کھیل کی دنیا:210رنوں کی غیر مفتوح اننگ کھیل کر فخر زماں پاکستان کی جانب سے ون ڈے کرکٹ میں سب سے پہلی ڈبل سنچری بنانے والے کھلاڑی بھی بنے۔اس سے پہلے اب تک پاکستان کی جانب سے سب سے بڑا اسکور 194رنوں کا تھا جو سعید انور نے21سال پہلے ہندوستان کے خلاف بنائے تھے۔
ہندوستانی بیڈمنٹن کھلاڑی لکشیہ سین نے جکارتہ میں وہ کمال کر دکھایا جو بیڈمنٹن کی تاریخ میں لکشیہ کے علاوہ ہندوستان کے صرف دو کھلاڑی کر پائے ہیں۔ چھٹی سیڈ لکشیہ سین نے ٹاپ سیڈ تھائی لینڈ کے کنلاوت وتدسرن کو شکست دے کر انڈونیشیا کے جکارتہ میں ایشیائی جونیئر بیڈمنٹن چمپئن شپ میں طلائی تمغہ جیت کر تاریخ رقم کی۔اتراکھنڈ کے 18 سال کے لکشیہ یہ کارنامہ انجام دینے والے صرف تیسرے ہندستانی کھلاڑی بنے ہیں۔
ان سے پہلے ایشیائی جونیئر بیڈمنٹن چمپئن میں گوتم ٹھکر اور پی وی سندھو نے گولڈ میڈل جیتے ہیں۔ٹھکر نے جہاں 1965میں یہ کارنامہ انجام دیا وہیں پی وی سندھو نے2012میں گولڈ میڈل جیتنے میں کامیابی حاصل کی۔لکشیہ اس سے پہلے ایشیائی جونیئر چمپئن شپ میں کانسے کا تمغہ جیت چکے ہیں۔لکشیہ کی اس کامیابی پر بیڈمنٹن ایسو سی ایشن آف انڈیا نے انہیں دس لاکھ روپئے کی رقم دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
لکشیہ کو بیڈمنٹن وراثت میں ملی ہے۔ان کے دادا چندو لال سین اچھے بیڈمنٹن کھلاڑی تھے اور انہوں نے نیشنل لیول تک بیڈمنٹن کھیلی۔لکشیہ کے والددھریندر کمار سین جو لکشیہ کے کوچ بھی ہیں خود بھی اچھے کھلاڑی رہے۔بعد میں انہوں نے کوچنگ کا کورس کیا اور دوسروں کو بیڈمنٹن سکھانے لگے۔
فی الحال وہ بنگلور میں پرکاش پاڈوکون کی اکیڈمی سے جڑے ہوئے جہاں ان کے دو بیٹے لکشیہ اور چراغ بھی کوچنگ کرتے ہیں۔16اگست2001کو الموڑا میں پیدا ہونے والے لکشیہ سین کی کامیابی پر ان کے والد بہت خوش ہیں اور انہیں امید ہے کہ عالمی سطح پر ان کے دونوں بیٹے بیڈمنٹن میں اپنا اور ملک کا نام مزید روشن کریں گے۔
ان دنوں لندن میں خواتین ہاکی کا عالمی کپ جاری ہے۔1974میں آغاز کے بعد سے اب تک اس کے 13ٹورنامنٹ ہو چکے ہیں۔لندن میں اس کا 14واں ایڈیشن جاری ہے۔ہندوستان نے یہاں پہلے ایڈیشن میں چوتھی پوزیشن حاصل کی تھی یہی اس کا اس ٹورنامنٹ میں اب تک کا سب سے شاندار مظاہرہ ہے۔اس بار بھی آئرلینڈ کے ہاتھوں شکست کے بعد ہندوستان کے لئے آگے کی راہ مشکل ہو گئی ہے۔
پہلے میچ میں ہندوستان کا انگلینڈ کے خلاف مقابلہ ڈرا رہا تھا۔اب اس شکست کے بعد جہاں ٹورنامنٹ میں ہندوستان کے بنے رہنے کےلئے اس کا29جولائی کو امریکہ کے خلاف ہونے والے میچ میں جیتنا ضروری ہے وہیں آئرلینڈ اور انگلینڈ کے خلاف ہونے والا مقابلہ بھی اس کی قسمت طے کرےگا۔خواتین ہاکی عالمی کپ کے اب تک جو 13 مقابلے ہوئے ہیں ان میں سب سے زیادہ 7 مرتبہ ہالینڈ نے کامیابی حاصل کی ہے۔اس کے علاوہ ارجنٹائنا، آسٹریلیا اور جرمنی کی ٹیموں نے اس خطاب پر دو ۔دو مرتبہ قبضہ کیا ہے۔
پاکستانی بلے باز فخر زماں ان دنوں شاندار فارم میں ہیں۔پاکستان نے زمبابوے کے خلاف پانچ ون ڈے میچوں کی سیریز میں 5-0سے جو شاندار کامیابی حاصل کی اس میں فخر زماں کا زبردست رول رہا۔سیریز کے دوران انہوں نے کئی فخریہ ریکارڈ بنائے جن پر انہیں بھی فخر ہے اور پاکستان کو بھی فخر ہے۔
سیریز کے چوتھے میچ میں فخر زماں نے شاندار ڈبل سنچری بنائی اور سنچری بنانے والے دوسرے بلے باز امام الحق کے ساتھ مل کر پہلی وکٹ کے لئے 304رنوں کی شراکت کی۔یہ ون کرکٹ میں سب سے بڑی شراکت کا ریکارڈ ہے۔ان دونوں بلے بازوں نے سنت جے سوریہ اور اپل تھارنگا کا ریکارڈ توڑا جنہوں نے 12سال پہلے284رنوں کی شراکت کی تھی۔
210رنوں کی غیر مفتوح اننگ کھیل کر فخر زماں پاکستان کی جانب سے ون ڈے کرکٹ میں سب سے پہلی ڈبل سنچری بنانے والے کھلاڑی بھی بنے۔اس سے پہلے اب تک پاکستان کی جانب سے سب سے بڑا اسکور 194رنوں کا تھا جو سعید انور نے21سال پہلے ہندوستان کے خلاف بنائے تھے۔فخر نے پانچویں میچ میں بھی شاندار بلے بازی کی اور اس دوران انہوں صرف18ویں اننگ میں ایک ہزار رن مکمل کر لئے۔
اب فخر دنیا میں سب سے کم اننگ کھیل کر 1000رن بنانے والے کھلاڑی بن گئے ہیں۔انہوں نے اس معاملے میں پاکستان کے بابر اعظم،ویسٹ انڈیز کے ووین رچرڈس، انگلینڈ کے کیون پیٹرسن اور جوناتھن ٹراٹ اور جنوبی افریقہ کے کوئنٹن ڈی کاک کا ریکارڈ توڑا۔ان پانچوں کھلاڑیوں نے اپنی 21ویں اننگ میں 1000رن مکمل کئے تھے۔
پانچ میچوں کی اس سیریز میں فخر نے515رن بنائے یہ بھی پانچ میچوں کے دو طرفہ سیریز میں سب سے زیادہ رنوں کا نیا ریکارڈ ہے۔فخر جس شاندار بلے بازی کا نمونہ پیش کر رہے ہیں تو آنے والے دنوں میں کئی ریکارڈ پر ان کا قبضہ ہو جائے گا۔
فیفا نے دنیا کے بہترین فٹبالر کے ایوارڈ کےلئے دس فٹبالروں کا نام شارٹ لسٹ کر لیا ہے۔ان دس کھلاڑیوں میں کرسٹیانو رونالڈو، لیونل میسی اور محمد صالح کے نام شامل ہیں۔تعجب کی بات یہ ہے کہ ان دس کھلاڑیوں میں دنیا کے سب سے مہنگے فٹ بالر برازیل کے نیمار کا نام شامل نہیں ہے۔پچھلے دو سال اس خطاب پر کرسٹیانو رونالڈو کا قبضہ رہا ہے ۔اس بار وہ ہیٹرک کرنے میں کامیاب ہوتے ہیں یا اس بار کسی اور کھلاڑی کو یہ ایوارڈ ملتا ہے یہ وقت بتائیگا۔فیفا نے مرد فٹ بالروں کے لئے2016میں اس ایوارڈ کا سلسلہ شروع کیا تھا۔
Categories: خبریں