پولیس نے نامعلوم لوگوں کے خلاف آئی پی سی کی دفعہ 147،323،504اور506کے تحت معاملہ درج کیا ہے۔
نئی دہلی : شدت پسند ہندوتواتنظیموں کے مبینہ ممبروں نے سوموار کی دوپہر غازی آباد کورٹ میں ایک مسلم نوجوان کی پٹائی کر دی ۔ دی ہندو میں شائع ایک خبرکے مطابق مسلم نوجوان کورٹ میں ہندو لڑکی سے شادی رجسٹرکرانے آیا تھا۔کورٹ احاطہ میں ہوئے اس معاملے کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوچکی ہے۔
A #Muslim youth was allegedly beaten up by members of a right wing #Hindu Group at a #Ghaziabad court for carrying out ‘love jihad’, as the youth was set to marry a Hindu woman. He had come to register his marriage in the court. #lynching pic.twitter.com/KWTUI3GTnq
— Saurabh Trivedi (@saurabh3vedi) July 24, 2018
غازی آباد پولیس کے مطابق؛ بھوپال کا باشندہ ساحل نوئیڈا میں جس کمپنی میں کام کرتا ہے وہیں اس کی ملاقات اتر پردیش بجنور کی رہنے والی پریتی سنگھ سے ہوئی ۔ایک دوسرے کی محبت میں گرفتار ہونے کے بعد انہوں نے فیصلہ کیا کہ انہیں شادی کرلینی چاہیے ،حالاں کہ ان کے والدین اس کے لیے راضی نہیں ہیں ۔لڑکی ہندو راجپوت ہے جبکہ لڑکا مسلمان ہے۔ یہ دونوں اس دن غازی آباد کورٹ میں اپنی شادی رجسٹر کرانا چاہتے تھے ،کیوں کہ ان کے ایک دوست نے بتایا تھا کہ یہ ایک محفوظ اور آسان طریقہ ہے۔
سوموار کو یہ جوڑا غازی آباد کورٹ پہنچا اور ایک وکیل سے ملاقات کی ۔ اس کے بعد جب یہ پروسس کے بارے میں بات کررہے تھے تبھی ایک ہجوم نے وکیل کے چیمبر میں ہی چیخنا شروع کر دیا اورلڑکے کے ساتھ ہاتھا پائی شروع کردی۔ کچھ ہی دیر میں پولیس جائے واردات پر پہنچی اور اس جوڑے کو اپنے ساتھ تھانے لے کر آگئی ۔دی ہندو کی خبر کے مطابق؛اس جوڑے نے کسی بھی طرح کی شکایت درج کرانے سے انکار کردیا لیکن پولیس نے اپنی طرف سے نامعلوم لوگوں کے خلاف معاملہ درج کیا ۔دریں اثناپولیس نے نامعلوم لوگوں کے خلاف آئی پی سی کی دفعہ 147،323،504اور506کے تحت معاملہ درج کیا ہے۔
غور طلب ہے کہ گزشتہ سال دسمبر کے مہینے میں ایک ہندو مسلم جوڑے نے اسی کورٹ میں اسپیشل میرج ایکٹ کے تحت شادی کی تھی اور اس کے بعد جب لڑکی کے گھر پر ری سیپشن پلان کیاتو اس وقت بھی کچھ ہندتوا تنظیموں نے اس کو لو جہاد کا نام دے کر اس کی مخالفت کی تھی ۔انہوں نے ری سیپشن گیٹ کو 5 گھنٹوں تک جام کیا تھاجس میں پولیس کو لاٹھی چارج کرناپڑا تھا۔حالاں کہ اس شادی میں لڑکے اور لڑکی کے والدین بھی شامل تھے ۔
اس شادی کو لےکر بی جے پی کے اجئے شرما نے الزام لگایا تھا کہ یہ جبراً مذہب کی تبدیلی کا معاملہ ہے۔ہم اس کو کسی بھی قیمت پر نظر انداز نہیں کریں گے ۔اس معاملے میں لڑکی کی فیملی کو بار بار فون کر کے پریشان کیا گیا تھا۔واضح ہوکہ اس وقت غازی آبادکے ایم پی وی کے سنگھ جو کہ مودی حکومت میں وزیر مملکت برائے خارجی امور ہیں ۔
Categories: خبریں