کل نئی دہلی کے کانسٹی ٹيوشن کلب آف انڈیا کے باہر جواہر لال نہرو یونیورسٹی کے اسٹوڈنٹ لیڈر عمر خالد پر ایک نامعلوم شخص نے گولی چلا دی تھی۔
نئی دہلی: جواہرلال نہرو یونیورسٹی کے طلبہ لیڈر عمر خالد پر نئی دہلی میں واقع کانسٹی ٹيوشن کلب آف انڈیا کے باہر گزشتہ 13 اگست کو ایک نامعلوم شخص نے گولی چلا دی۔ اس حملے میں عمر خالد بال بال بچ گئے۔ کانسٹی ٹيوشن کلب میں ‘ یونائیٹیڈ اگینسٹ ہیٹ ‘ نام کے ادارہ نے ‘ خوف سے آزادی ‘ نام کے پروگرام کا انعقاد کیا تھا، جس میں ملک کے کئی مشہور سماجی کارکن ، صحافی اور دانشور موجود تھے۔
پولیس نے اس واقعہ سے متعلق دفعہ 307 کے تحت معاملہ درج کر لیا ہے اور معاملے کی جانچکر رہی ہے۔ واقعہ کے بعد حملہ آور وہاں سے بھاگ گیا لیکن موقع واردات پر حملہ آور کی پستول گر گئی ہے۔
اس واقعہ کے بعد عمر خالد کا بیان ؛
میں اس واقعہ سے حیران ہوں کہ دہلی شہر میں دن دہاڑے 15 اگست کے دو دن پہلے کانسٹی ٹيوشن کلب آف انڈیا کے باہر اس طرح سے حملہ کیا گیا۔ اس جگہ پر سخت سکیورٹی رہتی ہے، میڈیا رہتا ہے اور سب سے خاص بات یہ ہے کہ آج بھارتیہ جنتا پارٹی کا بھی پروگرام یہاں چل رہا تھا۔
میں دو بج کر دس منٹ پر یہاں پہنچا اور دیکھا کہ پروگرام شروع ہونے میں ابھی بھی وقت تھا۔ اس لئے میں نے اور میرے کچھ دوستوں نے سوچا ہم باہر جاکر چائے پیکر آتے ہیں۔ پروگرام ڈھائی بجے شروع ہونا تھا۔ ہم نے باہر جاکر کچھ چائے ناشتہ کیا اور دس منٹ بعد جب ہم لوٹنے والے تھے تب ایک شخص پیچھے سے آیا اور مجھے گردن سے پکڑ کر دبوچ لیا۔ اس شخص نے مجھے زمین پر گرایا اور پھر بندوق نکالکر میری طرف تاننے لگا۔ میں کچھ سمجھ نہیں پایا اور چھٹپٹاہٹ میں بس اس کا ہاتھ دور کرتا رہا۔ میری بس یہی کوشش تھی کہ اس کا ہاتھ پاس نہ آئے۔
میرے دوست وہاں موجود تھے جنہوں نے مجھے کور کرنے کی کوشش کی۔ اس بیچ وہ شخص بھاگا۔ اس دوران میں بھی اندر کی طرف بھاگ رہا تھا اسی وقت اس شخص نے گولی بھی چلائی جس کی آواز میں نے سنی۔ میں فوراً بھاگکر اندر گیا اور پولیس کو بتایا۔
میں ایک بات بہت ذمہ داری سے بولنا چاہتا ہوں کہ دو سال میں میرے خلاف جو بے بنیاد باتیں بولی گئیں۔ جس طرح سے مجھے بار بار غدار وطن بولا گیا اور میرے خلاف پروپیگنڈہ چلایا گیا یہ (حملہ) اسی کا نتیجہ ہے۔ یہ پروپیگنڈہ ان لوگوں کے ذریعے چلایا گیا جو خود کو ملک کا ذمہ دار شہری بتاتے ہیں، حکمراں پارٹی کے ترجمان اور بڑے بڑے نیوز چینل کا اینکر بتاتے ہیں۔
یہ تمام لوگ اس طرح کا پروپیگنڈہ پھیلا تو رہے ہیں لیکن ابھی تک کورٹ میں کچھ بھی ثابت نہیں ہوا ہے۔ میں نہیں کہہ رہا ہے کہ وہ لوگ شامل ہیں پر جو ماحول پیدا کیا گیا ہے جس میں کچھ لوگوں کو الگ الگ طریقے سے ٹارگیٹ کرکے ان پر حملے کئے جا رہے ہیں۔ اس ٹرینڈ کے بارے میں ہمیں سوچنا چاہیے۔
(یہ رپورٹ سرشٹی شریواستو سے بات چیت پر مبنی ہے۔ )
Categories: خبریں