سپریم کورٹ نے ان 5 سماجی کارکنوں کے ٹرانزٹ ریمانڈ پر اگلی سماعت،6ستمبر تک روک لگادی ہے ۔ساتھ ہی اسی معاملے میں این ایچ آر سی نے مہاراشٹر حکومت اور مہاراشٹر پولیس چیف کو نوٹس جاری کیا ہے ۔
نئی دہلی : بھیما کورے گاؤں تشدد معاملہ میں مختلف شہروں میں سماجی کارکنوں کی گرفتاری اور ان کے گھروں پر ہوئے چھاپہ ماری کے خلاف آج ملک بھر میں مظاہرے ہو ئے.یہ مظاہرے مختلف سماجی تنظیموں کی جانب سے ہو رہے ہیں۔ان تنظیموں کا مطالبہ ہے کہ گرفتار کارکنوں کے بغیر کسی شرط کے جلد از جلدرہا کیا جائے۔
دہلی میں مہاراشٹر بھون کے سامنے مظاہرہ کرتے ہوئے ایکٹیویسٹ کا کہنا تھا کہ ان لوگوں غلط مقدمہ میں پھنسایا جا رہا ہے اور یہ سب ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت ہو رہا ہے۔اس مظاہرے میں شریک ہونے والے لوگوں میں سماجی کارکنوں کے علاوہ مختلف سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے افراد بھی تھے۔اس موقع پر مظاہرین نے مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ کے نام ایک میمورنڈم بھی پیش کیا۔میمورنڈم میں وزیر اعلیٰ سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ چھاپہ ماری کا سلسلہ ختم ہو، کارکنوں کے خلاف لگائے گئے مقدمات واپس لئے جائیں اور جو افراد گرفتار کیے گئے ہیں انہیں فی الحال رہا کیا جائے۔حیدرآباد میں بھی ان گرفتاریوں کے خلاف مظاہرہ ہوا۔ حیدرآباد میں ڈیموکریٹک اسٹوڈنٹ یونین کے ریاستی سیکرٹری اروناک لتا کے مطابق اس موقع پر ان کو اور ان کے ساتھیوں کو پولیس نے حراست میں لے لیا ہے۔اس سلسلے میں ممبئی میں آج ایک پریس کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔
ویڈیو: ’یہ آواز اٹھانے والوں کو ڈرانے کی سازش ہے‘
دریں اثنا سپریم کورٹ نے 5گرفتار سماجی کارکنوں کے ٹرانزٹ ریمانڈ پر اگلی سماعت،6ستمبر تک روک لگادی ہے ۔ اس درمیان ان لوگوں ہاؤس اریسٹ میں رکھا جائے گا۔ساتھ ہی اسی معاملے میں این ایچ آر سی نے مہاراشٹر حکومت اور مہاراشٹر پولیس چیف کو نوٹس جاری کیا ہے ۔
J. Chandrachud to Centre: Dissent is the safety valve of democracy. If dissent is not allowed, the safety valve will burst… these are professors @the_hindu @abaruah64 #ActivistsArrests
— Krishnadas Rajagopal (@kdrajagopal) August 29, 2018
سماجی کارکنوں پر کارروائی انسانی حقوق کو خطرہ : ایمنسٹی، آکسفیم
ایمنسٹی انٹرنیشنل انڈیا اورآکسفیم انڈیا نے منگل کو ایک مشترکہ بیان میں کہا کہ ملک بھر میں سماجی کارکنوں، وکیلوں اور ہیومن رائٹس ایکٹیوسٹ پر کارروائی بےچین کرنے والی ہے اور یہ انسانی حقوق کے بنیادی اصولوں کے لئے خطرہ ہے۔ یہ رد عمل تب آیا ہے جب مہاراشٹر پولیس نے کئی ریاستوں میں لیفٹ کارکنوں کے گھروں پر منگل کو چھاپا مارا اور ماؤوادیوں سے رابطہ رکھنے کے شک میں ان میں سے کم سے کم 4 لوگوں کو گرفتار کیا ہے۔ اس قدم کی کئی وکیلوں، مفکروں اور قلمکاروں نے مخالفت کی ہے۔
کچھ نے اس کو پوری طرح ڈرانے والا بتایا اور دیگر نے کہا کہ یہ ایمرجنسی کا اعلان ہے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل انڈیا کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر آکار پٹیل نے کہا، ‘ آج کی گرفتاریاں ہیومن رائٹس ایکٹیوسٹ، وکیلوں اور صحافیوں پر ایسی دوسری کارروائی ہے جو حکومت کے ناقد رہے ہیں۔ ان تمام لوگوں کی ہندوستان کے غریب اور نظرانداز لوگوں کے حقوق کی حفاظت کرنے کے لئے کام کرنے کی تاریخ رہی ہے۔ ان کی گرفتاریوں سے یہ بےچین کرنے والے سوال پیدا ہوتے ہیں کہ کیا ان کو ان کے کام کے لئے نشانہ بنایا جا رہا ہے؟ ‘
آکسفیم انڈیا کے سی ای او امیتابھ بیہر نے کہا، ‘ یہ گرفتاریاں عام نہیں ہو سکتیں۔ حکومت کو ڈر کا ماحول بنانے کے بجائے اظہار کی آزادی اور پر امن طورسے جمع ہونے والے لوگوں کے حق کی حفاظت کرنی چاہیے۔ ‘ گزشتہ سال 31 دسمبر کو ایلگار پریشد کے ایک پروگرام کے بعد پونے کے پاس بھیماکورےگاؤں میں دلتوں اور اعلیٰ ذات کے پیشواؤں کے درمیان ہوئے تشدد کے واقعات کی جانچکے تحت یہ چھاپے مارے گئے ہیں۔
جون میں دلت کارکن سدھیر دھاولے کو ممبئی میں ان کے گھر سے گرفتار کیا گیا تھا، جبکہ وکیل سریندر گاڈلنگ، کارکن مہیش راؤت اور شوما سین کو ناگ پور سے اور رونا ولسن کو دہلی میں منیرکا واقع ان کے فلیٹ سے گرفتار کیا گیا تھا۔ واضح ہو کہ پونے پولیس نے منگل کو دہلی میں ہیومن رائٹس ایکٹیوسٹ اور صحافی گوتم نولکھا اور سدھا بھاردواج، حیدر آباد میں قلمکار اور سماجی کارکن پی وراورا راؤ، ممبئی میں سماجی کارکن ویرنان گونجالوس، سزین ابراہم، صحافی کرانتی ٹیکولہ اور ارون فریرا، رانچی میں سماجی کارکن فادر اسٹین سوامی کے گھروں کی تلاشی لی ہے۔
گووا میں سماجی کارکن اور قلمکار آنند تیلتمبڑے کے گھر پر بھی پولیس تلاشی کے لئے پہنچی تھی، حالانکہ اس وقت وہ گھر پر نہیں تھے۔ ہیومن رائٹس ایکٹیوسٹ اور وکیل سدھا بھاردواج کے دہلی واقع گھر پر چھاپا مارکر ان کو حراست میں لیا گیا ہے۔ پنچ نامہ کے مطابق ان پر آئی پی سی کی دفعہ 153اے ، 505، 117 اور 120 کے ساتھ ہی غیرقانونی سرگرمی (روک تھام) قانون [یو اے پی اے-Unlawful Activities Prevention Act] کی مختلف دفعات کے تحت معاملہ درج کیا گیا ہے۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں