گزشتہ 2 اگست کو ایس آئی ٹی نے مایا کوڈنانی کے حق میں دئے گئے بی جے پی صدر امت شاہ کے بیان کے مستند ہونے پر سوال اٹھایا تھا۔ 2002 میں نرودا گام میں ہوئے فسادات کے دوران مسلم کمیونٹی کے 11 لوگوں کا قتل کر دیا گیا تھا۔
نئی دہلی : گجرات کے نرودا گام میں سال 2002 میں ہوئے قتل عام کی جانچکر رہی سپریم کورٹ کے ذریعے تشکیل شدہ ایس آئی ٹی نے جمعہ کو احمد آباد کی خاص عدالت کو بتایا کہ اہم ملزم اور ریاست کی سابق وزیر مایابین کوڈنانی تقریباً 10 منٹ تک جائے واردات پر موجود تھیں اور ‘ بھیڑ کو بھڑکانے ‘ کے بعد وہ وہاں سے چلی گئیں۔اسپیشل پبلک پراسی کیوٹر گورانگ ویاس نے جمعہ کی سماعت کے دوران اسپیشل جج ایم کے دوے کو بتایا کہ گودھرا میں ٹرین جلائے جانے کے واقعہ کے ایک دن بعد 28 فروری 2002 کو نرودا گام میں صبح تقریباً نو بجے کوڈنانی کی موجودگی کے بارے میں چشم دید گواہ کے طور پر ہمارے پاس پختہ ثبوت ہیں۔
گزشتہ دو اگست کو ویاس نے کوڈنانی کے حق میں دئے گئے بی جے پی صدر امت شاہ کے بیان کے مستند ہونے پر بھی سوال اٹھائے تھے۔ کوڈنانی کے بچاؤ میں پیش گواہوں کے دعووں پر بھی ویاس نے سوال کھڑے کئے۔ دفاعی فریق کے گواہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ اس دن مایا کوڈنانی یا تو گاندھی نگر واقع گجرات اسمبلی میں تھی یا پھر احمد آباد کے اپنے اسپتال یا سولا سول ہاسپٹل میں موجود تھیں۔
کوڈنانی نے اپنے بچاؤ میں عدالت میں دعویٰ کیا تھا کہ 28 فروری کی صبح وہ گاندھی نگر میں اسمبلی میں تھیں اور اس کے بعد وہ سولا سول ہاسپٹل گئی تھیں جہاں گودھرا سے ‘ رضاکاروں ‘ کی لاش لائی گئی تھی۔ ویاس اس بات پر قائم تھے کہ صبح تقریباً 8:40 پر گاندھی نگر سے روانہ ہونے کے بعد کوڈنانی صبح تقریباً نو بجے نرودا گام پہنچیں۔ انہوں نے کہا کہ کوڈنانی کے موبائل ٹاور لوکیشن کے ریکارڈ کے مطابق وہ صبح تقریباً 10 بجے سولا علاقہ پہنچی تھیں۔
چشم دید گواہ کی گواہی کا حوالہ دیتے ہوئے ویاس نے کہا کہ اس علاقے کے لوگوں نے صبح نرودا گام میں کوڈنانی کو دیکھا تھا۔ انہوں نے کہا کہ کوڈنانی کے خلاف معاملہ خصوصی طور پر نرودا گام علاقہ کے باہر بھیڑ کو بھڑکانے والی تقریر کرنے کے بارے میں ہے۔ ویاس نے کہا، ‘ چشم دید گواہ نے بتایا ہے کہ وہاں وہ تقریباً 10 منٹ رہیں۔ وہ علاقے میں نہیں گئیں۔ انہوں نے بھیڑ کو بھڑکانے والی تقریر کی اور پھر چلی گئیں۔ یہ معاملہ خصوصاً بھیڑ کو بھڑکانے کا ہے۔ ‘
معاملے کی اگلی سماعت 6 اگست کو ہوگی۔ انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، 6 اگست کو کورٹ تہلکہ کے سابق صحافی آشیش کھیتان کے ذریعے گجرات فسادات سے جڑے اسٹنگ آپریشن کی سی ڈی دیکھےگی۔ اس کے علاوہ سال 2002 میں مقامی پولیس کے ذریعے جائے واردات سے بنائے ویڈیو اور 2008 میں ایس آئی ٹی کے ذریعے بنائے گئے ویڈیو کو کورٹ دیکھےگی۔
نرودا گام معاملہ 2002 میں گجرات کے فرقہ وارانہ فساد کے ان 9 معاملوں میں سے ایک ہے جن کی تفتیش سپریم کورٹ کے ذریعے تشکیل شدہ ایس آئی ٹی کر رہی ہے۔ 27 فروری 2002 کو گودھرا میں ٹرین جلائے جانے کے بعد بلائے گئے بند کے دوران بھڑکے فسادات کے دوران نرودا گام میں مسلم کمیونٹی کے 11 لوگ مارے گئے تھے۔ فساد بھڑکانے اور قتل کے علاوہ کوڈنانی کے خلاف مجرمانہ سازش اور قتل کی کوشش کا معاملہ بھی درج ہے۔
نرودا پاٹیا فسادات کا معاملہ، جس میں 96 لوگ مارے گئے تھے، میں مایا کوڈنانی کو 28 سال قید کی سزا مل چکی تھی۔ حالانکہ اس سال اپریل میں گجرات ہائی کورٹ نے ان کو رہا کر دیا تھا۔ سال 2002 میں ایم ایل اے رہیں کوڈنانی کو اس وقت کے وزیراعلیٰ نریندر مودی کی حکومت میں 2007 میں ماتحت وزیر بنایا گیا تھا۔ اس سے پہلے گزشتہ دو اگست کو ایس آئی ٹی نے معاملے میں سماعت کر رہی خصوصی عدالت سے کہا ہے کہ اہم ملزم اور ریاست کی سابق وزیر مایا کوڈنانی کے بچاؤ میں بی جے پی صدر امت شاہ کا بیان ‘ قابل اعتماد ‘ نہیں ہے اور اس پر غور نہیں ہونا چاہیے۔
گزشتہ سال ستمبر میں شاہ کوڈنانی کے حق میں بیان دینے کے لئے دفاعی فریق کی طرف سے پیش ہوئے تھے۔ انہوں نے عدالت سے گزارش کی تھی کہ ان کو پیشی کی اجازت دی جائے تاکہ وہ کوڈنانی کے حق میں اپنا بیان دے سکیں کہ وہ واردات کے دوران موجود نہیں تھیں اور اس وقت وہ اسمبلی میں موجود تھیں۔ اس کے بعد 2002 میں جس دن فساد بھڑکا (نرودا گام میں نہیں) اس دن وہ سولا سول ہاسپٹل میں تھیں۔ اسپیشل سرکاری وکیل گورانگ ویاس نے جج ایم کے دوے کو بتایا تھا کہ کوڈنانی کے بچاؤ میں شاہ کے بیان کا کوئی مطلب نہیں ہے کیونکہ یہ کافی وقت گزر جانے کے بعد دیا گیا۔
ویاس نے یہاں عدالت کو بتایا، ‘ شاہ کا بیان قابل اعتماد نہیں ہے کیونکہ کسی دیگر ملزم نے سولا سول ہاسپٹل میں کوڈنانی کی موجودگی کا ذکر نہیں کیا۔ ‘ شاہ نے عدالت کو بتایا تھا کہ وہ گاندھی نگر میں گجرات اسمبلی میں کوڈنانی سے ملے تھے اور بعد میں فساد والے دن وہ ان سے احمد آباد میں سولا سول ہاسپٹل میں ملے تھے۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں