزانہ ملاحظہ کیے جانے والے صفحات = 450 ہیں۔
(23) روزنامہ آگ لکھنؤ [dailyaag.com]
یہ نیوز پورٹل لکھنؤ کے پرنٹیڈ روزنامہ “آگ” کا آن لائن ورژن ہے جو عرصہ دراز سے اردو یونیکوڈ میں موجود ہے۔ اس ویب سائٹ کا ڈومین ستمبر 2006 کا تخلیق کردہ ہے۔ ویب سائٹ پر روزانہ قارئین کی تعداد = 200 اور روزانہ ملاحظہ کیے جانے والے صفحات = 450 ہیں۔
(24) وائی دِس نیوز [ythisnews.com]
حیدرآباد سے اسی سال کے ابتدائی ایام میں شروع کیے جانے والا منفرد نام کا یہ نیوز پورٹل شاید ایسی واحد نظیر ہے جس نے اردو اور انگریزی کے علاوہ ‘رومن اردو’ میں بھی علیحدہ ویب سائٹ بنا رکھی ہے۔ تعارفی صفحہ سے پورٹل کے اغراض و مقاصد کے علاوہ اندازہ ہوتا ہے کہ حیدرآباد کے بےباک صحافی اطہر معین اس پورٹل کی ادارتی ٹیم سے وابستہ ہیں۔ ویب سائٹ پر روزانہ قارئین کی تعداد = 100 اور روزانہ ملاحظہ کیے جانے والے صفحات = 200 ہیں۔
(25) ایشیا ٹائمز [asiatimesurdu.co.in]
دہلی کے جواں سال صحافی اشرف علی بستوی نے اپریل 2017 سے اس نیوز پورٹل کا آغاز کیا تھا۔ تعارفی صفحہ پر ویب سائٹ کے اغراض و مقاصد کے علاوہ پورٹل کے مدیر اعلیٰ کے تفصیلی ویکیپیڈیا تعارف کا لنک موجود ہے۔ ویب سائٹ پر روزانہ قارئین کی تعداد = 100 اور روزانہ ملاحظہ کیے جانے والے صفحات = 200 ہیں۔
(26) روزنامہ اودھ نامہ ، لکھنؤ [avadhnama.com]
لکھنؤ سے حفیظ نعمانی اور عالم نقوی کی ادارت میں شائع ہونے والے اس پرنٹ روزنامے کی ذولسانی (ہندی/اردو) ویب سائٹ اکتوبر 2006 میں قائم کی گئی۔ تصویری ویب سائٹ کے بعد ابھی حال ہی میں یہ ویب سائٹ اردو/ہندی مشترکہ ورژن کے بطور شروع کی گئی ہے۔ ویب سائٹ پر روزانہ قارئین کی تعداد = 50 اور روزانہ ملاحظہ کیے جانے والے صفحات = 100 ہیں۔
(27) اردو لیکس [urduleaks.com]
ویب سائٹ کی ڈومین تفصیلات کے بموجب عبدالعزیز کی جانب سے فروری 2016 میں یہ ڈومین تخلیق کیا گیا۔ گذشتہ دو سال سے مدیر اعلیٰ محمد ذیشان علی (حیدرآباد) کی سرکردگی میں اس نیوز پورٹل کا سفر جاری ہے۔ اس کے تعارفی صفحہ کے بیان کے مطابق ‘اردو لیکس’ میں پیشہ ور صحافیوں کی ایک ایسی ٹیم کام کر رہی ہے جو صحافت میں کئی سال کا تجربہ رکھتی ہے۔ ویب سائٹ پر روزانہ قارئین کی تعداد = 25 اور روزانہ ملاحظہ کیے جانے والے صفحات = 50 ہیں۔
نیوز پورٹلس سے ہٹ کر ذیل میں ہندوستان کی چند ایسی ویب سائٹس کا تذکرہ پیش ہے جنہوں نے اپنے مفید و متنوع مواد کے ذریعے سوشل میڈیا کے اردو داں حلقوں میں اپنی انفرادی شناخت قائم کی ہے۔
(28) دی فری لانسر [thefreelancer.co.in]
اسی عنوان سے کچھ سال قبل ایک علمی، ادبی و ثقافتی ماہنامہ، ممبئی سے نوجوان قلمکار ابوالمیزان اور ابن کلیم نے جاری کیا تھا۔ اب جنوری 2016 سے باقاعدہ ویب پورٹل کے طور پر آن لائن اشاعت کا سلسلہ جاری ہے۔ پورٹل پر ایک مخصوص طبقہ فکر کے مضامین کو ترجیحات حاصل ہیں۔ پورٹل پر روزانہ قارئین کی تعداد = 300 ، روزانہ ملاحظہ کیے جانے والے صفحات = 700 اور الیکسا رینک تقریباً 15 لاکھ ہے۔
(29) جہانِ اردو [jahan-e-urdu.com]
اردو ادب، نظم و نثر، تحقیق و تنقید اور تبصرۂ کتب کے مواد پر مشتمل یہ ویب پورٹل حیدرآباد سنٹرل یونیورسٹی کے شعبۂ اردو کے پروفیسر ڈاکٹر سید فضل اللہ مکرم کی تخلیق ہے جس کا آغاز اکتوبر 2014 میں کیا گیا۔ ویب سائٹ کے تعارف، مدیر اعلیٰ اور رابطے کے علیحدہ صفحات مختص ہیں۔ پورٹل پر روزانہ قارئین کی تعداد = 300 ، روزانہ ملاحظہ کیے جانے والے صفحات = 700 اور الیکسا رینک تقریباً 16 لاکھ ہے۔
(30) اردو ریسرچ جرنل [urdulinks.com]
اردو ریسرچ جرنل ، سہ ماہی وقفۂ اشاعت کے ساتھ اردو کا آئی۔ایس۔ایس۔این [issn] یافتہ ریفریڈ آن لائن جرنل ہے جس کے سرپرست پروفیسر ابن کنول اور مدیر اعلیٰ عزیر اسرائیل ہیں۔ فروری 2014 سے آن لائن اشاعت کا آغاز کرنے والے اس ویب پورٹل پر روزانہ قارئین کی تعداد = 200 اور روزانہ ملاحظہ کیے جانے والے صفحات = 400 ہیں۔
اس کے علاوہ بھی کئی قابل ذکر اردو ویب سائٹس ہیں، جن کا ذکر مجموعی طور پر نیچے کیا جا رہا ہے. اردو دوست [urdudost.in]: یہ علمی و ادبی ویب پورٹل مغربی بنگال کے ادیب و شاعر خورشید اقبال کا تخلیق کردہ ہے، جو گزشتہ دو عشروں سے ایک جریدہ ‘کائنات’ کی اشاعت میں سرگرم رہے اور اس جریدہ کی علیحدہ ویب سائٹ بھی قائم کر رکھی ہے۔ ویب سائٹ کے تعارفی سیکشن کے مطابق اس کی شروعات 25 دسمبر 2000ء کو ہوئی تھی مگر 2015 کے آخر میں بعض نامساعد حالات کی وجہ سے بند ہو گئی۔ پھر مارچ 2018 سے یہ سائٹ یونیکوڈ میں دوبارہ شروع کی گئی ہے۔ روزانہ قارئین کی تعداد = 150 اور روزانہ ملاحظہ کیے جانے والے صفحات = 300 ہیں۔ ادبی دنیا [adbiduniya.com]: دہلی کے نوجوان شاعر و ادیب تصنیف حیدر نے جنوری 2015 میں ایک خالص ادبی ویب سائٹ کے بطور اس کی شروعات کی تھی، جسے سوشل میڈیا کے ادبی حلقوں میں خاصی پذیرائی ملی۔ عصر حاضر کے ادیب و شعرا کے انٹرویو ویب سائٹ کی خصوصیت ہیں۔ نمایاں خامی یہ ہے کہ ویب سائٹ پر نہ کوئی تعارفی صفحہ موجود ہے اور نہ موضوعات کی زمرہ بندی۔ روزانہ قارئین کی تعداد = 150 اور روزانہ ملاحظہ کیے جانے والے صفحات = 300 ہیں۔عالمی اردو ادب ریفریڈ جرنل [scholarsimpact.com] : کھام گاؤں (مہارشٹرا) سے جاری ائی۔ایس۔ایس۔این [issn] یافتہ اس ذولسانی (اردو/انگریزی) آن لائن ریفریڈ جرنل کے مدیر اعلیٰ ڈاکٹر محمد راغب دیشمکھ ہیں۔ ویب سائٹ کے تعارف اور مجلس ادارت کا صفحہ موجود تو ہے مگر سادہ ہے۔ روزانہ قارئین کی تعداد = 50 اور روزانہ ملاحظہ کیے جانے والے صفحات = 100 ہیں۔
مضامین-ڈاٹ-کام [mazameen.com]، اردو چینل [urduchannel.in]، کشمیر عظمیٰ [kashmiruzma.net]: آخرالذکر ان تینوں ویب سائٹس کے ساتھ کچھ مسائل درپیش ہیں۔ یا تو ویب سائٹ میں کوئی تکنیکی خامی ہے یا پھر انہوں نے گوگل کی پالیسی کی کوئی خلاف ورزی کی ہے۔ ان کی ٹریفک کے اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ روزانہ صرف ایک صارف وزٹ کرتا ہے جبکہ ان ویب سائٹس کے مواد کے حساب سے یہ بات ناقابل قیاس ہے۔مضامین-ڈاٹ-کام کا اجرا اپریل 2016 میں ہوا۔ یہ پورٹل علمی و ادبی، سیاسی و ثقافتی، مذہبی و تاریخی اور دیگر موضوعات پر مبنی ہے۔ اس کے تعارفی صفحہ سے بس اتنا پتا چلتا ہے کہ پورٹل کے سرپرست اعلیٰ پروفیسراختر الواسع اور بانی مدیران خالد سیف اللہ اثری اور عرفان وحید ہیں۔اردو چینل، ممبئی یونیورسٹی کے شعبہ اردو میں اسسٹنٹ پروفیسر کے عہدہ پر فائز قمر صدیقی کی ویب سائٹ ہے۔ گو کہ اس بات کا علم ویب سائٹ پر موجود انگریزی زبان کے تعارفی صفحہ کے بجائے قمر صدیقی کی فیس بک پروفائل سے ہی ہو پاتا ہے۔ شاید اسی نام سے ماضی میں ادبی جریدہ بھی جاری رہا ہے۔ ویب سائٹ اپریل 2014 میں تخلیق کی گئی۔ ویب سائٹ کے مشمولات میں اردو شعر و ادب سے متعلق کتب و مضامین ترجیحی طور پر شامل ہیں۔کشمیر عظمیٰ، جموں اور سرینگر سے بیک وقت شائع ہونے والے اسی نام کے واحد اردو روزنامے کی ویب سائٹ ہے۔ اس کا ڈومین نیم جنوری 2007 کا رجسٹر شدہ ہے۔ ویب سائٹ عصری ویب معیار کے نیوز پورٹل کے پیمانے پر پورا اترتی ہے۔ ویب سائٹ کے تعارفی صفحہ پر صرف ڈاک کا پتا درج ہے۔
پس نوشت:
اس مضمون کے اختتام پر چند باتیں قابل غور و فکر ہیں۔ آج کل ہندوستان میں یہ مفروضہ عام ہے کہ اردو کی بقا کا دارومدار مدارس اور دینی اداروں اور تنظیموں پر ہے، کیونکہ عربی کے بعد اسی زبان میں مذہبی مواد کی کثرت ہے۔ اس کے باوجود افسوسناک حقیقت یہ ہے کہ معروف و مقبول دینی جماعتوں کے نیوز پورٹل یا ویب سائٹس اردو یونیکوڈ میں دستیاب نہیں ہیں۔ اگر ہیں بھی تو سوشل میڈیا پر ان کی مناسب تشہیر نہیں کی جاتی۔ خواتین اور بچوں کے لیے کوئی ایسی اردو یونیکوڈ ویب سائٹ نظر نہیں آتی جو قومی سطح پر مقبول ہو۔ اردو اخبارات کی لنک ڈائرکٹری تو موجود ہے مگر ایک ایسی لنک ڈائڑکٹری کی بھی ضرورت لاحق ہے جس میں ہندوستان کی ان تمام جامعات، مدارس، ادارے اور انسٹی ٹیوٹس کی ویب سائٹس کے لنکس ہوں جہاں اردو زبان و ادب کی تعلیم کا بندوبست کیا گیا ہے۔
آخر میں چند باتیں گوگل ایڈس کے حوالے سے۔
جس طرح پرنٹ اخبارات کے لیے کہا جاتا ہے کہ اشتہارات ان کے وجود کے لیے ریڑھ کی ہڈی کی مانند ہیں، اسی طرح ویب سائٹس بھی اپنی بقا کے لیے آن لائن اشتہارات کا سہارا لینے پر مجبور ہیں۔ دیوقامت انٹرنیٹ کمپنی گوگل نے اپنا اشتہاری نظام “گوگل ایڈسینس” کے نام سے شروع کر رکھا ہے۔ جن 45 زبانوں میں گوگل اشتہارات جاری کرتا ہے اس فہرست میں، عرصہ دراز کے انتظار کے بعد اردو کی بھی شمولیت پچھلے ہی سال ہوئی ہے۔ اب یہ اردو ویب سائٹس کے ذمہ داران کا فریضہ ہے کہ وہ گوگل کی اس اردو نوازی کی حوصلہ افزائی کے لیے، ایڈسینس نظام کی شرائط کی پاسداری کے ساتھ اسے اپلائی کریں۔ اور ایڈسینس کے حصول میں کامیابی کے بعد، مناسب گوگل اشتہارات اپنی ویب سائٹ پر ڈسپلے کرتے ہوئے گوگل اشتہارات کی آمدنی سے استفادہ کریں۔ اگر اردو سائبر دنیا اس معاملے میں لاپروائی یا کوتاہی برتے تو گوگل اشتہارات کی مصدقہ زبانوں کی فہرست سے اردو کے اخراج کا خطرہ ویسے ہی موجود ہے جیسے کچھ سال قبل ہندی زبان کے ساتھ پیش آیا تھا۔
(مضمون نگار حیدرآباد میں قیام پذیر ہیں اور آن لائن نیوز پورٹل تعمیرنیوز کے بانی اور اعزازی مدیر ہیں۔)
Categories: فکر و نظر