خبریں

لوک سبھا میں اٹھی او بی سی وزارت بنانے کی مانگ

او بی سی کمیشن (این سی بی سی)  کو آئینی درجہ دینے کے اہتمام والے بل پر بحث کے دوران لوک سبھا کے ممبروں نے حکومت سے مانگ کی کہ او بی سی سماج کے لئے الگ وزارت کی تشکیل ہو تاکہ ان کو مناسب حق مل سکے۔

ہندوستانی پارلیامنٹ  (فوٹو : پی ٹی آئی)

ہندوستانی پارلیامنٹ  (فوٹو : پی ٹی آئی)

نئی دہلی : لوک سبھا میں جمعرات کو مختلف جماعتوں کے ممبروں نے  او بی سی کمیونٹی کی فلاح و بہبود  کے لئے الگ او بی سی وزارت تشکیل کرنے کی مانگ کی ۔ نیشنل کمیشن فار بیک ورڈ کلاسیز(این سی بی سی ) کو آئینی درجہ دینے کے اہتمام والے بل پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے تیلنگانہ راشٹر سمیتی  (ٹی آر ایس) کے رکن پارلیامان بی این گوڑ نے حکومت سے گزارش  کی کہ او بی سی سماج کے لئے الگ وزارت تشکیل کی جائے تاکہ ان کو مناسب حق مل سکے۔

گوڑ نے کہا کہ ملک میں او بی سی کی آبادی 50 فیصد ہے اور ایسے میں ان کے لئے الگ وزارت کی تشکیل ہونی چاہیے  تاکہ ان کو مناسب حق مل سکے اور ان کے ساتھ پورا انصاف ہو سکے۔ بی جے پی کے رام ٹہل چودھری نے پسماندہ طبقہ کے لئے الگ وزارت تشکیل کرنے کی مانگ کی تاکہ او بی سی کمیونٹی کے لوگوں کے لئے فلاحی کام کو بہتر طریقے سے آگے بڑھایا جا سکے۔ کانگریس کے تامردھوج ساہو نے بھی او بی سی کمیونٹی کے لئے الگ سے وزارت تشکیل کرنے کی مانگ کی۔

غور طلب ہے کہ جمعرات کو لوک سبھا میں بحث کے دوران این سی بی سی کو آئینی درجہ دئے جانے والا آئینی ترمیمی  بل منظور ہو گیا ہے۔جس کے بعد این سی بی سی کو بھی وہ حق حاصل ہوں‌گے جو کہ نیشنل کمیشن فار شڈیول کاسٹ( این سی  ایس سی)  اورنیشنل کمیشن فار شڈیول ٹرائبس ( این سی ایس ٹی  )کو حاصل ہے۔ این سی بی سی کے پاس اب او بی سی طبقے کے مفادات اور حقوق کے متعلق فیصلہ لینے کے مکمل حق ہوں‌گے۔پارلیامنٹ  میں بل کو منظور کرانے میں مودی حکومت کو حزب مخالف جماعتوں کا مکمل  تعاون ملا۔

 بل کے حق میں 406 ووٹ آئے۔ حالانکہ  کانگریس نے اس پر مخالفت بھی درج کرائی  اور کہا کہ حکومت ایسا کرکے آئندہ  لوک سبھا انتخابات میں اپنے حق میں ماحول بنانا چاہتی ہے۔ سینئر کانگریسی رہنما تامردھوج ساہو نے کہا، ‘ ہم بھی اس بل کی حمایت کرتے ہیں اور کسی بھی صورت  میں اس کے خلاف نہیں ہیں ۔ لیکن بی جے پی کی حکومت بنے 4 سال ہو گئے ہیں، کیوں یہ پروسیس  اس وقت شروع کیا گیا جب انتخابات میں 8 مہینے باقی ہیں۔ ہم امید کرتے ہیں کہ یہ صرف ایک انتخابی مدعا نہیں ہوگا اور حکومت اس کو مؤثر طور سے نافذ کرے‌گی۔ ‘ انہوں نے مزید  کہا، ‘ او بی سی طبقے کے مسائل کے حل کے لئے حکومت کو ایک الگ وزارت بنانے پر غور کرنا چاہیے۔ ‘

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)