خبریں

روہنگیا اور بنگلہ دیشی واپس نہ جائیں تو گولی مار دو : بی جے پی رہنما

 ایسا پہلی بار نہیں ہوا جب کسی بی جے پی ایم ایل کا اشتعال انگیز بیان سامنے آیا ہے۔راجا سنگھ سے  پہلے ہی مغربی بنگال بی جے پی کے صدر دلیپ گھوش کہہ چکے ہیں کہ اگر ان کی سرکار  آتی ہے تو آسام کی طرح ہی بنگال میں بھی این آر سی کو نافذ کریں گے۔

راجا سنگھ/ فوٹو: اے این آئی

راجا سنگھ/ فوٹو: اے این آئی

نئی دہلی : آسام میں نیشنل رجسٹر آف سٹیزن (این آر سی )کا دوسرا ڈرافٹ جاری ہونے کے بعد اب اس کو مغربی بنگال میں بھی نافذ کرنے کی مانگ اٹھ رہی ہے۔خبر رساں ایجنسی اے این آئی کے مطابق؛این آر سی معاملے پر گرم سیاست کے بیچ  بی جے پی ایم ایل اے راجا سنگھ نے کہا ہے کہ اگر یہ غیر قانونی بنگلہ دیشی اور روہنگیابا عزت طریقے سے ہندوستان نہیں چھوڑتے تو ان کو گولی مار دینی چاہیے۔ واضح ہو کہ راجا سنگھ حیدرآباد کی گوش محل اسمبلی سے ایم ایل اے ہیں ۔

غور طلب ہے کہ ایسا پہلی بار نہیں ہوا جب کسی بی جے پی ایم ایل کا اشتعال انگیز بیان سامنے آیا ہے۔راجا سنگھ سے  پہلے ہی مغربی بنگال بی جے پی کے صدر دلیپ گھوش کہہ چکے ہیں کہ اگر ان کی سرکار  آتی ہے تو آسام کی طرح ہی بنگال میں بھی این آر سی کو نافذ کریں گے۔ دلیپ گھوش نے کہا ہے کہ بنگال میں قریب 1 کروڑ سے زیادہ بنگلہ دیشی غیر قانونی طور پر رہ رہے ہیں۔ ہم کسی ایک کو بھی نہیں چھوڑیں گے، ان کو اب کافی برے وقت کا سامنا کرنا پڑے گا۔ گھوش نے کہا کہ جو لوگ ان کی حمایت کر رہے ہیں ،ان کو بھی اپنا بیگ پیک کر لینا چاہیے۔

اس مدعے  پر مرکزی وزیر بابل سپریو نے کہا کہ ممتا بنرجی اس معاملے پر سیاست کر رہی ہیں۔ 1971 میں قریب سوا کروڑ لوگوں نے گھس پیٹھ  کی تھی کیونکہ ممتا بنرجی کو اپنے ووٹ بینک کی فکر ہے اس لیے وہ این آر سی کی مخالفت کر رہی ہیں۔این آر سی کے مدعے پر آج راجیہ سبھا میں بی جے پی صدر امت شاہ نے کانگریس پر پلٹ وار کرتے ہوئے کہا کہ وہ آج اس پر سوال اٹھا رہی ہے، جبکہ اس کی پہل خود تب کے   وزیر اعظم راجیو گاندھی نے کی تھی۔ شاہ نے راجیہ سبھا میں  کہا کہ یہ کوئی نہیں بتا رہا ہے کہ این آر سی کی بنیاد کہاں ہے، یہ آیا کہاں سے ہے۔

انھوں نے مزید کہا،’ غیر قانونی گھس پیٹھیوں کے مدعے پر آسام کے سینکڑوں جوان شہید ہوئے ۔ 14 اگست 1985 کو سابق وزیر اعظم  راجیو گاندھی نے آسام اکارڈ نافذ کیا تھا۔ یہی معاہدہ این آر سی کی آتما تھی۔ اس معاہدے میں یہ اہتمام تھا کہ غیر قانونی گھس پیٹھیوں کو پہچان کر ان کو سٹیزن رجسٹر سے الگ کر کے ایک نیشنل رجسٹر بنایا جائے گا۔’ انھوں نے کہا ‘ کانگریس کے وزیر اعظم نے یہ معاہدہ کیا لیکن یہ پارٹی اس کو نافذ نہیں کر سکی۔ ہم میں ہمت تھی اس لیے ہم نے اس پر عمل کیا۔’

واضح ہو کہ آسام میں نیشنل رجسٹر آف سٹیزن(این آر سی )کا آخری مسودہ سوموار کو جاری کر دیا گیا۔ آسام ملک میں اکلوتی ایسی ریاست ہے جہاں این آر سی جاری کیا گیا ہے، جس میں نارتھ ایسٹ ریاست کے کل 3.29کروڑ درخواست گزاروں میں سے 2.89کروڑ لوگوں کے نام ہیں۔ جبکہ تقریباً 40 لاکھ لوگ غیر قانونی قرار دیے گئے ۔