خبریں

چائلڈ شیلٹر ہوم کے سوشل آڈٹ کرنے کی مخالفت کر رہی ہیں یوپی اور بہار کی حکومت

سپریم کورٹ نے گزشتہ سال تمام ریاستوں کے چائلڈ شیلٹر ہوم کے سوشل آڈٹ کا حکم دیا تھا۔بہار اور اتر پردیش کے علاوہ ہماچل پردیش، منی پور، میگھالیہ، کیرل، مغربی بنگال، چھتیس گڑھ اور دہلی بھی سوشل آڈٹ کی مخالفت کر رہے ہیں۔

فوٹو: پی ٹی آئی

فوٹو: پی ٹی آئی

نئی دہلی :بہار اور اتر پردیش کی حکومت نیشنل کمیشن فار پروٹیکشن آف چائلڈ  رائٹس (این سی پی سی آر) کے ذریعے ان کے 316 چائلڈ شیلٹر ہوم میں سوشل آڈٹ کی مخالفت کر رہی ہیں۔ان اداروں میں کل سات ہزار سے زیادہ بچے رہتے ہیں۔  کمیشن کے ایک سینئر افسر نے یہ جانکاری دی ہے۔این سی پی سی آر کے ایک افسر نے بتایا کہ بہار اور اتر پردیش کے علاوہ ہماچل پردیش، منی پور، میگھالیہ، کیرل، مغربی بنگال، چھتیس گڑھ اور دہلی بھی اپنے چائلڈ شیلٹر ہوم  کے سوشل آڈٹ کی مخالفت کر رہے ہیں۔

یہ جانکاریاں ایسے وقت پر سامنے آئی ہیں جب بہار اور اتر پردیش میں چائلڈ شیلٹر ہوم  میں لڑکیوں کے مبینہ جنسی استحصال کے دو خوف ناک معاملے سامنے آئے ہیں۔لڑکیوں کے جنسی استحصال کا مدعا سب سے پہلے اپریل میں سرخیوں میں آیا تھا جب ٹاٹا انسٹی ٹیوٹ آف سوشل سائنسز نے اسٹیٹ سوشل ویلفیئر ڈپارٹمنٹ کو بہار کے  شیلٹر ہوم  پر اپنی آڈٹ رپورٹ سونپی تھی۔اس میں مظفرپور کے ایک  شیلٹر ہوم   میں نابالغ بچیوں کے ساتھ ریپ کا معاملہ سامنے آیا تھا۔  بعد میں میڈیکل کی  تفتیش میں بالیکا گریہہ میں رہ رہیں 42 نابالغ لڑکیوں میں سے 34 کے ساتھ ریپ ہونے کی تصدیق ہو گئی تھی۔

ریپ کی شکار ہوئی نابالغ لڑکیوں میں سے کچھ کی عمر 7 سے 13 سال کے درمیان کی ہیں۔  اس معاملے میں برجیش ٹھاکر نام کے شخص کو بطور اہم ملزم گرفتار کیا گیا ہے۔سپریم کورٹ نے اس  شیلٹر ہوم   کے چلانے والے اہم ملزم برجیش ٹھاکر کے این جی او سیوا سنکلپ ایوم  وکاس سمیتی کو مالی امداد دینے کے لئے بہار حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا۔وہیں، دوسرا معاملہ اسی ہفتہ اتر پردیش کے دیوریا سے سامنے آیا جہاں ایک چائلڈ شیلٹر ہوم سے 24 لڑکیوں کو بچایا گیا تھا۔  الزام ہے کہ یہاں بھی لڑکیوں کا جنسی استحصال ہوا ہے۔  بالیکا گریہہ میں 42 لڑکیوں کا رجسٹریشن کرایا گیا ہے ان میں سے 18 لڑکیوں کے غائب ہونے کی بھی اطلاع ہے۔

پولیس نے اس سلسلے میں تین لوگوں کو بالیکا گریہہ  کی صدرکنچن لتا، ڈائریکٹر گریجا ترپاٹھی اور اس کے شوہر موہن ترپاٹھی کو گرفتار کیا ہے۔افسر نے کہا کہ این سی پی سی آر  نے سپریم کورٹ کو ریاستوں کے ذریعے سوشل آڈٹ کی مخالفت کرنے کے بارے میں جانکاری دے دی ہے جس کے بعد سپریم کورٹ نے 11 جولائی کو کہا تھا کہ ایسا لگتا ہے کہ بچوں کے  حقوق کےلیے کام کرنے والی تنظیم کے ذریعے سوشل آڈٹ کی مخالفت کرنے والی ریاستیں کچھ چھپا رہی ہیں۔

ان8 ریاستوں اور ایک مرکزی حکومتی ریاست میں واقع 2211  چائلڈ شیلٹر ہوم   میں تقریباً 43437 بچے رہ رہے ہیں۔  بہار اور اتر پردیش میں 316 چائلڈ شیلٹر ہوم   میں 7399بچے رہ رہے ہیں۔بتا دیں کہ سپریم کورٹ نے گزشتہ سال پانچ مئی کو تمام ریاستوں کے چائلڈ شیلٹر ہوم  کے سوشل آڈٹ کا حکم دیا تھا۔اس سے پہلے مظفرپور معاملے میں بہار کے وزیراعلی نتیش کمار کے بیان کو بھی لےکر کافی تنقید ہوئی تھی۔  نتیش نے میڈیا کو نصیحت کرتے ہوئے کہا تھا، ‘ذرا پازیٹو فیڈ پر بھی آپ لوگ رحم کرکے دیکھ لیں۔  ایک آدھ نگیٹو چیز ہو گئی اسی کو لےکر چل رہے ہیں۔  جو گڑبڑ کرے‌گا وہ اندر جائے‌گا۔  اس کو بچانے والا بھی نہیں بچے‌گا۔  وہ بھی اندر جائے‌گا۔  ‘

حالانکہ، مظفرپور معاملے کی بھاری مخالفت کی وجہ سے  بہار سوشل ویلفیئر کی وزیر منجو ورما نے استعفیٰ دے دیا ہے۔  مظفرپور اور دیوریا بالیکا گریہہ ریپ  معاملے میں دونوں ریاستی حکومتوں نے سی بی آئی جانچ کی سفارش کر دی ہے۔مظفرپور کی بالیکا گریہہ میں رہ  رہیں لڑکیوں نے مجسٹریٹ کے سامنے جو آپ بیتی سنائی ہیں، وہ رونگٹےکھڑے کر دیتی ہیں۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)